فیس ماسک بچوں کو چہرے کے تاثرات پڑھنے سے روک نہیں سکتے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق کے دوران 7 سے 13 سال کی عمر کے 80 بچوں کی خدمات حاصل کی گئی، جن کو مختلف تاثرات جیسے اداسی اور خوف وغیرہ والے متعدد چہرے دکھائے گئے۔

ان میں سے کچھ چہروں پر ماسک نہیں تھا جبکہ باقی میں ماسک تھا اور کچھ چہرے پر سن گلاسز بھی تھے۔

بچوں کو ہدایت کی گئی کہ ہر چہرے پر موجود جذبے کی نشاندہی کریں۔

بچوں نے بغیر ماسک والے چہروں کے تاثرات کے بارے میں 66 فیصد تک درست بتایا، تاہم ماسک سے ان کا کام زیادہ مشکل ہوگیا۔

فیس ماسک والے چہروں میں بچوں نے اداسی کی 28 فیصد، غصے کی 27 فیصد اور خوف کی 18 فیصد درست شناخت کی۔

امریکا کی وسکنسن میڈیسنز چائلڈ ایموشن لیب کی اس تحقیق میں شامل ایشلے روبا نے بتایا 'یہ حیران کن نہیں کہ چہرے کا کچھ حصہ ڈھکا ہونے سے بچوں کے لیے یہ کام سخت ہوگیا، مگر ناک اور منہ ماسک میں چھپے ہونے کے باوجود بچے ہماری توقعات سے بہتر شناخت کرنے میں کامیابی حاصل کی'۔

سن گلاسز نے غصے اور خوف کو شناخت کرنا مشکل بنایا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آنکھیں اور بھنویں بھی چہرے کے تاثرات کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔

خوف بچوں کے لیے سب سے مشکل جذبہ ثابت ہوا اور اکثر خوف کی جگہ حیرت قرار دیا۔

مگر محققین کا کہنا تھا کہ والدین کو فکرمند نہیں ہونا چاہیے کہ کیونکہ صرف چہرہ پڑھنا ہی کسی فرد کے احساسات کو سمجھنا کا واحد ذریعہ نہیں، تو وبا کے دوران بھی بچوں کی جذباتی ذہانت کی نشوونما ٹھیک طریقے سے جاری رہے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جذبات کا اظہار صرف چہرے سے نہیں ہوتا، آواز، جسمانی پوزیشن اور ارگرد کے ماحول سے بھی کسی فرد کے احساسات کو سمجھنا ممکن ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں