اسقاط حمل اور باپ کی صحت کے درمیان تعلق دریافت

19 دسمبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کسی خاتون کے حمل سے قبل اس کے شوہر کی صحت اسقاط حمل سے تحفظ یا اس کا شکار ہونے کے خطرے میں کردار ادا کرسکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ حمل سے قبل صرف ماں نہیں بلکہ باپ کی صحت بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران 2009 سے 2016 کے دوران حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ موٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا کولیسٹرول کے شکار مردوں کی بیویوں میں اسقاط حمل کا خطرہ ان مسائل سے محفوظ مردوں کی بیویوں کے مقابلے میں 27 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ حمل سے قبل ڈاکٹروں سے مشورہ کرتے ہوئے عام طور پر صرف خواتین پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے، مگر یہ پہلی تحقیق ہے جس میں باپ کی صحت اور اسقاط حمل کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

تحقیق کے دوران لگ بھگ 10 لاکھ حاملہ خواتین کا ڈیٹا دیکھا گیا تھا اور محققین نے ان کے شوہروں کی صحت کی جانچ پڑتال طبی ریکارڈز کے ذریعے کی۔

مردوں کے امراض کے ساتھ ساتھ حمل پر اثرانداز ہونے والے دیگر عناصر بشمول ماں کی عمر، صحت، وزن اور میاں یا بیوی میں سے کسی کی تمباکو نوشی کی عادت کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

تحقیق میں شامل 4.6 فیصد مردوں کی عمریں 45 سال سے زائد تھیں اور ان میں سے 23.1 بیوی کے حمل سے قبل میٹابولک سینڈروم کا شکار تھے۔

تحقیق کے دوران ایک لاکھ 72 ہزار 999 خواتین کو اسقاط حمل یا مردہ بچوں کی پیدائش کے المناک تجربے کا سامنا ہوا۔

محققین نے دریافت کیا کہ والد میں میٹابولک سینڈروم کی جتنی زیادہ علامات ہوں گی اسقاط حمل کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا۔

محققین کے مطابق مردوں میں ہر بیماری سے حمل کے دوران کسی نقصان کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا کہ اسقاط حمل کا خطرہ ماں کی عمر میں اضافے اور مختلف بیماریوں کا شکار ہونے کی صورت میں بھی بڑھتا ہے، تاہم اس دوران بھی باپ کی صحت اور اسقاط حمل کے درمیان تعلق برقرار رہتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ہیومین ری پروڈکشن میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں