گال گدوت نے بھارت کی 82 سالہ بلقیس بانو کو 'ونڈر وومن' قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2021
گال گدوت نے سال 2020 کے اختتام کے موقع پر مختلف خواتین کی تصاویر شیئر کیں— فوٹو: ٹائمز / اے پی
گال گدوت نے سال 2020 کے اختتام کے موقع پر مختلف خواتین کی تصاویر شیئر کیں— فوٹو: ٹائمز / اے پی

ہولی وڈ اداکارہ گال گدوت، جنہوں نے حال ہی ریلیز ہونے والی ہولی وڈ فلم 'ونڈر وومن 1984' میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، نے بھارت کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ہونے والی 82 سالہ خاتون بلقیس بانو کو ونڈر وومن قرار دے دیا۔

گال گدوت نے سال 2020 کے اختتام کے موقع پر مختلف خواتین کی تصاویر شیئر کیں اور انہیں حقیقی زندگی کی ونڈر وومن قرار دیا۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ان میں سے کچھ خواتین مجھ سے بہت قریب ہیں، میرے خاندان سے ہیں، میری دوستیں ہیں۔

مزید پڑھیں: دوسری فلم ریلیز ہوتے ہی 'ونڈر وومن 3' بنانے کا اعلان

گال گدوت نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ ان میں سے کچھ متاثر کن خواتین ہیں جن سے متعلق جان کر مجھے اچھا لگا۔

ہولی وڈ اداکارہ نے لکھا کہ کچھ غیر معمولی خواتین ہیں جن سے میں مستقبل میں ملنے کی امید کرتی ہوں، ایک ساتھ مل کر ہم حیرت انگیز کام سرانجام دے سکتے ہیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ونڈر ومن کی اداکارہ نے جن خواتین کی تصاویر پوسٹ کیں ان میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے شاہین باغ میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں شرکت کرنے والے خاتون بلقیس بانو بھی شامل ہیں۔

گزشتہ برس بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران پولیس نے جامعہ ملیہ دہلی کے طلبہ کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کی جانب سے تشدد کے بعد شاہین باغ کے علاقے میں مسلمان خواتین نے 101 روز تک پرامن دھرنا دیا تھا اور کورونا وائرس کے باعث پولیس نے اس دھرنے کو ختم کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نصف سال کی تاخیر کے بعد 'ونڈر وومن 1984' ریلیز

اس احتجاج میں شریک خواتین میں 82 سالہ خاتون بلقیس بانو بھی شامل تھیں جو اپنے عزم و حوصلے کے باعث بہت مقبول ہوئیں۔

رواں برس ستمبر میں امریکی جریدے ’ ٹائمز میگزین‘ نے سال 2020 کی 100 بااثر شخصیات کی فہرست میں بلقیس بانو کو بھی شامل کیا تھا۔

بلقیس بانو سے متعلق بھارتی صحافی رانا ایوب نے لکھا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ کی منظوری کے بعد انہوں نے دسمبر میں احتجاج میں شرکت کی اور وہ اتنی سردی میں اس مظاہرے میں شریک ہوتی تھیں۔

انہوں نے لکھا تھا کہ بلقیس بانو نے نئی دہلی کے علاقے شاہین باغ میں ہزاروں خواتین کے ساتھ مظاہرے میں شرکت کی اور اس قوم میں مزاحمت کی مثال بن گئیں جہاں خواتین اور اقلیتوں کی آوازوں کو مودی حکومت کی اکثریتی پالیسیوں سے دبایا جاتا ہے۔

بھارتی صحافی نے لکھا تھا کہ 82 سالہ خاتون صبح 8 بجے سے رات گئے تک دھرنے کے مقام پر بیٹھی ہوتی تھیں، انہوں نے گرفتار ہونے والے طلبہ اور سماجی کارکنوں کو امید اور ہمت دی۔

انہوں نے لکھا تھا کہ بلقیس بانو نے مجھے کہا کہ میں اس وقت تک یہاں بیٹھوں گی جب تک میری رگوں میں خون دوڑنا رک نہیں جاتا، تاکہ اس ملک کے بچے انصاف اور برابری کی فضا میں سانس لے سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں