کابینہ کو کار ساز کمپنیوں کے حوالے سے انکوائری کی ہدایت

01 جنوری 2021
کابینہ کو گاڑی کی کمپنیوں کے حوالے سے انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
کابینہ کو گاڑی کی کمپنیوں کے حوالے سے انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے وزارت صنعت کو موجودہ کار سازوں کی پیداواری صلاحیت کی انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں طلب کے مطابق پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے نتیجے میں مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں کی قیمت زیادہ وصول کی جاتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل (29 دسمبر) کو منعقدہ اجلاس کے 'منٹس آف دی میٹنگ' میں بتایا گیا کہ کابینہ نے وزیر صنعت و پیداوار کو ہدایت کی کہ وہ یہ وجوہات دیکھیں کہ پاکستان میں غیرملکی آٹوموبائل مینوفیکچر ڈیلیٹ پروگرام کے ذریعے گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری میں کیوں ڈیفالٹ کر گئے ہیں اور رپورٹ کابینہ کو پیش کریں۔

مزید پڑھیں: پاک سوزوکی اور انڈس موٹرز کی گاڑیوں کی قیمتوں میں ایک لاکھ روپے تک اضافہ

دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر صنعت صنعت حماد اظہر سے پوچھا کہ وہ تین اہم آٹو کمپنیاں جو 4 دہائیوں سے ملک میں اپنا کاروبار کررہی ہیں، وہ اسپیئر پارٹس کی مقامی سطح پر تیاری میں کیوں ناکام رہی ہیں اور اب بھی اکثر پارٹس درآمد کررہی ہیں۔

یہ معاملہ اس وقت اٹھایا گیا جب کچھ وزرا نے وزیر اعظم سے شکایت کی کہ مقامی سطح پر تیار کاروں کی فراہمی میں کمی بلیک مارکیٹنگ کا سبب بنی ہے اور ڈیلر فوری طور پر گاڑی کی فراہمی کے لیے پریمیم یا اون کی رقم وصول کرتے ہیں۔

وزارت صنعت کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد ہونے کے بعد گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ سخت شرائط عائد کردی گئی ہیں، اس کے برعکس اس صنعت کے کھلاڑی فیصلے کرنے میں تاخیر کا الزام حکومت پر عائد کرتے ہیں۔

صنعت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ یہ صنعت حکومت سے مطالبہ کررہی ہے کہ خریداری کے 90 دن کے اندر گاڑی کی دوبارہ فروخت پر ٹیکس متعارف کرایا جائے، اس سے اون کے پیسوں کی حوصلہ شکنی ہوگی کیونکہ اس سے گاڑی دوبارہ بیچنے پر بہت زیادہ مہنگی پڑ جائے گی، آٹو سازوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر اس سلسلے میں ایک آرڈیننس جاری کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بجلی سے چلنے والی گاڑیاں کب سے سڑکوں پر نظر آئیں گی؟

لوکلائزیشن کے معاملے پر انڈس موٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر علی اصغر جمالی نے کہا کہ وزارت صنعت سمیت تمام حکام کو ٹویوٹا پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر کمپنیوں کے ذریعہ کی جانے والی لوکلائزیشن کو فروغ دینے کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری اور کوششوں سے آگاہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سے نئی آٹو پالیسی پر مذاکرات کا تازہ دور مستقبل قریب میں منعقد ہونا ہے کیونکہ موجودہ پالیسی کی مدت 30 جون 2021 کو ختم ہورہی ہے۔

علی اصغر جمالی نے کہا کہ مذاکرات میں مقامی طور پر اکٹھا اور تیار شدہ گاڑیوں کی قیمتوں سے متعلق امور، پریمیم کی رقم کے ساتھ ساتھ لوکلائزیشن ایجنڈا میں شامل ہیں۔

پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایسی سریز مینوفیکچررز (پاپم) کے چیئرمین عبد الرحمٰن نے کہا ہے کہ مقامی طور پر مختلف کاروں کے 65 فیصد تک پارٹس تیار کیے گئے ہیں اور اسے بڑھا کر 80 فیصد کیا جاسکتا ہے، لیکن اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ حکومت کو اپنی پالیسیوں کو طویل عرصے تک برقرار رکھنا ہوگا تاکہ صنعتوں کے قیام کے لیے سرمایہ کاروں کا اعتماد یقینی بنایا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ایپل کی پہلی الیکٹرک گاڑی 2024 میں متعارف ہونے کا امکان

اسی کے ساتھ ہی انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تجارتی ضروریات اور تکنیکی مہارت کی موجودگی سمیت مختلف عوامل کی وجہ سے جاپان اور جرمنی میں بھی 100فیصد لوکلائزیشن نہیں تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

cool Jan 01, 2021 11:17pm
ساری گاڑی باہر سے آتی ہے ۔۔ سٹیل کی شیٹ اور چیمیکال سمیت ۔ پاکستان میں صرف اسمبلی ہوتی ہے