مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پی ڈی ایم مضبوط اور پُرعزم ہے، فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی— فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کی— فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم مضبوط اور پرعزم ہے اور ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک جائز جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ میڈیا کی جانب سے ہمیشہ وہ سوالات کیے جاتے جس سے عوام میں مایوسی پیدا ہوتی ہو۔

میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ کیسا میڈیا ہے جو کہتا ہے ہم عوام کی آواز ہیں، آپ کبھی عوام کی آواز نہیں بنتے بلکہ وہی بات کرتے ہیں جس سے عوام میں مایوسی ہو۔

اس موقع پر شیخ رشید سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں چھوڑیں، پی ڈی ایم مضبوط اور پرعزم ہے، ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے، اگر کسی معاملے میں کوئی حکمت عملی تبدیل ہوتی ہے تو ایسے دکھایا جاتا ہے جیسے ہم نے مؤقف تبدیل کرلیا۔

مزید پڑھیں: 72 گھنٹے میں مقدمہ درج کرنے کی حرکت کی تو آپ کی وزارت نہیں رہے گی، فضل الرحمٰن

بات کو جاری رکھتے ہوئے استعفوں کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ استعفوں کا مرحلہ ابھی باقی ہے، تمام پارٹی کی قیادت کے پاس استعفے جمع ہوچکے ہیں، 31 جنوری تک استعفیٰ دینے کی مہلت کا وقت ہے۔

اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ اگر عمران خان استعفیٰ نہیں دیتے تو آپ کی کیا حکمت عملی ہوگی؟ پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ہم نے بیٹھنا ہے، لانگ مارچ اور استعفے دینے سے متعلق حکمت عملی طے کرنی ہے۔

شیخ رشید احمد کے بیان سے متعلق پوچھے گئے ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد پر انہوں نے ناجائز قبضہ کیا ہے، ہم تو عوام کے مینڈیٹ سے جانا چاہتے ہیں، یہ کسی کے باپ کی نہیں ہے کہ وہاں کوئی آدمی ناجائز قبضہ کرلے، ہم اسلام آباد سے ناجائز قبضہ چھڑانا چاہتے ہیں‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی، لہٰذا پیپلز پارٹی جیت گئی ہے اور پی ڈی ایم نے شکست تسلیم کرلی ہے۔

انہوں نے سربراہ جے یو آئی (ف) سے متعلق کہا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں انہیں اسلام اور اسلام آباد میں فرق رکھنا چاہیے، اسلام کی خاطر جان بھی حاضر ہے مگر اسلام آباد پر قبضے کا خواب وہ دیکھنا چھوڑ دیں'۔

یہ بھی پڑھیں: جو بھی فوج کےخلاف بات کرے گا، 72 گھنٹے میں اس پر پرچہ کٹے گا، وزیر داخلہ

شیخ رشید نے کہا تھا کہ 'اپوزیشن کے سارے استعفے لاکر میں ہیں، یہ جھوٹ بول رہے ہیں، لوگوں نے دستخط ہی نہیں کیے ہیں'۔

اسی کے ساتھ ساتھ انہوں نے خبردار بھی کیا تھا کہ جب تک میں وزیر داخلہ ہوں کوئی بھی فوج کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرے گا تو 72 گھنٹے میں اس کے خلاف مقدمہ ہوگا۔

تاہم شیخ رشید کی اس گفتگو کے کچھ دیر بعد ہی مولانا فضل الرحمٰن نے لاہور میں میڈیا سے بات چیت کے دوران وزیر داخلہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کہا جارہا کہ کسی نے فوج کے خلاف بات کی تو 72 گھنٹوں میں مقدمہ دائر کردیا جائے گا، 72 گھنٹے میں آپ مقدمہ دائر نہیں کریں گے بلکہ میرا خیال ہے آپ نے یہ حرکت کی تو 72 گھنٹے بعد آپ کی وزارت نہیں رہے گی، یہ اتنا آسان نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں