پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ساتھ مل کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے، احسن اقبال

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2021
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری نے میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری نے میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتوں کے ساتھ مل کر ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں اپنا امیدوار نہ کھڑا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزیدپڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نیب ریفرنس دائر

رہنما مسلم لیگ (ن) نے امید ظاہر کی کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں ہماری جیتی ہوئی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مکمل ساتھ دیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انشااللہ خالی نشستوں پر بھرپور حصہ لیں گے'۔

'وزیراعظم عمران خان اپنی انا پر اڑے رہے'

احسن اقبال نے سانحہ مچھ میں ہزارہ برادری کی جانب سے وزیر اعظم کی دورہ کوٹئہ سے متعلق مطالبے کے بارے میں کہا کہ قوم نے دیکھ لیا عمران خان سنگ دل بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی مٰیں اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا جب میں وزیر داخلہ تھا اور تب بھی ہزارہ برادری نے آرمی چیف کی آمد تک بھوک ہڑتال کی تھی اور آرمی چیف نے ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے دورہ کیا۔

مزیدپڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال، پی ٹی آئی کے فرخ حبیب بھی کورونا میں مبتلا

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی انا پر اڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت دیگر رہنماؤں نے ہزارہ برادری سے ملاقات کر کے پیغام دیا کہ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہزارہ برادری کے اراکین نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے ایک مسلک کے وزیر کو بھیج کر سانحہ مچھ کو مسلک کا مسئلہ بنا دیا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ 'شہباز شریف نے ایوان وزیراعظم میں سانحہ ماڈل کے لوگوں سے ملاقات کی اور میں اس کا چشم دید گواہ ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ زندگی میں پہلی مرتبہ شہباز شریف کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔

'سانحہ ماڈل ٹاؤن لندن کی پلاننگ سے تھا'

مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ سانحہ ماڈل کا تعلق اس لندن پلان کی کامیابی سے تھا، جو آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد دم توڑ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن نہ ہوتا تو طاہر القادری واپس کیوں آتے، وہ تو اپنی واپسی کا پروگرام منسوخ کرچکے تھے جب آپریشن ضرب عضب جون میں شروع ہوچکا تھا'۔

مزیدپڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: جے آئی ٹی کو نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت

احسن اقبال نے سوال اٹھایا کہ 'لیکن سانحہ ماڈل کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں اپنے کزن کے ساتھ کھڑا کرنے کا وعدہ کس نے کیا تھا، ڈھائی سال ہوگئے کیا مسلم لیگ کی حکومت ہے، کس کی حکومت ہے؟'

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل کے پیچھے وہی ہاتھ تھے جو لانگ مارچ کے پیچھے تھے، دونوں کے دوران بہت رابطہ تھا۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا ک غیرملکی فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی میڈل ووکٹ گر جائے گی اور مقدمے کا فیصلہ ہوجائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں