کوما سے بتدریج باہر آنے والا نوجوان دو مرتبہ کورونا کا شکار ہونے کے باوجود وبا سے لاعلم

اپ ڈیٹ 09 فروری 2021
اہل خانہ نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ اب وہ ہماری بات سن سکتا ہے—فوٹو: رائٹرز
اہل خانہ نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ اب وہ ہماری بات سن سکتا ہے—فوٹو: رائٹرز

برطانیہ میں ایک سال بعد کوما سے بتدریج باہر آنے والا نوجوان دو مرتبہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود وبا سے تاحال لاعلم ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق 19سالہ جوزف فلاول گزشتہ برس یکم مارچ کو کار حادثے میں شدید زخمی ہوگیا تھا اور اس وقت سے وہ کوما میں تھا۔

مزیدپڑھیں: کووڈ 19 کے باعث کوما میں جانے والی خاتون کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش

برطانوی نوجوان کوما سے بتدریج باہر آرہا ہے اور دو مرتبہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باوجود وبا کا کوئی علم نہیں ہے۔

اس دوران کورونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے جوزف کا خاندان ان کی تیمارداری نہیں کرسکا اور زیادہ تر ویڈیو لنک کے ذریعے اس سے بات چیت کرنے کی کوشش کرتا رہا۔

جوزف کی خالہ سیلی فلیول نے بتایا کہ جوزف اب کوما سے بتدریج باہر آرہا ہے اور اس کے چہرے پر ایسی علامتیں ظاہر ہورہی ہیں کہ وہ ہماری باتیں سن رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی حکومت نے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی

انہوں نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ اب وہ ہماری بات سن سکتا ہے۔

سیلی فلیول نے کہا کہ ’جب ہم نے جوزف کو کہا کہ ہم آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتے لیکن آپ محفوظ ہیں اور یہ دوری ہمیشہ کے لیے نہیں رہے گی تو ہماری باتیں سمجھتا ہے لیکن صرف بات نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جوزف ہمارے بات سن کر ’ہاں‘ کا جواب پلک جھپک کر جبکہ ’نہیں‘ کا جواب دو مرتبہ پلکے جھپک کر کرتا ہے۔

ان کی خالہ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ جوزف کبھی اس لاک ڈاؤن کی کہانیوں کو سمجھے سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں کورونا ویکسین کا استعمال شروع، برٹش پاکستانی کیا رائے رکھتے ہیں؟

جوزف کے حادثے کے بعد سے برطانیہ میں وبائی مرض میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

علاوہ ازیں 40 لاکھ لوگ کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

برطانیہ میں وبائی مرض سے معمولات زندگی تباہ ہوچکی ہیں اور اسکول، جامعات، دکانیں اور بہت سے دیگر مقامات بند ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں