ججز خدا کیلئے ٹیکنالوجی سے متعلق کیسز نہ سنیں، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 17 فروری 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ 2014 کے فیصلوں سے کمپنیوں سے تعلق خراب ہوا—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ 2014 کے فیصلوں سے کمپنیوں سے تعلق خراب ہوا—فوٹو: ڈان نیوز

عدالتی فیصلوں کے باعث ٹیکنالوجی کمپنیوں سے تعلقات خراب ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے وفاقی وزیر ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ججوں سے کہتا ہوں کہ خدا کے لیے ٹیکنالوجی کے کیسز نہ سنا کریں۔

راولپنڈی میں فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں دو روزہ میڈیا کانفرنس سے سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ '2014 کے عدالتی فیصلوں کی وجہ سے ٹیکنالوجی کی کمپنیوں سے ہمارا تعلق بہت برا ہوگیا'۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ملک میں متبادل توانائی کے انحصار کو 20 فیصد تک کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں کیوں شوق ہے کہ ہر بچے کے ماں باپ بنیں، کچھ چیزیں ماں باپ پر بھی چھوڑ دیں اور انہیں بھی کرنے دیں، ریاست ہر چیز ریگولیٹ نہیں کرسکتی، ایک کہتا ہے عبایا لینا درست ہے اورایک سمجھتا ہے جینز پہن لینا چاہیے، یہ ان کی سوچ ہے لیکن ہم ایک چیز کو دوسری کے اوپر نافذ نہیں کرسکتے اور لوگوں کو خود فیصلہ کرنے دیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ٹیکنالوجی کے کاروبار کو شدید دھچکا پہنچایا، ریاستی پالیسیاں اور ہماری عدالتیں ہیں'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'میں جہاں بھی ملتا ہوں ججوں سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ خدا کے لیے آپ ٹیکنالوجی کے کیسز نہ سنا کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی نے ہمیں بالکل تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، اب ای میل کی جگہ واٹس ایپ نے لے لی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ ہماری زندگی میں پہلے بھی ایسا ہی تھا حالانکہ 2016 میں پاکستان میں 3 جی آیا اور ہم نے ویڈیو دیکھنا شروع کی۔

انہوں نے کہا کہ دو اور تین سال میں ہماری زندگیوں میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئی ہیں اور ہمیں پتا نہیں چل رہا ہے اور یہ ٹیکنالوجی کی رفتار ہے جس کا ہمیں سامنا ہے تو اگلے 5 سے 7 برسوں میں کیا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں گرڈ اسٹیشن اور کھمبوں کی بہتری کے لیے تقریباً 140 ارب روپے خرچ کرنے جا رہے ہیں کیونکہ ہمارے ہاں بجلی بن گئی ہے لیکن تقسیم کا نظام بہتر نہیں ہے اور لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، اس لیے حکومت نے کہا کہ اگلے 10 سال میں 140 ارب روپے خرچ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کی نئی پالیسی، وزارت ٹیکنالوجی کا پرائیویسی کیلئے قانون لانے پر غور

وفاقی وزیر نے کہا کہ جب میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ذمہ دار سنبھالی تھی تو ای وی پالیسی نہیں تھی اور اب ہماری وزارت نے ای وی اور کووڈ-19 سے متعلق صحت کے شعبے میں دو اہم پالیسیاں بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکنالوجی سے دنیا میں آنے والی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجی ہمارے میڈیا اور ہماری زندگی کو کیا شکل دیتی ہے، اس لیے طلبہ اور خاص کر خواتین کو سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم کی طرف توجہ دینا ضروری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں