تھرپارکر: حلقہ این اے-221 میں ضمنی انتخاب کے دوران پولنگ اسٹیشن میں آگ لگ گئی

اپ ڈیٹ 21 فروری 2021
پولیس عہدیدار نے آتشزدگی کے باعث 3 افراد کو گرفتار کرنے کی میڈیا رپورٹس کی تردید کی —تصویر: امتیاز ڈہارانی
پولیس عہدیدار نے آتشزدگی کے باعث 3 افراد کو گرفتار کرنے کی میڈیا رپورٹس کی تردید کی —تصویر: امتیاز ڈہارانی

سندھ کے ضلع تھرپارکر میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-221 میں ضمنی انتخاب کے دوران آگ لگنے سے ووٹرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

تھرپارکر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) حسن سردار نیازی کے مطابق 'حادثاتی طور پر' آگ لگنے کا واقعہ چھاچھرو ٹاؤن کے نزدیک گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن نمبر 126 میں پیش آیا جس سے کچھ بیلٹ پیپرز اور دیگر مواد متاثر ہوا۔

تاہم پولیس عہدیدار نے آتشزدگی کے بعد 3 افراد کو گرفتار کرنے کی میڈیا رپورٹس کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیں:ضمنی انتخابات، سانگھڑ میں پی پی پی امیدوار کامیاب، غیر حتمی نتیجہ

دوسری جانب ڈسٹرک ریٹرننگ آفیسر (ڈی آر او) میاں محمد شاہد نے کہا کہ متاثرہ بیلٹ پیپرز کو فوری طور پر تبدیل کردیا گیا اور جتنی جلد ممکن ہوا پولنگ کا عمل بحال کیا گیا۔

ڈی آر او کا کہنا تھا کہ کچھ علاقوں میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان تصادم کی اطلاعات کے باوجود پورے حلقے میں پولنگ کا عمل معمول کے مطابق جاری ہے۔

دوسری جانب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن صوبائی اسمبلی عبدالرزاق راہموں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جے پرکاش لوہانہ نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی نے سال 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کر کے شاہ محمود قریشی کو شکست دی اور اس مرتبہ بھی یہی کررہی ہے۔

رکن قومی اسمبلی جے پرکاش لوہانہ نے کہا کہ ہمارے پولنگ اسٹیشن کیسرار پر ہمارے ایجنٹ کو پولنگ اسٹیشن جلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کا خالی نشستوں پر اچانک ضمنی انتخابات کروانے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے منتخب نمائندے پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کرکے ہمارے ووٹرز کو ہراساں کررہے ہیں، پولنگ اسٹیشن کیسرار کو پیپلزپارٹی نے خود جلایا اور اب الزام ہم پر لگایا جارہا ہے۔

ایم پی اے عبدالرزاق راہموں نے الزام عائد کیا کہ پولیس پروٹوکول دے کر ماحول خراب کر رہی ہے، پیپلزپارٹی والوں کو معلوم ہے کہ وہ الیکشن ہار رہے ہیں اس لیے ماحول خراب کیا جارہا ہے۔

ادھر پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مخالف گروہ نے پولنگ اسٹیشنز کو خود جلایا۔

پی پی پی کا کہنا تھا کہ گاؤں میں خواتین ووٹرز کو ہراساں اور ان پر حملہ کیا گیا اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ واقعے کا نوٹس لیں اور حلقے میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات یقینی بنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ضمنی انتخابات کے دوران پی پی پی اور پی ٹی آئی کارکناں میں تصادم

ادھر پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سریندر ولاسائی نے کہا کہ این اے 221 ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی داداگیری پر اتر آئی ہے، پی ٹی آئی کے ایم این اے اور ایم پی اے اقلیتی ووٹرز کو ہراساں کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی اُمیدوار پیر امیر علی شاہ نے بھی پی ٹی آئی پر الیکشن میں دھاندلی کے لیے وفاقی مشینری کے استعمال کا الزام عائد کیا۔

سریندر ولاسائی نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے اور ایم پی ایز کو فوری حلقہ بدر کیا جائے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی مذکورہ نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن پیر نور محمد شاہ کے کورونا وائرس سے انتقال کے سبب 20 دسمبر کو خالی ہوئی تھی۔

سیکیورٹی انتظامات

ادھر ڈپٹی کمشنر محمد نواز سوہو نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 31 ہزار 900 ہے جس میں ایک لاکھ 57 ہزار 99 مرد جبکہ ایک لاکھ 24 ہزار 801 خواتین ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ضمنی انتخاب کے سلسلے میں 318 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جس میں 79 مرد اور 78 خواتین جبکہ 161 مشترکہ ہیں۔

ان پولنگ اسٹیشنز میں 857 پولنگ بوتھ ہیں جس میں سے 456 مرد اور 401 خواتین کے لیے مختص ہیں، حلقے میں 95 پولنگ اسٹیشنز کو حساس 130 کو بہت زیادہ حساس قرار دیا گیا ہے اور 2 ہزار 350 پولنگ عملہ تعینات کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ایس ایس پی تھر نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی کے لیے ایک ہزار 912 پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں