رات گئے تک جاگنے کا یہ نقصان جانتے ہیں؟

27 فروری 2021
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

رات گئے تک جاگنا کچھ افراد کی عادت ہوتی ہے اور ایسے افراد کے لیے یہ طرز زندگی کے معمولات کا حصہ بن جاتا ہے۔

کیا آپ بھی ایسے افراد میں شامل ہیں جن کے لیے صبح جلد بستر سے نکلنا بہت مشکل ہوتا ہے؟

جلد اٹھنے والے صبح جلدی اٹھتے ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے والے علی الصبح تک خوشی سے جاگتے ہیں۔

مگر رات گئے تک جاگنے والوں کے لیے بری خبر یہ ہے کہ جلد سونے اور جاگنے کے عادی افراد زیادہ صحت مند اور پیشہ وارانہ زندگی میں زیادہ بہتر ہوتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی۔

جریدے اوکپشنل اینڈ انوائرمنٹل میڈیسین میں شائع تحقیق کے لیے فن لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے 1966 کی ایک تحقیق کے ڈیٹا کو لیا۔

شمالی فن لینڈ میں 1966 میں پیدا ہونے والے افراد پر یہ تحقیق اب بھی جاری ہے جس میں 12 ہزار سے زیادہ افراد شامل ہیں، جن میں سے 50 فیصد خواتین اور 50 فیصد مرد ہیں۔

تحقیق میں شامل افراد جب 46 سال کے ہوگئے تو ان سے زندگی کے مختلف پہلوؤں بشمول نیند، مجموعی صحت اور پیشہ وارانہ عادات کے بارے میں تفصیلات معلوم کی گئیں۔

اس ڈیٹا کو دیکھ کر لوگوں کو علی الصبح جاگنے والے (ایم ٹائپ گروپ) یا رات گئے سونے والے (ای ٹائپ گروپ) یا دونوں کے درمیان موجود گروپس میں تقسیم کیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ بیشتر مرد ایم ٹائپ (46 فیصد) یا درمیانے گروپ (44 فیصد) سے تعل رکھتے تھے اور رات گئے تک جاگنے والوں کی تعداد 10 فیصد تھی۔

خواتین کے اعدادوشمار بھی کافی ملتے جلتے تھے یعنی 44 فیصد ایم گروپ، 44 فیصد درمیانے اور 12 فیصد ای گروپ کا حصہ تھیں۔

جب ان گروپس کا موازنہ کیا گیا تو دریافت ہوا کہ علی الصبح جاگنے والوں کے مقابلے میں رات گئے سونے والے افراد زندگی کے بیشتر پہلوؤں میں بدتر ثابت ہوتے ہیں۔

کم نیند کے ساتھ ان میں بیروزگاری کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان میں کام کی صلاحیت ناص ہوتی ہے۔

اس سے پہلے بھی رات گئے تک جاگنے اور صحت و کام کی صلاحیت ہونے میں تعلق دریافت کیا گیا ہے اور اس نئی تحققیق نے سابقہ نتائج کو تقویت پہنچائی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے جلد اٹھنے والے افراد کے مقابلے میں دفاتر میں زیادہ بہتر کارکردگی نہیں دکھاپاتے جبکہ ہر 4 میں سے ایک کو دفتری مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین نے تجویز دی کہ رات گئے تک جاگنے والوں کو اپنے کام کے شیڈول کی منصوبہ بندی کرنی ہے تاکہ بہتر صحت اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر انسان 2 قسم کے ہوتے ہیں ایک صبح جلد اٹھنے والے جبکہ دوسرے رات گئے تک جاگنے والے اور ایسا جسمانی گھڑی کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

یعنی دماغ کا 20 ہزار عصبی خلیات پر مبنی حصہ دن بھر جسم کا شیڈول مرتب کرتا ہے یعنی ہر نظام کو ریگولیٹ کرتا ہے ہارمون لیول سے لے کر غذا ہضم کرنے تک اور یقیناً اس میں نیند بھی شامل ہے۔

صبح جلد جاگنے والے شام ہوتے ہی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں کو دیر تک ذہنی تھکاوٹ کا احساس نہیں ہوتا۔

مگر جلد سونے والوں کو رات گئے تک جاگنے والوں کے مقابلے میں ذہنی طور پر کچھ سبقت حاصل ہوتی ہے۔

2013 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جلد اور دیر سے سونے والوں کا دماغی اسٹرکچر مختلف ہوتا ہے اور جلد سونے جاگنے والے افراد میں سفید میٹر کا معیار زیادہ بہر ہوتا ہے جس سے عصبی خلیات کو کمیونیکٹ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مگر کیا کوئی اپن سونے جاگنے کے وقت کو بدل سکتا ہے ؟ تو اس کا جواب ہے کہ ایسا کسی حد تک ممکن ہے۔

جسمانی گھڑی عمر کے ساتھ بدلتی رہتی ہے، بچے علی الصبح جاگ جاتے ہیں، نوجوانوں کے لیے دوپہر سے پہلے بستر سے نکلنا مشکل ہوتا ہے، مگر عمر بڑھنے سے لوگوں کے لیے صبح جلد اٹھنا آسان ہونے لگتا ہے۔

اس کے علاوہ جسمانی گھڑی کے شیڈول کو بدلنے کے لیے نیند کے نظام الاوقات کو اپنایا جاسکتا ہے۔

ویسے ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ایک جین لوگوں کے رات گئے تک جاگنے، علی الصبح اٹھنے یا ان دونوں کے درمیان رہنے کا تعین کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں