شوگر سٹہ مافیا کا الزام: ایف آئی اے نے 8 گروپس کے اعلیٰ عہدیداروں کو طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
انہوں نے بتایا کہ ہمیں ان کے اور 40 سٹہ ایجنٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر ثبوت مل رہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے بتایا کہ ہمیں ان کے اور 40 سٹہ ایجنٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر ثبوت مل رہے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شوگر سٹہ مافیا کے الزام میں چیف فنانشل افسران (سی ایف اوز) سمیت 8 بڑے شوگر گروپس کے شعبہ سیلز کے سربراہوں کو طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے سے وابستہ ایک ذرائع نے بتایا کہ نے پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز کے چیف فنانشل افسران (سی ایف او) اور ہیڈز آف سیلز کے سربراہان کو 2 مئی کو طلب کیا۔

مزید پڑھیں: شوگر اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین، حمزہ شہباز کی گرفتاری کا امکان

علاوہ ازیں ایف آئی اے نے مریم نواز اور شریف فیملی کی چوہدری شوگر ملز کے عہدیداروں کو 31 مارچ، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز کے عہدیداروں کو اپریل کو طلب کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا گیا کہ کسان گروپ کی مدینہ شوگر ملز کے عہدیداروں کو 7 اپریل، حمزہ شوگر ملز سمیت دیگر تین ملز کے عہدیداروں کو 8 اپریل کو طلب کیا ہے۔

ایف آئی اے نے ایک سال کے دوران شوگر سٹہ مافیا سے تعلق رکھنے والے افراد کے 110 ارب روپے کے اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کی قیمتوں میں ردو بدل کے الزام میں مزید 8 شوگر گروپس پر مقدمہ درج

دوسری جانب ایف آئی اے نے 40 شوگر سٹہ مافیا کے 400 سے زیادہ بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں ان کے اور 40 سٹہ ایجنٹ کے خلاف بڑے پیمانے پر ثبوت مل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں فرانزک شواہد مل جائیں گے تو گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے لاہور کو یہ اطلاع ملی کہ کراچی میں 37 شوگر سٹہ مافیا فعال ہے جس کے بعد ایف آئی اے کراچی نے 7 سٹہ ایجنٹ کو گرفتار کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: چینی کی ذخیرہ اندوزی کے الزام پر تین بروکر گرفتار

ایف آئی اے سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ مبینہ طور پر یہ کالا دھن چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کے لیے استعمال ہوا اور لاہور، ملتان، فیصل آباد، راولپنڈی، حاصل پور اور بہاولپور سے تعلق رکھنے والے چینی کے 10 بڑے گروپس اس جرم میں ملوث ہیں۔

ایف آئی اے نے ملوث افراد پر ہاتھ ڈالنے کے لیے 20 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔

ایف آئی اے کے انسداد بدعنوانی کے دائرے میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے جے ڈی ڈبلیو گروپ اور لاہور کے گورمیٹ بیکرز اینڈ سویٹس پرائیوٹ لمیٹڈ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کے سیکشن 420، 468، 471 اور 109 سمیت اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی دفعہ 3/4 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئیں۔

انکوائری سے معلوم ہوا کہ سٹا مافیا نے گزشتہ ایک سال میں چینی کی قیمت میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کیا تھا (جو 11 فروری 2020 کو روپے فی کلو تھی اور 21 مارچ 2021 کو 90 روپے فی کلو ہوچکی ہے) اور اب وہ رمضان میں اسے 110 روپے فی کلو تک پہنچانے کی سازش کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں