موت کے کئی گھنٹوں بھی جسم کے اندر متحرک رہنے والے خلیات

05 اپريل 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں دریافت ہوئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں دریافت ہوئی — شٹر اسٹاک فوٹو

جب دل کی دھڑکن تھم جاتی ہے اور کسی کی موت واقع ہوجاتی ہے تو جسم کے اندر کام کرنے والے نظام بھی بند ہوجاتے ہیں اور ان کے قدرتی عمل تھم جاتے ہیں۔

یا کم از کم ایسا تصور کیا جاتا ہے۔

مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ کم از کم ایک قسم کے خلیات موت کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں، بلکہ موت کے گھنٹوں بعد ان میں جینیاتی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں اور بہت تیزی سے نشوونما ہونے لگتی ہے۔

طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں دماغی ٹشوز کا جائزہ موت کے کئی گھنٹوں بعد لیا گیا اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی موت کے بعد کیا ہوتا ہے۔

محققین نے ٹشوز کے یہ نمونے معمول کی سرجریز کے دوران اکٹھے کیے تھے۔

انہوں نے گلیل نامی خلیات میں جینز کی سرگرمی میں حیران کن اضافے کو دریافت کیا۔

یہ خلیات اعصابی نظام کا حصہ ہوتے ہیں، مگر یہ برقی سگنل بھیجنے یا موصول کرنے کا کام نہیں کرتے بلکہ وہ دیگر دماغی خلیات کو سپورٹ فراہم کرنے، نیورونز کو آپس میں جوڑے رکھنے اور ان کے افعال میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

تحقیق میں موت کا مصنوعی ماحول پیدا کیاا گیا تو ان خلیات کی جینیاتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا جبکہ حجم بڑھ گیا اور لمبے بازو بن گئے۔

'موت' کے 12 گھنٹے بعد ان جینز کی سرگرمیاں عروج پر پہنچ گئئیں جبکہ دیگر دماغی سرگرمیوں جیسے یادداشت اور سوچنے جیسی سرگرمیاں موت کے فوری بعد ماند پڑگئی تھیں جبکہ دیگر سرگرمیاں 24 گھنٹے تک کچھ زیادہ تبدیل ہوئے بغیر مستحکم رہیں۔

محققین نے بتایا کہ وہ نتائج سے حیران نہیں ہوئے کیونکہ گلیل خلیات کسی بیماری اور دماغی چوٹوں کے بعد صفائی کا کام بھی کرتے ہیں اور یہی وجہ تھی انہیں توقع تھی کہ یہ جینز تاحال متحرک ہوں گے۔

مگر انہوں نے بتایا کہ جو نشوونما ان خلیات میں دیکھنے میں آئی وہ حیران کن تھی کیونکہ اس سے پہلے ماضی میں کسی تحقیق میں موت کے بعد اس طرح کی تبدیلیوں پر کام نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے تاکہ ان نتائج کی مناسب وضاحت کی جاسکے۔

امریکا کی الینواس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل پروفیسر جیفری لیوب نے بتایا کہ بیشتر تحقیقی رپورٹس میں تصور کیا گیا ہے کہ دل کے تھمنے کے بعد دماغ میں بھی سب کچھ رک جاتا ہے، مگر ایسا ہوتا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری دریافت کی اچھی خبر یہ ہے کہ اب ہم جانتے ہیں کہ کونسے جینز اور خلیات کی اقسام مستحکم رہتی ہیں، کونسے ختم ہونے لگتے ہیں اور کن میں موت کے بعد اضافہ ہونے لگتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان نتائج سے مستقبل میں موت کے بعد دماغ پر ہونے والے تحقیقی کام کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد مل سکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں