جہانگیر ترین کے عشائیے میں 8 ایم این ایز، 10 سے زائد ایم پی ایز کی شرکت

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2021
ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین اور اہلیہ کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین اور اہلیہ کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کے جمعہ کو دیئے گئے عشائیے میں 10 اراکین قومی اسمبلی اور 10 سے زائد اراکین صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چند روز قبل بینکنگ جرائم کے الزامات میں ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے لیے خصوصی عدالت میں 'سیاسی طاقت' کے مظاہرے کے لیے پنجاب کے وزیر اور پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے ہمراہ پیشی کے برعکس جہانگیر ترین نے جمعہ کو ایف آئی اے کے لاہور ہیڈکوارٹرز میں اکیلے جانے کا فیصلہ کیا اور شام میں دو وزرا سمیت تقریباً دو درجن قانون سازوں کے لیے اپنی رہائش گاہ پر عشائیے کا اہتمام کیا۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان بھی لاہور میں موجود تھے، جہاں ذرائع کے مطابق انہیں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات میں یقین دہانی کرائی کہ جہانگیر ترین سے اظہار یکجہتی کے لیے ان کے ہمراہ عدالت جانے والے قانون سازوں کا گروپ، ناراض پی ٹی آئی رہنما کی ضمانت منسوخ ہونے اور گرفتاری کے بعد اپنی سیاسی ساکھ کھو دے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست پر جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین اور اہلیہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین، اہلخانہ کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد

ایف آئی اے لاہور کے ذرائع نے بتایا کہ علی ترین کے 21، جہانگیر ترین کے 14 اور ان کی اہلیہ کا ایک بینک اکاؤنٹ منجمد کیا گیا۔

مذکورہ بینک اکاؤنٹس ایف آئی اے لاہور کی درخواست پر منجمد کیے گئے جن میں کروڑوں روپے کی رقم موجود ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ 9 سرکاری اور نجی بینکوں نے جہانگیر ترین اور ان کے اہلِ خانہ کے مجموعی طور پر 36 اکاؤنٹس منجمد کیے۔

دوسری جانب مالیاتی فراڈ اور منی لانڈرنگ کے کیسز کے سلسلے میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین ریکارڈ کے ہمراہ ایف آئی اے لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے مالیاتی اسکینڈل پر درج کیے جانے والے مقدمات کی تفتیش کے لیے علی ترین اور ان کے والد جہانگیر ترین کو طلب کیا تھا۔

جہانگیر اور علی ترین تفتیش کے سلسلے میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے ایف آئی اے دفتر میں رہے اور انہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

اس دوران تحقیقاتی ٹیم نے ان سے منی لانڈرنگ اور فراڈ ٹرانزیکشن کے حوالے سے سوالات کیے اور ان کے جوابات ریکارڈ کا حصہ بنادیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں