کالعدم تحریک لبیک کی پابندی کے خاتمے کیلئے وزارت داخلہ سے نظرثانی کی درخواست

اپ ڈیٹ 01 مئ 2021
وزارت داخلہ نظرثانی اجلاس میں تحریک لبیک کی درخواست کا جائزہ لے گی— فائل فوٹو: اے پی
وزارت داخلہ نظرثانی اجلاس میں تحریک لبیک کی درخواست کا جائزہ لے گی— فائل فوٹو: اے پی

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے پابندی کے خاتمے کے لیے وزارت داخلہ سے رجوع کرتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی ہے۔

وزارت داخلہ نے پنجاب حکومت کی درخواست پر تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا

تاہم اب ٹی ایل پی نے پابندی کے خاتمے کے لیے وزارت داخلہ سے رجوع کرتے ہوئے پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ‏ہمارا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور ٹی ایل پی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کل اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں کالعدم تحریک لبیک کی نظرثانی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مختلف مقامات پر ٹی ایل پی کا احتجاج، تشدد سے پولیس کانسٹیبل ہلاک، املاک نذر آتش

ذرائع کے مطابق ‏سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر جائزہ اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں ‏کالعدم تحریک لبیک کی درخواست کا جائزہ لیا جائے گا۔

ٹی ایل پی کا احتجاج اور پابندی

ٹی ایل پی نے فرانس میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکوں پر رواں سال فروری میں فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور فرانسیسی اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کیا تھا۔

حکومت نے 16 نومبر کو ٹی ایل پی کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا کہ اس معاملے کا فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمان کو شامل کیا جائے گا اور جب 16 فروری کی ڈیڈ لائن آئی تو حکومت نے سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مزید وقت مانگا۔

جس پر ٹی ایل پی نے مزید ڈھائی ماہ یعنی 20 اپریل تک اپنے احتجاج کو مؤخر کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی سربراہ سعد رضوی، اعلیٰ قیادت کیخلاف دہشت گردی اور قتل کا مقدمہ

اس حوالے سے اپریل کے پہلے ہفتے میں سعد رضوی نے ایک ویڈیو پیغام میں ٹی ایل پی کارکنان کو کہا تھا کہ اگر حکومت ڈیڈ لائن تک مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو احتجاج کے لیے تیار رہیں، جس کے باعث حکومت نے انہیں گزشتہ روز گرفتار کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ سعد رضوی ٹی ایل پی کے مرحوم قائد خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔

حکومت نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ٹی ایل پی سربراہ کو گرفتار کر لیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہوگئے تھے جنہوں نے بعض مقامات پر پر تشدد صورتحال اختیار کرلی تھی۔

اس پرتشدد احتجاج کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد جاں بحق جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے اور سڑکوں کی بندش کے باعث لاکھوں مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک لبیک پاکستان کالعدم قرار، نوٹیفکیشن جاری

ملک کے مختلف شہروں میں 3 روز تک جاری رہنے والے پُر تشدد احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد حسین رضوی، مرکزی قیادت اور کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور امن عامہ آرڈیننس کے تحت قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

بعدازاں 15 اپریل کو حکومتِ پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کا وزارت داخلہ نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں