لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اورقومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کے معاملے پر دائر درخواست پر وفاقی حکومت سے 26 مئی کو جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی جہاں درخواست گزار کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ حکومت کی نمائندگی ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا عبدالشکور کی۔

مزید پڑھیں: عدالتی حکم پر عملدرآمد کیلئے شہباز شریف کی درخواست 19 مئی کو سماعت کیلئے مقرر

لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے درخواست دائر کی تھی اور درخواست میں وفاقی و صوبائی حکومت، وفاقی وزرات داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ معاملہ عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد کا ہے، عدالت نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق درخواست گزار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہے.

سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد ہوا ہے، شہباز شریف نے عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کروایا اور عدالتی فیصلہ لے کر سیدھا ائیر پورٹ پہنچ گئے۔

سرکاری وکیل نے درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ شہباز شریف اپوزیشن لیڈر ہیں۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت سے کہا کہ آپ جواب مانگ لیں، صورت حال واضح ہوجائے گی۔

عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت سے 26 مئی کوجواب طلب کیا اور ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا عبدالشکور کو ہدایت لے کر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 7 مٸی کو ہاٸی کورٹ نے شہباز شریف کے باہر جانے کے متعلق واضح احکامات جاری کیے تھے اور لا افسران اور ایف آٸی اے حکام کی موجودگی میں عدالت نے حکم سنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

درخواست گزار نے کہا کہ عدالتی حکم نامہ ٹیلی فون ، واٹس ایپ اور ای میل کے ذریعے متعلقہ حکام کو بھجوایا گیا، پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری کی جانب سے ایف آٸی اے میں حکم نامہ کی کاپی بھی موصول کرواٸی گٸی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی گٸی، اس عمل سے ثابت ہو گیا کہ سرکاری اداروں کو سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ ایف آٸی اے کی جانب سے باہر جانے کی اجازت نہ دینے کے متعلق لایعنی عذر تراشے جا رہے ہیں، عدالتی احکامات کی توہین آمیز طریقے سے خلاف ورزی کی گٸی.

درخواست گزار کے وکلا نے استدعا کی کہ عدالت 7 مٸی کے فیصلے پر فوری عمل کرنے کے احکامات جاری کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں