پنجاب حکومت نے شوگر فیکٹریوں کو چلانے سے متعلق ایک ترمیمی قانون سے علیحدگی ظاہر کردی جسے ہنگامی بنیادوں پر دو ہفتے قبل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا اور الزام لگایا گیا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ میں کسی کو اس کے مندرجات کو قانون سازوں کے سامنے پیش کرنے سے قبل تبدیل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی نے بتایا کہ حکومت نے جو مسودہ قانون نافذ کرنے کے لیے پیش کیا تھا یہ وہ نہیں تھا۔

مزیدپڑھیں: ہمارے پورے گروپ کی جلد وزیر اعظم سے ملاقات ہوجائے گی، جہانگیر ترین

انہوں نے کہا کہ مسودے کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں تبدیل کیا گیا جسے ہاؤس اسٹینڈنگ کمیٹی نے جانچ پڑتال کے بعد منظور کیا تھا۔

وزیر زراعت نے اس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ کے برعکس کچھ مفادات کی خاطر خفیہ اور غیر قانونی طور پر مسودہ کو تبدیل کیا گیا۔

پریس کانفرنس کے دوران وزیر زراعت نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل چھان بین کی جائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے کاشت کاروں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این اے-249 ضمنی انتخاب: مفتاح اسمٰعیل کی دوبارہ گنتی کی درخواست سماعت کیلئے منظور

انہوں نے کہا کہ اس غلطی کو ختم کرنے کے لیے پیر کے روز اسمبلی کے اجلاس میں ایک نیا قانون پیش کیا جائے گا۔

4 مئی کو منظور ہونے والے شوگر فیکٹریاں کنٹرول (ترمیمی) ایکٹ میں 30 نومبر کو گنے کی کرشنگ سیزن شروع کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے جس کے تحت ملرز کو اگست 30 جون تک کاشتکاروں کو واجبات ادا کرنے کی اجازت اور واجبات کی عدم ادائیگی اور تاخیر پر سزا یا جرمانہ ہوگا۔

یہ ایکٹ گزشتہ اکتوبر میں جاری اس آرڈیننس کے برخلاف تھا جس میں حکومت کو کرشنگ سیزن کے آغاز کی تاریخ طے کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

ملرز کو گنے کی خریداری سے 15 دن کے اندر کاشتکاروں کو واجبات ادا کرنے کا پابند کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اداروں کو شوگر مافیا کے خلاف کارروائی سے روکا نہیں جاسکتا، اسلام آباد ہائیکورٹ

پاکستان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے کہا کہ ہم اس نئے قانون کو قبول کریں گے جیسا کہ وزیر زراعت نے وعدہ کیا تھا صرف اس صورت میں جب اس میں آرڈیننس میں متعارف کروائے گئے کسانوں کے لیے تمام حفاظتی انتظامات موجود ہوں۔

قانونی تنازع پر بروقت مداخلت پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خالد کھوکھر نے کہا کہ مسودہ قانون میں تبدیلی ایک سنگین جرم ہے اور ’شوگر مافیا کے اثر و رسوخ‘ کے تحت بل کو خفیہ اور غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے کے ذمہ داروں کے خلاف ریفرنس بھیجنے کی ضمانت دی گئی۔

انہوں نے مسئلے پر سمجھوتہ نہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کسانوں کے 100 ارب روپے شامل ہیں۔

ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ تحقیقاتی ادارے کی ابتدائی انکوائری میں انکشاف کیا گیا کہ بل کا متنازع مسودہ گلبرگ میں بااثر سیاسی شخص کے گھر کے اندر تیار کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس بااثر سیاسی شخص پہلے ہی ایک سے زائد شوگر ملز میں شراکت دار ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے نتائج متعلقہ حکام یا عہدیداروں کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔

اسمبلی سیکریٹریٹ امور کے ذمہ دار پی اے سیکریٹری محمد خان بھٹی سے مذکوہ معاملے پر تبصرے کے لیے کوشش کی لیکن انہوں نے ٹیکسٹ پیغامات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں