خودکشی سے متعلق ٹوئٹ کرنے پر پنجاب پولیس کو تنقید کا سامنا

22 مئ 2021
پنجاب پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا—اسکرین شاٹ
پنجاب پولیس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا—اسکرین شاٹ

صوبہ پنجاب کی پولیس کی جانب سے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر خودکشی سے متعلق قوانین کی ٹوئٹ کیے جانے کے بعد پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ْ

پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے 21 مئی کو پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) 1860 کے سیکشن 325 کا خلاصہ شیئر کیا گیا تھا۔

پی پی سی 1860 کے سیکشن 325 کے مطابق خودکشی کی کوشش کرنا جرم ہے اور مذکورہ قدم اٹھانے والے شخص کے بچ جانے کی کوشش میں اسے ایک سال اور جرمانے سمیت دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

سیکشن 325 میں خودکشی سے بچ جانے والے کو سزا اور جرمانے کی بات کہی گئی ہے—اسکرین شاٹ
سیکشن 325 میں خودکشی سے بچ جانے والے کو سزا اور جرمانے کی بات کہی گئی ہے—اسکرین شاٹ

مذکورہ قانون کی ٹوئٹ کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے کیپشن میں لکھا کہ وقت اور حالات بدل جائیں گے لیکن یہ زندگی دوبارہ نہیں ملے گی۔

تاہم پولیس کی جانب سے مذکورہ ٹوئٹ کرنے کے بعد لوگوں نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی پی پی سی کے سیکشن 325 کو فرسودہ بھی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: خودکشی کو جرم قرار دینے کے قانون کے خلاف سینیٹ کمیٹی سے بل منظور

لوگوں نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کو سزا کی نہیں بلکہ ذہنی طبی امداد اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

بعض لوگوں نے سمجھا کہ شاید مذکورہ قانون پولیس نے خود بنایا ہے، اس لیے انہوں نے براہ راست پنجاب پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپیل کی کہ خودکشی کی کوشش کرنےو الے افراد کے لیے اگر کچھ کرنا ہی ہے تو ان کی مدد کریں۔

ایک صارف نے پنجاب پولیس کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دراصل پنجاب پولیس والے یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ خودکشی کی کوشش کر رہے ہیں تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آپ کی زندگی ختم ہوجائے۔

ایک مداح نے لکھا کہ ایسے افراد کو ذہنی بحالی کے لیے مدد فراہم کرنے یا انہیں تھراپی کے لیے تعاون کرنے کے بجائے انہیں گرفتار کرکے جیل بھیجنے سے مراد ہے کہ ان کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا جائے۔

ایک مداح نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ ہمارا قانون کس طرح کا ہے، جس شخص کو ذہنی پریشانیوں کی وجہ سے مدد کی ضرورت ہے اور جس نے اپنی ذہنی بیماریوں کی وجہ سے خودکشی کی کوشش کی، اسے ہی سزا دی جائے گی۔

ایک صارف نے لکھا کہ خودکشی خود ایک مدد کی پکار ہے، اس لیے اچھا یہ ہے ایسی کوشش کرنے والے شخص کو مفت میں تھراپی فراہم کریں، اس قوم کو اب اور سزائیں نہیں، محبت اور پیار کی ضرورت ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ مطلب آپ چاہتے ہیں کہ خودکشی کی ہر کوشش کامیاب ہو ؟ اور آپ ایسے نظام کو تحفظ دے رہے ہیں جو لوگوں کو خودکشی پر مجبور کرتا ہے-

ایک شخص نے پنجاب پولیس کو بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں ایسی کوشش کرنے والے افراد کو بحالی مرکز بھیجا جاتا ہے اور آپ پہلے سے ہی پریشان شخص کو مزید سزا دینے اور پریشان کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں بعض سماجی تنظیمیں، سیاستدان اور رہنما پی پی سی کے سیکشن 325 میں ترمیم کرکے خودکشی کی ناکام کوشش کو جرم سے نکالنے کی مہم مصروف ہیں اور اس ضمن میں 2018 میں سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے سیکشن 325 میں ترمیم کے بل کی منطوری بھی دی تھی۔

بعد ازاں مذکورہ ترمیم کے لیے قومی اسیمبلی میں کرمنل لاء ترمیمی بل 2017 پیش بھی کیا گیا تھا.

مگر بعد ازاں سیکشن 325 میں ترمیم نہیں کی جا سکی تھی اور مذکورہ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کی مخالفت کی وجہ سے نظر انداز کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں