سوشل میڈیا پر آئے دن کوئی نہ کوئی مسئلہ زیرِ بحث رہتا ہے جس پر صارفین کی جانب سے ان کی رائے بھی سامنے آتی ہے۔

حال ہی میں کچھ ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس پر انٹرنیٹ صارفین کی رائے منقسم ہوگئی ہے اور کسی کی جانب سے واقعے کے حق میں ٹوئٹس کی جارہی ہیں تو کوئی اس کی مخالفت کررہا ہے۔

ہوا کچھ یوں کہ کراچی سے اسلام آباد جانے والی نجی ایئرلائن کی پرواز میں ایک جوڑے کی جانب سے بوس و کنار کا معاملہ زیر بحث آگیا۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش رپورٹس کے مطابق 20 مئی کو اسلام آباد جانے والی پرواز میں سوار ایک جوڑے کو 'بوس و کنار' میں مصروف دیکھا گیا اور ایئرلائن کا عملہ متعدد کوششوں کے باوجود بھی انہیں روکنے میں ناکام رہا۔

عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ مسافر طیارے کی چوتھی لائن میں براجمان جوڑنے نے 'بوسہ' لیا جس پر طیارے میں سوار دیگر مسافروں نے شکایت کی تو ایئر ہوسٹس نے جوڑے سے مذکورہ عمل سے باز آنے کی درخواست کی۔

تاہم جوڑے نے عملے کی بات پر کان نہ دھرے اور جواب دیا کہ انہیں یہ بتانے کا حق نہیں کہ وہ کیا کریں اور کیا نہیں۔

بعدازاں اسی پرواز میں سوار مسافر ایڈووکیٹ بلال فاروق علوی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) میں ایئرلائن کے عملے کے خلاف باضابطہ شکایت درج کروائی کہ انہوں نے اس جوڑے کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی۔

ان کے مطابق عملے نے اس جوڑے کو روکنے کے بجائے انہیں خود کو کور کرنے کے لیے کمبل لاکر دیا تھا۔

تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ایسی صورتحال میں عملے کو کس انداز میں مناسب کارروائی کرنی چاہیے تھی کیونکہ یہ واقعہ دورانِ پرواز پیش آٰیا لہذا انہیں طیارے سے اتارا تو نہیں جاسکتا تھا۔

مذکورہ واقعے کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ایک طویل بحث چھڑ گئی اور صارفین کی رائے بھی منقسم ہوگئی کہ 2 بالغ افراد کو ایک دوسرے کی رضامندی سے عوامی سطح پر ایک دوسرے سے اظہارِ محبت کی اجازت ہونی چاہیے یا دوران پرواز 'بوسے' سے ہمارے معاشرے کی اخلاقی اقدار کو نقصان پہنچا ہے۔

تاہم یہ بحث اس حد تک زور پکڑ گئی کہ آج دوپہر کو ٹوئٹر پر '#AirblueKissing' کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ پر تھا۔

علی اکبر چیمہ نامی صارف نے لکھا کہ 'ایئربلیو کے واقعے پر سنگل افراد خود کو تسلی دیتے ہوئے'۔

مناہل فاطمہ نے کہا کہ دنیا میں تیسرے نمبر پر سب سے زیادہ فحش ویڈیوز دیکھنے والے ملک کے لوگوں سے ایک 'بوسہ' نہیں برداشت ہورہا؟ 'معصوم بس وہ ہے جسے موقع نہیں ملا'۔

زین وین نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ایک جوڑے کے (رضامندی) سے بوس و کنار پر شور اٹھا ہے، جب کسی عورت کا ریپ ہوتا ہے تب کوئی کچھ نہیں کہتا، پاکستانیوں کو شرم آنی چاہیے۔

شاہ نامی صارف نے لکھا کہ جس شخص نے ہر ایک کے سامنے اس واقعے کو بیان کیا اس نے غلط کیا کیونکہ کسی کے رازوں کو عیاں کرنے اور کسی کے عمل کو لوگوں کے سامنے بیان کرنے کی اسلام میں ممانعت ہے۔

فرحان احسن نے کہا کہ 'اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ انسان ہیں تو آپ کو عامی مقامات پر فحاشی کا دفاع نہیں کرنا چاہیے'۔

ہارڈ ٹاک نامی ٹوئٹر ہینڈل نے مزاحیہ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ 'مسافر ایئر بلیو کی ٹکٹس خریدنے کے لیے جارہے ہیں'۔

خلیق عباسی نامی صارف نے لکھا کہ 'مذکورہ جوڑے کے پیچھے بیٹھے شخص کے تاثرات کچھ ایسے ہیں۔

ماہا ڈار نے لکھا کہ 'ایئر بلیو ہمیں آپ سے محبت ہے، جس ایئر ہوسٹس نے کمبل دیا، اسے پروموٹ کیا جائے'۔

نوماڈ نے لکھا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہمیں محبت کو چھپا کر رکھنا پڑتا ہے جبکہ تشدد کو دن کی روشنی میں جاری رکھا جاتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Meesaq husain zaidi May 27, 2021 09:49am
IT was air line promotion kiss sponsored by ......!