اگلے ضمنی انتخابات میں الیکٹرونک مشین کے استعمال کی اُمید ہے، وزیر اطلاعات

اپ ڈیٹ 15 جون 2021
وزیر اطلاعات نے کہا کہ (ن) لیگ ایسٹ انڈیا کمپنی کی جدید شکل ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اطلاعات نے کہا کہ (ن) لیگ ایسٹ انڈیا کمپنی کی جدید شکل ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین ہماری اولین ترجیح ہے اور ہمیں پوری اُمید ہے کہ اگلے ضمنی انتخابات میں الیکٹرونک مشین استعمال ہوگی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نیوز بریفنگ کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ 'آج اجلاس کا آغاز الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے معاملے سے ہوا، الیکشن کمیشن سے ہماری آخری ملاقات میں مشینوں کے عملی مظاہرے کی درخواست کی تھی'۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'رواں ہفتے کمیشن کو پریزنٹیشن دی گئی جس میں کمیشن کے اراکین نے سوالات رکھے جن کا ماہرین نے جواب دیا، ای مشینیں بنانے والی کمپنیوں اور کامسیٹس کی ٹیکنالوجی کمیشن کے 36 نکاتی ایجنڈے کے مطابق ہے، لہٰذا الیکشن کمیشن کی خواہشات کے مطابق ٹیکنالوجی آچکی ہے اور ہمیں پوری اُمید ہے کہ اگلے ضمنی انتخابات میں الیکٹرونک مشین استعمال ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور نے کابینہ کو بتایا کہ اس ضمن میں قومی اسمبلی سے بل منظور ہوچکا ہے اور اب سے سینیٹ بھجوا دیا گیا ہے اور نادرا کے سسٹم کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جاچکی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'الیکٹرونک ووٹنگ مشین ہماری اولین ترجیح ہے اور اس کے بعد ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ کے معاملے کو آگے بڑھا رہے ہیں'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کے سیاسی نظام کا اہم جزو تصور کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں ای ووٹنگ کا حق لازمی دیا جانا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

'(ن) لیگ، ایسٹ انڈیا کمپنی کی جدید شکل ہے'

انہوں نے کہا کہ 'مجھے اس وقت بہت حیرت ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے مسائل کا علم نہیں ہے، جن کی پوری قیادت لندن بیٹھی ہوئی ہے اور وہاں تمام جائیدادیں ہیں، (ن) لیگ ایسٹ انڈیا کمپنی کی جدید شکل ہے، کمپنی نے ہندوستان اور مغلوں کے ساتھ جو کیا مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت نے اس صدی میں آکر کیا، دونوں سے یہاں سے پیسہ لوٹا اور باہر منتقل کیا اور اب وہاں پولو میچ دیکھ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اسے بے شرمی ہی کہا جائے گا کہ ملک سے آپ بیماری کا بہانہ بنا کر گئے اور اب لندن میں پولو میچ دیکھ رہے ہیں، پوری قوم اس پر افسردہ ہے، ہمیں عدالتوں کا احترام ہے لیکن جس طرح نواز شریف کو ضمانت کے بغیر باہر جانے کی اجازت دی گئی اس پر لوگوں کو دکھ اور افسوس ہے'۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 'ہم پھر عدلیہ سے درخواست کرتے ہیں کہ شہباز شریف کے کیسز کو روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے، پوری قوم احتساب کے عمل کو مذاق کے طور پر دیکھ رہی ہے، کیسز میں چھ چھ ماہ تک تاریخیں نہیں دی جاتیں اس پر پوری قوم، وزیر اعظم اور ہمیں تشویش ہے'۔

'سندھ سے منظم طریقے سے منی لانڈرنگ کی جاتی ہے'

انہوں نے کہا کہ 'میری کراچی میں جو بات وزیراعلیٰ سندھ اور صوبائی کابینہ کو چبھی وہ یہ تھی کہ وفاق سے صوبوں کو اربوں روپے جاتے ہیں وہ ترقیاتی اور غیر ترقیاتی کاموں پر خرچ ہونے چاہیے لیکن سوال ہے کہ وہ پیسہ ترقیاتی کاموں پر کہاں خرچ ہو رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی کے تمام نمائندوں کو اس بات کی شکایت ہے کہ شہر کو اس کا حق نہیں ملتا لیکن آپ سندھ کے دیگر علاقوں کے حالات بھی دیکھ لیں، جو پیسہ صوبے کو دیا جاتا ہے کہ اس کی بہت منظم طریقے سے دبئی، برطانیہ اور فرانس میں لانڈرنگ کی جاتی ہے، یہ پیسہ پاکستان کے عوام کا ہے اور اس کے بارے میں جاننا عوام کا حق ہے'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'لہٰذا آج وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ پی ایس ڈی پی کے فنڈز کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کا طریقہ لایا جائے گا، اس کا میکانزم وفاق اور چاروں صوبوں میں ہوگا اور صوبے، وفاق کے پیسوں سے جو منصوبے کر رہے ہیں ان پر بھی تھرڈ پارٹی میکانزم کا اطلاق کیا جائے گا تاکہ ہم عوام کو بتا سکیں کہ یہ تمام پیسہ کہاں جارہا ہے اور اس میں شفافیت لائی جاسکے'۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا 'سندھ میں آئینی بحران' پر سپریم کورٹ سے آرٹیکل 140-اے کے نفاذ کا مطالبہ

وفاقی کابینہ کے دیگر فیصلے

انہوں نے کہا کہ 'کابینہ نے لاہور کے علاقے والٹن سے ایئرپورٹ کی منتقلی کے معاملے کو تقسیم کردیا ہے اور اس پراپرٹی کا 42.6 فیصد حصہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور 57.4 فیصد حکومت پنجاب کو ملے گا، مذکورہ زمین میں سے 52 ایکڑ سی اے اے کی ملکیت اور 70 ایکڑ صوبائی حکومت کی ملکیت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کابینہ نے ہوائی کمپنی اے ایچ ایس انٹرنیشنل کے چارٹر کی شق 2 کو 17 اگست 2016 سے ریگولرائز کرنے کی منظوری دی، اس لائسنس میں مزید توسیع مروجہ پالیسی کے مطابق وزارت ہوا بازی کرے گی'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'کابینہ نے عزیز نشتر ثاقب ہمدانی اور قاسف شاہد کو پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ میں بطور نجی اراکین تعینات کرنے، بریگیڈیئر نعمان احمد کو ہیوی انڈسٹریز ٹیکسیلا بورڈ میں بطور رکن پروجیکٹ پلاننگ تعینات کرنے کی منظوری دی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اسی طریقے سے پاکستان کوارٹرز اور جمشید کوارٹرز کے معاملے پر مزید غور کے لیے علیحدہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کابینہ نے ریپ اور گھریلو تشدد کے جرم میں ناروے کی حکومت کے سزا یافتہ مجرم محمد اویس کو ناروے حکومت کے حوالے کرنے کی منظوری دی'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'کابینہ نے نیشنل ڈیجیٹل کیبل پالیسی 2021 کی اصولی منظوری دی، میڈیا کے آزاد ہونے کے بعد یہ سب سے بڑا پالیسی فیصلہ ہوگا، اس سے چینلز کی سبسکرپش کا ماڈل متعارف ہوگا، ریٹنگ میں سو فیصد شفافیت آئے گی، کیبل آپریٹرز کو مواد خریدنے کا براہ راست حق ہوگا جبکہ چینلز کی تعداد 900 سے زائد ہونے کی امید ہے'۔

انہوں نے کہا کہ '7 ممالک میں کمیونٹی اتاشی کے عہدوں پر افسران کی تعیناتی، سعودی عرب میں پاکستانی برادری کی شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی جبکہ پاکستانی سفارتخانے سے دو افسران کو واپس بلانے کی منظوری بھی دی گئی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی کابینہ نے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹریننگ کمیشن اور تقامل سعودی عرب کے درمیان سروس معاہدے جبکہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت اسٹورم واٹر ڈرینز پروجیکٹ پر عملدرآمد کی منظوری بھی گئی ہے'۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 'اس کے ساتھ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے 2 اور 9 جون 2021 کے اجلاسوں میں لیے فیصلوں کی منظوری دی گئی ہے'۔

'اپوزیشن کی قابل عمل بجٹ تجاویز قبول کریں گے'

انہوں نے کہا کہ 'اجلاس میں پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس پر بھی غور کیا گیا، ہم اس بات کے حامی ہیں کہ بجٹ اجلاس کے اندر ماحول اچھا ہونا چاہیے اور ہمیں اپوزیشن کی تنقید کا بھی کوئی مسئلہ نہیں لیکن اگر آپر تنقید کا بہانہ بناتے ہوئے توہین کریں گے تو یہ قابل قبول نہیں ہے اور وزیر اعظم کے حوالے سے اپوزیشن نے جس طرح کا غیر شائستہ رویہ برقرار رکھا ہے اس کی منصوبہ بندی شہباز شریف کرتے ہیں اور پھر ان کے دو، تین اراکین نعرے بازی اور گندی زبان استعمال کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس طرح کے رویے کی بالکل اجازت نہیں دیں گے، ہمارا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر اپوزیشن کو ایوان میں بات کرنی ہے تو اسے حکومت کی بات بھی سننی پڑے گی، وہ پہلے وزیر اعظم اور وزرا کا نقطہ سنیں پھر اپنی بات کریں'۔

فواد چوہدری نے کہا کہ 'اپوزیشن کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ جو کرے گی وہی جمہوری اور پارلیمانی رویہ ہے جبکہ حکومت جو کرے گی وہ غیر جمہوری ہے، لیکن اگر اب آپ ہمیں بات کرنے دیں گے تو خود بھی بات کر سکیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اپوزیشن سے پھر کہتا ہوں کہ بجٹ کو پڑھیں، مثبت تجاویز لائیں اور ہم قابل عمل تجاویز پر عمل کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں