الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

اپ ڈیٹ 09 مئ 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن جماعتوں کو بے نقاب کرے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن جماعتوں کو بے نقاب کرے گا—فائل فوٹو: اے ایف پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ایک صدارتی آرڈیننس کی منظوری دے دی جس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کی خریداری کا پابند ہوگا اور آئندہ انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنا حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل ہوں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے انتخابی اصلاحات کے معاملے پر اپوزیشن کو شامل کرنے کے لیے کابینہ کے اراکین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کے محض دو روز بعد ہی صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت انتخابات (دوسری ترمیم) آرڈیننس 2021 کا اعلان کیا۔

مزیدپڑھیں: حکومت کی انتخابی اصلاحات پر پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

آرڈیننس کے ذریعے صدر نے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 94 (1) اور سیکشن 103 میں دو ترامیم پیش کیں۔

دفعہ 94 (1) میں کی گئی ترمیم کے مطابق کمیشن (ای سی پی)، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) یا کسی اور اتھارٹی اور ایجنسی کی تکنیکی مدد سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو عام انتخابات کے دوران اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل بنائے گا۔

ترمیم شدہ دفعہ 103 میں کہا گیا کہ کمیشن (ای سی پی) عام انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) خریدے گا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے جواز پیش کیا کہ حکومتی اقدام کا مقصد الیکشن کمیشن کو ای وی ایم کے استعمال کے انتظامات کرنے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئندہ عام انتخابات میں بطور ووٹر بنانے کے لیے خاطر خواہ وقت فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے باور کرایا کہ 2018 کے عام انتخابات سے قبل ای سی پی نے یہ دلیل دی تھی کہ کمیشن کو اس طرح کے انتظامات کرنے کے لیے خاطر خواہ وقت نہیں دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کا انتخابی اصلاحات متعارف کروانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ اب ای سی پی کو آئندہ انتخابات سے قبل انتظامات کرنے کے لیے نادرا یا کسی اور ایجنسی کی مدد لینے کا موقع فراہم کیا جارہا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ایک ہسپانوی فرم پہلے ہی انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ذریعے ووٹنگ میں آسانی پیدا کرنے کے لیے ای سی پی کو تکنیکی مدد فراہم کرنے میں مصروف ہے۔

وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ دونوں معاملات پر ای سی پی کو اعتماد میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آرڈیننس جاری کیا ہے کیونکہ ہم نے اس کے بارے میں فیصلہ کیا تھا۔

جب یہ پوچھا گیا کہ جب آرڈیننس اپنی 120 دن کی آئینی زندگی مکمل کرنے کے بعد ختم ہوجائے گا تو کیا ہوگا؟ فواد چوہدری نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ سے ایک ترمیمی بل کی شکل میں اس کی منظوری حاصل کریں گے جس کے لیے مطلوبہ تعداد موجود ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی انتخابی اصلاحات پینل بنانے کے حکومتی اقدام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش

وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے بغیر ہی انتخابی اصلاحات کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ اس معاملے پر سنجیدہ نظر نہیں آتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اپوزیشن جماعتوں کو 'بے نقاب' کرے گا۔

الیکشن کمیشن کا مؤقف

تاہم الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا گیا تو حکام نے حکومت کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ انہیں اس معاملے میں اعتماد میں لیا گیا۔

ای سی پی کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ای سی پی انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاسوں کا حصہ نہیں تھی جبکہ ایوان صدر میں ہونے والے اجلاس 'سطحی نوعیت' کے تھے جہاں صرف ووٹنگ مشینوں اور ان کی خصوصیات پر بات ہوئی لیکن پالیسی امور زیر بحث نہیں آئے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کو نو سال پرانی 'لیب سے تیار شدہ ووٹنگ مشین' دیکھائی گئی جسے ای سی پی نے بین الاقوامی معیار کی خصوصیات کی کمی کے باعث شروع ہی میں مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے مذاکرات کی پیشکش بدنیتی ہے، پی پی پی

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جلد بازی میں آرڈیننس جاری کردیا اور اس ضمن میں حکومت اور نہ ہی ای سی پی کے پاس کوئی حل دستیاب ہے۔

ای سی پی عہدیدار نے کہا کہ ایسٹونیا کے سوا پوری دنیا میں کہیں بھی انٹرنیٹ ووٹنگ کا استعمال نہیں ہوا جہاں مجموعی 9 لاکھ میں سے ایک لاکھ 75 ہزار اس کا انتخاب کرتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں عہدیدار نے بتایا کہ دنیا میں قومی شناختی کارڈ کے حامل اوورسیز پاکستانی (این آئی سی او پی) کی تعداد تقریباً 90 لاکھ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم ان 90 لاکھ پاکستانیوں کے نام بھی انتخابی فہرستوں میں شامل ہیں۔

'غیر محفوظ' ٹیکنالوجی

ای سی پی عہدیدار نے کہا کہ الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں ہے لیکن ساتھ ہی غیر محفوظ ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے خیال کی حمایت نہیں کرسکتا۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ جلد بازی میں ٹیکنالوجی کا اطلاق کرنا نتیجہ خیز اور رائے دہندگی کے معیار پر سمجھوتے کے باعث بن سکتا ہے۔

ای سی پی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی اور مقامی این جی اوز نے بھی ای سی پی کے مؤقف کی تائید کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ای سی پی نے 2015 میں 4 ممالک میں تجرباتی بنیاد پر الیکٹرانک ووٹنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے عہدیداروں نے کمیٹی کو بتایا کہ سعودی عرب، برطانیہ، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور امریکا میں کی جانے والی مشق متعدد تیکنیکی اور قانونی وجوہات کی بنا پر ناکام ہوگئی تھی۔

تجرباتی مشق کے دوران ای سی پی کو صرف 67 پوسٹل بیلٹ کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ اس وقت صرف 18 لاکھ بیرون ملک مقیم پاکستانی سعودی عرب میں مقیم تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا 31 جنوری تک الیکٹرانک ووٹنگ سے متعلق قانون سازی مکمل کرنے کا اعلان

ای سی پی عہدیدار نے بتایا کہ ایک اور مسئلہ جس کی ای سی پی نے کمیٹی میں نشاندہی کی تھی وہ یہ تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بیلٹ پیپرز ای میل کے ذریعے بھیجنے کے بارے میں تھا جب دوسرے ممالک میں مزدور کی حیثیت سے کام کرنے والے پاکستانیوں کی ایک قابل ذکر تعداد کو ای میل تک رسائی نہیں تھی۔

حزب اختلاف کی دو اہم جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پہلے ہی اس معاملے پر حکومت کی مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب تک اسٹیبلشمنٹ خود کو انتخابی عمل سے دور نہیں رکھے گی ای وی ایم کے استعمال کی حمایت نہیں کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں