لکی موٹر نے 14 ہزار 'کیا اسپورٹیج' گاڑیاں واپس منگوالیں

اپ ڈیٹ 22 جون 2021
گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں دو کیا اسپورٹیج کو آگ لگنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں جس کے بعد کمپنی نے یہ فیصلہ کیا، رپورٹ - فوٹو بشکریہ کیا موٹرز ویب سائٹ
گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں دو کیا اسپورٹیج کو آگ لگنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں جس کے بعد کمپنی نے یہ فیصلہ کیا، رپورٹ - فوٹو بشکریہ کیا موٹرز ویب سائٹ

کراچی: لکی موٹر کارپوریشن لمیٹڈ (ایل ایم سی ایل) نے پچھلے ڈیڑھ سال میں دو گاڑیوں میں آگ لگے کے باعث تکنیکی خرابی کی اصلاح کے لیے لگ بھگ 14 ہزار کیا اسپورٹیج گاڑیاں واپس بلالیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ کیا موٹر کارپوریشن نے ایل ایم سی ایل کو متاثرہ گاڑیوں کو واپس بلانے کے بارے میں مشورہ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں دو مختلف کیسز میں دو کیا اسپورٹیج کو آگ لگی، ایک کراچی اور دوسرا پنجاب کے ایک شہر میں، ان واقعات نے کمپنی کو مستقبل کے کسی بھی واقعے پر قابو پانے میں روک تھام کے اقدامات کرنے پر مجبور کیا۔

دریں اثنا ایل ایم سی ایل میں شامل ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کمپنی نے پچھلے ڈیڑھ سالوں میں 20 ہزار سے زائد اسپورٹیج گاڑیاں فروخت کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 14 ہزار گاڑیاں واپس بلانے کے بعد باقی ماڈلز کو ضروری ترمیم کرنے کے بعد ڈلیور کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہنڈائی کی نئی سیڈان گاڑی پاکستان میں متعارف ہونے کی تاریخ سامنے آگئی

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا حکومت کے کسی بھی متعلقہ وزارتوں یا کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ نے کوئی نوٹس لیا ہے تو انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی وزارت نے ایل ایم سی ایل سے سوال نہیں کیا کہ کیوں کہ پوری دنیا میں گاڑیوں کو واپس منگوانے کا باقاعدہ عمل جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم نے صارفین کو اعتماد میں لینے کے بعد گاڑیاں واپس بلائی ہیں'۔

ایل ایم سی ایل نے 19 جون کو اسپورٹیج کے خریداروں کو اپنے سرکلر میں کہا تھا کہ 'کیا' کی عالمی مہم کے ایک حصے کے طور پر ایل ایم سی ایل معائنے سے متعلق ایک خصوصی سیفٹی سروس مہم چلا رہی ہے اور اگر ضرورت ہو تو اسپورٹیج گاڑیوں میں ایچ ای سی یو فیوز کٹ کو تبدیل کیا جائے گا۔

اس فیوز کے ممکنہ الیکٹرک مسئلے کے نتیجے میں حفاظت سے متعلق خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

کمپنی نے اپنے صارفین سے درخواست کی کہ وہ ملک بھر کے 19 شہروں میں کسی بھی آتھرائزڈ ڈیلر کا دورہ کرکے اپنی گاڑی کا معائنہ کرواکر یہ مفت سروس حاصل کرسکتے ہیں۔

ایئربیگ انفلیٹر، فیول پمپ

دریں اثنا ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ (ایچ اے سی ایل) کی ویب سائٹ کے مطابق کمپنی ہونڈا سوک ماڈلز 2006 سے 2012، ہونڈا سی آر-وی ماڈل 2008 سے 2011 اور ہونڈا ایکارڈ ماڈل 2004 سے 2012 میں ائیربیگ انفلیٹر کے لیے مفت اپ گریڈ مہم چلا رہی ہے۔

فروری 2021 میں ایچ اے سی ایل نے فیول پمپ کی موٹر کو تبدیل کرنے کے لیے ہونڈا سوک 2018 سے 2019 ماڈل، ہونڈا ایکارڈ 2018 ماڈل اور ہونڈا بی آر- وی 2018 ماڈل کو واپس منگوایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اون یا پریمیم پر گاڑیوں کی فروخت: معیشت کو کتنا نقصان ہورہا ہے؟

انڈس موٹرز کمپنی (آئی ایم سی) نے مئی 2021 کے آخری ہفتے میں 'فیول پمپ متبادل' سے متعلق خصوصی سروس مہم میں بھی توسیع کی تھی جو جون 2020 میں شروع کی گئی تھی۔

ہنڈائی نشاط موٹرز (ایچ این ایم) کو بھی اے بی ایس ماڈیول میں ممکنہ خرابی کی وجہ سے ہنڈائی ٹوسان کو دوبارہ منگوانے کی مہم شروع کرنا پڑی تھی جو ممکنہ طور پر شارٹ سرکٹ کا سبب بن سکتی تھی۔

گاڑیوں کے مالکان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنی گاڑیاں ڈیلرشپ پر لے جائیں تاکہ بہتر حفاظتی کٹس، الیکٹرک کنٹرول یونٹ لگایا جاسکے، اے وی این سافٹ ویئر مفت میں ڈالا جاسکے۔

ہنڈائی ٹوسان کی بکنگ معطل کرتے ہوئے ایچ این ایم نے دیر سے ڈلیوری کی وجوہات کے بارے میں بھی اپنے خریداروں کو آگاہ کیا۔

کمپنی نے صارفین کو بتایا کہ وبائی مرض اور رسد کی مشکلات کی وجہ سے سیمی کنڈکٹر چپس جیسے ضروری پرزے کی فراہمی میں تاخیر کا سامنا ہے۔

کمپنی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹوسان کی فراہمی میں مزید چار سے پانچ ماہ تک تاخیر کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں