پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور صوبائی وزیر سہیل انور سیال نے حکومتِ بلوچستان لیاقت شاہوانی کی جانب سے سندھ پر پانی چوری کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ارسا کی زبان بول رہے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر سہیل انور سیال نے کہا کہ بدقسمتی سے حکومتِ بلوچستان کے ترجمان نے سندھ پر بلوچستان کا پانی چوری کرنے کا الزام عائد کیا۔

مزید پڑھیں:‘سندھ کو 60 برس میں پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے’

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر ہم نے جب بھی بات کی ہے تو ہمیشہ سندھ کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے پانی کا کیس بھی لڑا ہے، کتنا اچھا ہوتا کہ آج حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کہتے کہ ارسا نے یہ زیادتی کی ہے کیونکہ سندھ کی حکومت اور عوام بلوچستان کا بھی کیس لڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اگر وہ یہ کہتے تو اچھا ہوتا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان کی آباد زمینیں بنجر ہو رہی ہیں، ارسا کی نااہلی بیان کرتے تو اچھا ہوتا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ گڈو پر ایک لاکھ 80 کیوسک فٹ پانی ہوگا تو بلوچستان کے لیے پانی جائے گا لیکن گڈو پر پانی کی سطح 40 فیصد کم ہے اور اس کی وجہ ہمارے سارے فیڈر پانی کی کمی پر چل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سکھر بیراج پر پانی کی سطح بھی کم ہوگئی ہے اور مجموعی طور پر پانی کی اتنی کمی کے باوجود ہم ان کی ضرورت کیسے پورے کریں گے، اسی لیے ہم پانی کے مطالبات کر رہے ہیں کیونکہ ارسا ہمارا پانی چوری کر رہا ہے لیکن ارسا کے سربراہ نے کہا کہ معاملہ چل رہا ہے اس لیے بات نہ کریں۔

سہیل انور سیال نے کہا کہ ترجمان حکومت بلوچستان کا بیان انتہائی نامناسب اور ناگوار ہے کیونکہ سندھ کے پاس پانی نہیں ہوگا تو بلوچستان کو پانی کیسے فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ترجمان بلوچستان حکومت ارسا کی زبان بول رہے ہیں اور وفاقی حکومت کی نااہلی اور اس بیان کی سزا بلوچستان اور سندھ کے عوام بھگتیں گے۔

حکومتِ سندھ، بلوچستان کی زرخیز زمین بنجر کرنے پر تلی ہے، لیاقت شاہوانی

قبل ازیں بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت سندھ کی حکومتِ، بلوچستان کی زرخیز زمین بنجر کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'سندھ کا پانی چوری ہو رہا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پانی کا حصہ گزشتہ 20 سال کے دوران سندھ نے کبھی پورا نہیں دیا اور اس وقت حکومتِ سندھ 42 فیصد شارٹ فال پر بلوچستان کو پانی فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ آب پاشی سندھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمارے فون نہیں سنے جاتے اور ہماری شکایات کو مسترد کردیا جاتا ہے۔

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ اگر ان کا یہ رویہ رہا اور ہٹ دھرمی رہی تو بحالت مجبوری حب ڈیم سے کراچی کو پینے کا جو پانی جا رہا ہے اس کو ہم روک دیں گے لیکن ہم ایسا کرنا نہیں چاہتے لیکن حکومت سندھ کی ہٹ دھرمی رہی تو ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور حل نہیں رہے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں