پاکستان سے جاری ورک ویزا میں 42 فیصد اضافہ ہوا ہے، عبدالرزاق داؤد

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2021
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد پاک چین دو طرفہ تعلقات کے 70سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد پاک چین دو طرفہ تعلقات کے 70سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے جو خوش آئند ہے اور پاکستان کی جانب سے جاری کیے جانے والے ورک ویزا میں 42 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔

بدھ کے روز پاک چین دو طرفہ تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر تجارت نے کہا کہ چین کے لیے ہماری برآمدات 2.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور چین کی رینکنگ میں بہتری ہوئی ہے جس پر ہمیں بہت خوشی ہے لیکن میں ساتھ میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ 2.3 ارب ڈالر کافی نہیں ہے اور ہمارے جس نوعیت کے تعلقات ہیں اور چین کی معیشت کے حجم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اس میں مزید اضافے کی امید ہے۔

مزید پڑھیں: پاک ۔ امریکا تعلقات سے 'سی پیک' پر اثر نہیں پڑے گا، عبدالرزاق داؤد

انہوں نے کہا کہ برآمدات میں 30 فیصد اضافہ خوش آئند ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے طے شدہ وقت میں مکمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کی بات کی جائے تو ہم دوسرے مرحلے کی جانب بڑھ رہے ہیں اور ہم زراعت اور صنعت پر توجہ دے رہے ہیں لہٰذا یہ دو اہم شعبے ہیں اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ چین نے ہماری زراعت، تحقیق اور نئی ٹیکنالوجی لانے میں مدد کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات سب کے علم میں نہیں ہے کہ چین نے چند سال قبل چاول کے لیے ایک نئے پودے کو متعارف کرایا تھا اور جب اس کو سندھ میں اگایا گیا تو پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوا، اس کے نتیجے میں ہماری غیر باسمتی چاول کی پیداوار میں بہت اضافہ ہوا اور ان کی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا اور یہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے جاری کیے جانے والے ورک ویزا میں 42 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، یہ بہت دلچسپ اعداد وشمار ہیں، مزید لوگ پاکستان میں کام کرنے کے لیے آ رہے ہیں اور 42 فیصد کا اضافہ خوش آئند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو چین اور امریکا دونوں کی ضرورت بننا ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ آج سے سات سے آٹھ سال قبل پاکستان اور چین کے درمیان چند بڑی کمپنیاں ہی تجارتی امور کا حصہ تھیں لیکن درمیانے درجے کی کمپنیوں کی بڑی تعداد باہمی تجارت کر رہی ہیں اور اس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، درمیانے درجے کے 40 سرمایہ کار پاکستان آنے والے نہیں ہیں بلکہ آ چکے ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چین کا ایک اور دورہ کرنے کی تیاری کررہے ہیں اور جیسے ہی کورونا کی پابندیوں میں نرمی کی جاتی ہے تو ہم اپنے دورے کو حتمی شکل دیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے موجودہ حکومت کی ایکسپورٹ پالیسی پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری برآمداتی پالیسی کی ایک بڑی کمزوری یہ تھی کہ ہماری مصنوعات کے ساتھ ساتھ ہم جغرافیائی اعتبار سے بھی متنوع نہیں تھے۔

مشیر تجارت نے کہا کہ اگر مصنوعات کی بات کی جائے تو ہمارے سب سے اہم شعبے ٹیکسٹائل میں بھی ہم، جو چیزیں بنا رہے تھے، ان کی رینج بہت کم تھی، اب ہم اس شعبے پر کام کرتے ہوئے چین سے ماہر افراد کو بلا رہے ہیں اور مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ مسلسل کوششوں کے بعد پاکستان سوت اور دستکاری کے برآمد کنندہ سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو گیا ہے اور گارمینٹس سمیت متعدد مصنوعات کی برآمدات میں بہت اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی برآمدات کے لیے مشکل وقت

عبدالرزاق نے کہا کہ جغرافیائی اعتبار سے دیکھا جائے تو ہم خطے کے دیگر ممالک سے بھی وسیع تر تعلقات کے خواہشمند ہیں اور آئندہ چند دن میں وزیر اعظم ازبکستان جانے والے ہیں جہاں ہم اس سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں جو ہم نے سی پیک کے سلسلے میں کی ہے کیونکہ سی پیک کے ذریعے بذریعہ سڑک ہماری ازبکستان تک راہداری بن جائے گی جس سے ہمیں وسط ایشیا سے اشیا پاکستان لانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ازبکستان وسط ایشیا کا واحد ملک ہے جو بقیہ تمام ممالک سے منسلک ہے اور یہ ہمارے لیے بہت بہترین موقع ہے، ازبکستان نے پاکستان سے گوادر پر 'آف ڈاک' سہولت دینے کی درخواست کی ہے تاکہ وہ اپنی اشیا یہاں بھیج سکیں اور یہاں سے انہیں افریقہ، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں بھیج سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین یہاں سرمایہ کاری کرے لیکن اب ہم چین سے یہ درخواست کررہے ہیں کہ وہ برآمدات کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، وہ اپنی سہولیات یہاں لے کر آئیں گے تو ہمیں بہت خوشی ہو گی۔

تقریب سے چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ اِی نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک روابط میں اضافہ ضروری ہے جبکہ چین باہمی تعلقات کے حوالے سے بروقت اسٹریٹجک راہ نمائی کی فراہمی کے لیے پاکستان سے ہر نوعیت کے اعلیٰ سطح کے روابط اور معلومات کے تبادلے کو برقرار رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین نامہ: چینی پاکستان کے بارے میں کتنا جانتے ہیں؟ (ساتویں قسط)

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو علاقائی امن کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا مستقبل چین اور پاکستان دونوں کے لیے ایک اہم چیلنج ہے جبکہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے اور بالآخر قومی مفاہمت کے حصول اور پائیدار امن کے لیے افغانستان میں مختلف دھڑوں کی حمایت کرتا رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں