علی ظفر کی ہم اسٹائل ایوارڈز کی میزبانی پر فٹ بالر حاجرہ خان کا 'خوفزدہ ہونے' کا انکشاف

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2021
علی ظفر اور عروہ حسین نے شو کی میزبانی کے فرائض سر انجام دیے تھے—فائل فوٹو: انسٹاگرام
علی ظفر اور عروہ حسین نے شو کی میزبانی کے فرائض سر انجام دیے تھے—فائل فوٹو: انسٹاگرام

فٹ بالر حاجرہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ علی ظفر کی جانب سے ہم اسٹائل ایوارڈز کے میزبان سے وہ خوفزدہ تھی اور ان کی موجودگی سے خود کو غیر محفوظ تصور کررہی تھیں۔

خیال رہے کہ 4 جولائی کو منعقد ہونے والے ہم اسٹائل ایوارڈز کو جہاں شوبز شخصیات کے لباس کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں اکثر افراد میشا شفیع کی جانب سے 2018 میں گلوکار و اداکار علی ظفر پر لگائے گئے ہراسانی کے الزامات کی وجہ ان کی جانب شو کی میزبانی پر بھی ناخوش نظر آئے.

فٹ بالر حاجرہ خان نے شو میں شرکت کے تجربے سے متعلق عرب نیوز سے بات چیت کی اور کہا کہ وہاں بہت سے زیادہ لوگ ہیں تو اس لیے انہیں ’خوف ‘ محسوس ہوا۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کی ہم اسٹائل ایوارڈز کی میزبانی پر میشا شفیع نالاں

انہوں نے کہا تھا کہ ’مجھے اچھا محسوس ہورہا ہے کہ عوامی سطح پر تقریبات منعقد ہورہی ہیں اور آخر کار ہم باہر جاسکتے ہیں‘۔

حاجرہ خان نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ شہری ایس او پیز پر عمل کررہے ہوں گے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے۔

تاہم بعدازاں انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک اسٹوری میں انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ شو کے دوران کیوں خوفزدہ تھیں۔

انہوں نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں علی ظفر کا نام لیے بغیر لکھا کہ ’میں کیوں خوفزدہ تھی؟ کیونکہ وہاں نہ صرف ہراسانی کا شکار کرنے والا مبینہ فرد موجود تھا بلکہ وہ شو کی میزبانی بھی کررہا تھا‘۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

خیال رہے کہ پانچویں ہم اسٹائل ایوارڈز شو کی تقریر پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہوئی تھی، جس میں علی ظفر اور عروہ حسین نے میزبانی کے فرائض سر انجام دیے تھے۔

مذکورہ ایوارڈز تقریب میں علی ظفر نے اداکارہ علیزے شاہ کے ساتھ گیتوں پر پرفارمنس بھی کی تھی۔

حاجرہ خان سے قبل علی ظفر کو میزبانی کے لیے منتخب کیے جانے پر گلوکارہ میشا شفیع نے شو انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے ان سے گزارش کی تھی کہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد نہ کیا جائے۔

میشا شفیع نے ایوارڈ تقریب ہوجانے اور ایوارڈ شخصیات میں تقسیم کیے جانے کے بعد 5 جولائی کو اپنی ٹوئٹ میں ہم اسٹائل ایوارڈز انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ انہیں کسی بھی ایوارڈ کے لیے نامزد نہ کیا جائے۔

میشا شفیع نے اپنی ٹوئٹ میں ہاتھ باندھے جانے کی ایموجی استعمال کرتے ہوئے ایوارڈز انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ انہیں کسی بھی ایوارڈ کے لیے نامزد نہ کیا جائے۔

گلوکارہ نے اپنی ٹوئٹ میں ہم اسٹائل ایوارڈز کو مینشن کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ انہوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات میں ملوث شخص کو میزبانی کے فرائض نبھانے کی ذمہ داری دی۔

میشا شفیع نے ایوارڈز تقریب کے بعد ٹوئٹ کی—اسکرین شاٹ
میشا شفیع نے ایوارڈز تقریب کے بعد ٹوئٹ کی—اسکرین شاٹ

اس وقت علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان لاہور کی سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا کیس زیر سماعت ہے جو گزشتہ دو سال سے عدالت میں چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم اسٹائل ایوارڈز کے ریڈ کارپٹ پر اداکاراؤں کے جلوے

مذکورہ کیس علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف اس وقت دائر کیا تھا جب کہ میشا شفیع نے ان پر اپریل 2018 میں اپنی ایک ٹوئٹ میں جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا، جسے علی ظفر نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس کی درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں مگر تاحال اس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور ابھی واضح نہیں کہ مذکورہ کیس کب تک چلے گا۔

اسی کیس میں علی ظفر اور اں کے گواہوں نے بیانات ریکارڈ کروا دیے ہیں جبکہ میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلمبند ہورہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں