مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے یومیہ اجرت کمانے والوں کا سوچیں، وزیراعظم کی حکومتِ سندھ کو ہدایت

اپ ڈیٹ 01 اگست 2021
وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ لوگ مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں—فوٹو: عمران خان انسٹاگرام
وزیراعظم نے کہا کہ کرپٹ لوگ مجھ سے این آر او مانگ رہے ہیں—فوٹو: عمران خان انسٹاگرام

حکومت سندھ کی جانب سے حال ہی میں صوبے میں نافذ کیے گئے جزوی لاک ڈاؤن پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ لاک ڈاؤن، کورونا پھیلنے سے رکتا ہے لیکن مسئلہ عوام کا ہے جو یومیہ اجرت کما کر اپنا گزر بسر کرتے ہیں، وہ کیسے گزارا کریں گے؟

'آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ' کے نام سے ٹیلی فون پر عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے عمران خان نے حکومت سندھ کو مخاطب کرکے کہا کہ جب تک آپ کے پاس اس کا جواب نہیں ہے تب تک مکمل لاک ڈاؤن مت کریں کیونکہ ایسی غلطی بھارت نے کی تھی جس سے ان کے ملک میں تباہی کا منظر ہے، ان کی معیشت کو غیر معمولی نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: 'وبا پر قابو پانے کیلئے این سی او سی کے مرکزی پلیٹ فارم سے فیصلے ضروری ہیں'

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا سامنا کررہا ہے ایسے حالات میں علمائے کرام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مساجد میں ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنایا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے آنے والا ڈیلٹا ویرینٹ سب سے زیادہ خطرناک ہے اور خطرے کو ماسک کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔

عمران خان نے ماسک پہننے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مقامات پر جانے سے قبل ماسک پہنیں کیونکہ اس سے 70 فیصد امکان ہوتا ہے کہ آپ وائرس سے متاثر نہ ہوں۔

وزیر اعظم عمران خان نے حکومتِ سندھ سے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے قبل عوام کا خیال رکھنا ضروری ہے، جو یومیہ اجرت کما کر اپنا گزر بسر کرتے ہیں، وہ کیسے گزارا کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں بہت بہتر حالات میں ہے، بھارت کو یہ نقصان عجلت میں اٹھائے گئے لاک ڈاون سے متعلق فیصلے کی وجہ سے اٹھانا پڑا۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا سے مکمل تحفظ کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ویکسینیشن ہے، اب تک پاکستان میں 3 کروڑ افراد کو ویکسینیٹ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے کہ ویکسین کی کمی نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں اور ٹیچرز کو ویکسین لگوانے تک اسکول بھی نہیں کھولنے چاہیے لیکن معیشت کو نقصان نہ پہنچے اس امر کا بھی خیال رکھنا ہے۔

’میڈیا سے اختلاف اس وقت ہوتا ہے جب جعلی خبر چلائی جاتی ہیں‘

عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے ایک لائیو کالر نے کہا کہ وہ صحافی ہے اور لائیو سیشن کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لیے کال کی تھی۔

جس پر وزیر اعظم عمران خان نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون توڑنے، کرپشن کرنے، قانون کی بالادستی کے بجائے طاقت کی بالادستی پر یقین رکھنے والے مملکت سربراہان ہمیشہ آزاد میڈیا سے ڈرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کرپشن کی ہو، لندن میں جائیداد بنائی ہو یا چوری سے جائیداد بنائی ہو تو ہمیشہ آزاد میڈیا سے خوفزدہ رہوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آزادی اظہار رائے ملک کے لیے بہت بڑی نعمت ہے کیونکہ اسی میڈیا کے ذریعے ہم حالات و واقعات سے آگاہی حاصل کرتے ہیں اور میڈیا سے مجھے اس وقت اختلاف ہوتا ہے جب جعلی خبر چلائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا سے اختلاف کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں، بھارت نے پاکستان کے خلاف جعلی اور جھوٹی خبریں چلانے کے لیے ای وی ڈس انفارمیشن لیب تیار کی اور بدقسمتی سے اسے پاکستان کے صحافی ’فیڈ‘ کررہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کچھ صحافی صرف پاکستانی فوج اور وزیر اعظم کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا مؤقف ہے کہ تنقید ملک کے لیے بہت بڑی نعمت ہے۔

‘دسمبر سے 40 فیصد ضرورت مند خاندان کو براہ راست سبسڈی ملے گی‘

احساس پروگرام میں وسعت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذکورہ پروگرام کے تحت متعدد امور انجام دیے جارہے ہیں تاہم جو قابل ذکر بات ہے کہ ہمارے پاس ڈیٹا جمع ہوگیا ہے جس کی بنیاد پر ہم ضرورت مند خاندانوں کو براہ راست سبسڈی دے سکیں گے۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ اس سہولت کا آغاز دسمبر سے شروع ہوجائے گا اور مہنگائی کے اثرات کم کرنے کے لیے 40 فیصد طبقے کو سبسڈی دیں گے، یہ ہمارا سب سے بڑا پروگرام ہے۔

’اسپورٹس کے زوال کی وجہ سابقہ ادوار میں سیاسی تقرریاں ہیں‘

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میری ’ٹریل پی ایچ ڈی‘ اسپورٹس میں ہے، معیشت سمیت دیگر ملکی مسائل پر اتنی توجہ مرکز ہوگئی کہ اسپورٹس کے لیے وقت نہیں نکال سکا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اسپورٹس کی دنیا میں بھرپور نام کمایا لیکن پھر تنزلی بھی دیکھی، بدقسمتی سے سابقہ دونوں حکومتی ادوار میں صرف کرپشن نہیں کی گئی بلکہ اداروں کو بھی تباہ کردیا گیا، پیسہ لوٹنے کے لیے اداروں کو کمزور کرنا پڑتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے پہلی مرتبہ بڑے بڑے ناموں پر ہاتھ ڈالے جبکہ اس سے قبل ادارہ محض چھوٹے چھوٹے لوگوں کو پکڑ رہا تھا اور نیب میں کرپشن بڑھتی جارہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب

انہوں نے کہا کہ یہ وہی نیب سے جو گزشتہ 10 برس سے قائم تھا لیکن اب کیوں ادارے پر تنقید ہورہی ہے، اس سے قبل حکومتیں اپنے لوگ تعینات کرکے نیب کو اپنی ایما پر چلا رہے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسی طرح اسپورٹس کے اداروں میں اپنے سیاسی لوگوں کو مقرر یا تعینات کیا گیا اور اس کے نتیجے میں اسپورٹس کے زوال کا عمل شروع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ آج یہ دن بھی دیکھنا پڑا کہ پاکستانی کی ہاکی ٹیم اولمپکس گیمز کے لیے کوالیفائی نہ کرسکی، ملک میں اسپورٹس کی ترقی کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسپورٹس کو ایک ادارہ بنایا جائے۔

عمران خان نے عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کے آخری دو برس میں اسپورٹس کی ترقی کے لیے بھرپور کوشش کروں گا، ہم نے یونین کی سطح پر بھی گراونڈ بنانے کی ہدایت دی ہے تاکہ بچوں کو کھیلنے کا موقع ملے۔

’مجرم امریکی شہری ہی کیوں نہ ہو فرار کا موقع نہیں ملے گا‘

سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی کہ واقعے میں ملوث عناصر کو راہ فرار کا موقع نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ مبینہ قاتل اثر و رسوخ خاندان سے تعلق رکھتا ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ کسی مجرم کو نہیں بخشا جائے گا، اگر کوئی سوچ رہا ہے کہ وہ امریکی شہری ہے اور بچ جائے گا تو ایسا نہیں ہے، یہ خیال دل سے نکال دیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ واقعے سے پورے ملک کو صدمہ پہنچا، اسی طرح افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ جو معاملہ پیش آیا اس پر یہ بتانا چاہوں گا کہ اس کیس کو اس طرح فالو کیا جس طرح وہ میری اپنی بیٹی ہو۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اپنے ہی لوگ ہیں، ہم انہیں اپنا بھائی سمجھتے ہیں، پولیس کو داد دیتا ہوں جنہوں احسن طریقے سے پورے کیس کو عیاں کیا۔

'ہر شخص رواں موسم میں ایک درخت ضرور لگائے'

وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ ہر شخص رواں موسم میں ایک درخت ضرور لگائے اور اس کا دھیان رکھنے کا عزم کرے، ہمارے جنگلات ختم ہوتے جارہے ہیں اور ہم نے بے دردی سے جنگلات ختم کیے ہیں حالانکہ اللہ نے ہمیں اس ملک میں سب کچھ دیا ہے اور ہمارے پاس 12 موسم اور موسمیاتی خطے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پانچ سال اقتدار میں آ کر کروڑوں روپے کی اورنج ٹرین بنا کر تشہیر کرنا کیا یہ کارنامہ ہے، دراصل یہ کارنامہ نہیں ہے، اصل کارنامہ یہ ہے کہ اپنی آنے والی نسلوں کے لیے سازگار ماحول فراہم کریں اور ان کی پرواہ کریں۔

عمران خان نے کہا کہ 10 ارب درخت دراصل اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے لگا رہے ہیں، اپنی نسلوں اور ملک کے لیے لگا رہے ہیں اور سب سے کہوں گا کہ درخت لگائیں اور اس پروگرام میں شرکت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد واحد شہر تھا جو منصوبہ بندی سے بنا تھا لیکن اس کے ماسٹر پلان کی دھجیاں اڑائی گئیں، 1960 سے 2010 تک جتنے ترقیاتی کام ہوئے تھے اتنے ہی کام 2010 سے 2020 کے دوران ہوئے، جس میں ہمارے سبز علاقے گئے لیکن کسی نے نہیں دیکھا کہ پانی اور گندگی کہاں جائے گی لیکن اب میں نے ہر شہر میں ماسٹر پلان بنانے کا حکم دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے شہروں کو پھیلنے سے روکنا پڑے گا جہاں ضروری ہوا وہاں نیا شہر بنائیں گے جیسے راوی سٹی بنا رہے ہیں جبکہ سندھ میں صوبائی حکومت بنڈل آئی لینڈ نہیں بنانے دے رہی، کوئی وجہ ہے کہ وہ روک رہی ہے۔

'آزاد کشمیر انتخابات میں دھاندلی کا الزام وزیراعظم ہاؤس سے لگا'

آزاد کشمیر اور ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو مخالف ٹیم ہارنے کے بعد کہتی تھی کہ ہم امپائرز کی وجہ سے ہارے ہیں اور اب پاکستان میں انتخابات میں وہی ہو رہا ہے حالانکہ پاکستان پہلا ملک تھا جو کرکٹ میں 1986 میں پہلی مرتبہ نیوٹرل امپائر لے کر آیا، میں نے نیوٹرل امپائر کے لیے مہم کی قیادت کی اور ٹیکنالوجی لانے کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ پہلی حکومت ہے جو کہہ رہی ہے انتخابی نظام کو ٹھیک کریں، ہم ایک ہی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ الیکٹرونک ووٹنگ پر آجائیں، اگر الیکٹرنک نظام آئے گا تو فوری نتیجہ آئے گا، ہم ایک سال سے لگے ہوئے ہیں لیکن اپوزیشن مان نہیں رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں ان کے امپائرز، ان کی موجودہ حکومت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن کروایا، سارا عملہ ان کا، ساری جگہ پولیس انہوں نے تعینات کی، الیکشن کمیشن ان کی مرضی کا، الیکشن کمیشن کا سینئر رکن مسلم لیگ (ن) کے وزیراعظم کا ہم زلف تھا تو پھر دھاندلی کیسے ہوگئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دھاندلی اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک الیکشن کمیشن آپ سے نہیں ملتا، سیالکوٹ میں بھی ہار گئے جو ان کا گڑھ تھا، آزاد کشمیر میں دھاندلی کے الزامات وزیراعظم ہاؤس میں بیٹھ کر وزیراعظم نے لگائے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی دھاندلی کبھی نہیں دیکھی تھی کہ وزیراعظم بھی آپ کا اور عملہ بھی آپ کا، اس کا حل ایک ہی ہے وہ الیکٹرونک ووٹنگ مشینز، اس پر ہم نے زور لگایا ہے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے مشینیں بھی بنائی ہیں، ہم میڈیا کو بھی دیکھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ میڈیا اور بارز کے سارے الیکشن الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے کروائیں، جب امریکا نے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ دھاندلی سے شکست دی گئی ہے تو وہ کیوں ثابت نہیں کرسکا کیونکہ وہاں الیکٹرونک ووٹنگ مشین ہیں، کیونکہ جہاں وہ گیا وہاں اصل نتائج دکھائے اور وہی پاکستان کا حل ہے۔

'گرمی کی وجہ سے ایران بھی ہمیں بجلی نہ دے سکا'

بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بجلی کے ناقص انتظامات پر کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان گرمیوں میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی زیادہ تھی، بلوچستان میں ایک اور مسئلہ تھا کہ ہم گوادر تک ایران سے بجلی لیتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایران میں اتنی گرمی پڑی کہ ایران کی بجلی کی کھپت اتنی بڑھ گئی کہ وہ ہمیں بجلی نہیں دے سکا کیونکہ وہاں ایران کے اندر بجلی کی قلت ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے بجلی تو بنائی لیکن بجلی کی تقسیم کا نظام پرانا ہے اور اگلا کام ٹرانسمیشن لائن کو ٹھیک کرنے کے لیے سرمایہ کاری کر رہے ہیں دوسرا گلوبل وارمنگ کی وجہ سے برف وقت پر نہیں پگھلی اس کی وجہ سے ڈیموں میں 35 فیصد پانی کم آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران میں بھی ڈیموں میں پانی کم آیا جب ڈیم میں 35 فیصد کم پانی آیا تو صلاحیت سے 35 فیصد کم بجلی بنی اور اس مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ بجلی کی طلب سامنے آئی، تقریباً 25 ہزار میگاواٹ بجلی کی طلب تھی۔

اس موقع پر وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ ہم نے بجلی کی ترسیل پر منصوبہ بندی کی ہے اور اگلے سال اس پر قابو پالیں گے اور جس طرح صنعت کی جانب سے زیادہ طلب ہورہی ہے تو پیک سیزن میں بھی ہمارے پاس مؤثر نظام ہوگا۔

'کرپٹ لوگ اپنے لیے این آر او مانگ رہے ہیں'

ایک پولیس افسر کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ نچلی سطح پر ہونے والی کرپشن لوگوں کو تنگ تو کرتی ہے لیکن ملک کو تباہ نہیں کرتی، ملک کو کرپشن اس وقت تباہ کرتی جب ایک وزیراعظم بیٹھ کر کرپشن شروع کرے اور میرے وزیر جب کرپشن شروع کرتے ہیں تو ہم نیچے تک کسی کو کرپشن سے نہیں روک سکتے ہیں، ہم جب کرپشن کرتے ہیں تو کرپشن روکنے والے اداروں کو پہلے کمزور کرتے ہیں کیونکہ ہمیں کرپشن کرنی ہوتی جس کے نتیجے میں وہ دوسروں کو نہیں پکڑ سکتے۔

عمران خان نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جنگ، پاکستان کی جنگ ہے، اصل میں قانون کی حکمرانی کی جنگ ہے، جو طاقت ور کرپٹ لوگ اپنے لیے این آر او مانگ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ ڈیل کرو، جو جنرل پرویز مشرف نے کی تھی وہ مجھ سے بھی وہی مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہر وقت ملک کو بلیک میل کرتے ہیں کہ اگر آپ نے ہم پر ہاتھ ڈالا تو ہم آپ کی حکومت گرا دیں گے، یہی جنوبی افریقہ میں ہوا، وہاں کے صدر زوما نے کرپشن کی، جب حکومت نے ان پر ہاتھ ڈالا تو اس نے لوگ باہر نکالے اور حکومت پیچھے ہٹ گئی، امیر اور غریب ملک میں فرق یہی ہے کہ مغربی ممالک میں حکمرانوں کو جواب دینا پڑتا ہے۔

آزاد کشمیر میں عارضی ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ اب ہماری حکومت آئی تو اس پر نظرثانی کریں گے۔

'امید ہے یورپ میں پروازوں کی اجازت مل جائے گی'

یورپی ممالک میں پروازوں کے مسائل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر (پی آئی اے) کا تھوڑا مسئلہ ہے لیکن پائلٹ لائسنس پر جو مسئلہ سامنے آیا تھا اس پر تقریباً قابو پالیا ہے اور شرائط تقریباً پوری کرلی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ پروازوں کی دوبارہ اجازت مل جائے گی اور مجھے سمندر پار پاکستانیوں کی تکالیف کا علم ہے۔

کچھ ممالک میں پاکستانی بینکوں کے قیام کی تجویز پر عمران خان نے کہا کہ اس پر میں بات کروں گا کیونکہ جب میں ازبکستان گیا تھا تو وہاں بھی یہ مسئلہ سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بیرون ملک موجود لاکھوں پاکستانیوں کے لیے ای ووٹنگ کے لیے کام کریں اگر ای ووٹنگ نہ ہوئی تو پوسٹل ووٹنگ ضرور کروانی ہے اور بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو الیکشن کے دائرے میں ضرور لے کر آنا ہے۔

'پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کیلئے بنا تھا'

وزیراعظم نے مدینے کی ریاست کا نام لیتے ہوئے مہنگائی کے سامنے حکومت کی بے بسی پر خاتون شہری کے سوال پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بنا ہی اسلامی فلاحی ریاست کے لیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کا سب سے بڑا اصول غربت ختم کرنا اور نچلے طبقے کو اوپر اٹھانا تھا جس کے لیے یہ ریاست بنی تھی، دوسرا قانون کی بالادستی تھا، چار خلفا میں سے پہلے دو اتنے بڑے اسٹیٹس کے باوجود عدالت میں جا کر کھڑے ہوگئے جس کا مقصد صرف ایک چیز بتانا تھا کہ قانون کی حکمرانی ہے طاقت کی حکمرانی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تیسری بات یہ تھی کہ جب ایک انسان لاالہ اللہ پڑھ لیتا ہے تو پھر کسی اور انسان کے سامنے جھکنا شرک ہوتا ہے اور انسان کو بے شرمی، بے غیرتی اور ہاتھ پھیلانے سے آزاد کردیتا ہے، ایک چھوٹے سے انسان کو بڑا بنا دیتا ہے اور ایک خود دار قوم بناتا ہے، مدینہ کی ریاست ان تین اصولوں پر کھڑی تھی۔

'کامیاب پاکستان پروگرام آنے والا ہے'

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا سب سے بڑا پروگرام کامیاب پاکستان پروگرام آنے والا ہے، کامیاب پاکستان میں 40 فیصد نچلے طبقے کے خاندان شامل ہوں گے، ان میں سے ہر گھر کے ایک فرد کو ٹیکنیکل تربیت ملے گی، پورے گھر کو صحت کارڈ ملے گا تاکہ ان کا علاج ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ مائیکرو فنانس سے ان کو گھر بنا کر دے رہے ہیں، مائیکروفنانس کمپنیاں گھر بنانے والے افراد کو قرض فراہم کریں گی تاکہ وہ جو کرایے کے گھر میں کرایہ دے رہے ہیں وہ قسطوں میں دیں تاکہ وہی ان کا اپنا گھر ہوجائے اور ساتھ میں صحت کارڈ ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 چیزیں ملیں گی، قرضے سود کے بغیر ملیں گے، شہروں کے اندر قرضے دیں گے تاکہ کوئی چھوٹا سا کاروبار کرے، دیہات کے اندر سود کے بغیر قرضے دیں گے تاکہ کسان اپنی مدد کرسکے، یہ ہمارا پروگرام اسی مہینے شروع ہونے والا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ قانون کی بالادستی ہوگی، احساس پروگرام دسمبر میں شروع ہو رہا ہے، ہم طاقت کی بالادستی کو قانون کی بالادستی میں لے کر آنا چاہتے ہیں، جو سب سے مشکل کام ہے، یہ قبضہ گروپ ہیں جو طاقت ور ہیں، لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں اور سیاست دان ہیں، چوری کرکے پیسہ باہر لے کر گئے ہیں لیکن ہم نے ان پر ہاتھ ڈالنا ہے، اس کے لیے آپ کی مدد کی ضرورت ہے اور لوگوں کو قانون اور انصاف دے کر آزاد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وہ ملک بنانا چاہتے ہیں جو اپنے پیر پر کھڑا ہو، کبھی کسی سے بھیک اور قرض نہ مانگنا پڑے، کسی کی امداد پر ان کی جنگوں میں شامل نہ ہوں، ایک خود دار اور آزاد ملک بنانا چاہتے ہیں، جب قوم فیصلہ کرلیتی ہے کہ ہم نے دنیا میں اپنے سبز پاسپورٹ کی عزت کروانی ہے تو عزت تب ہوتی ہے، جب ایک قوم اپنی خود عزت کرتی ہے وہ خود دار قوم بنتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میرے یہ تین مقاصد ہیں، میری کوشش ہے کہ 5 سال میں جب ہماری مدت ختم ہوگی تو لوگ دیکھیں گے پاکستان کے حالات 5 سال قبل کیا تھے اور 5 سال بعد کیا ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں