ریاست مخالف سوشل میڈیا رجحانات پر حکومتی رپورٹ گمراہ کن ہے، مسلم لیگ (ن)

اپ ڈیٹ 14 اگست 2021
شاہد خاقان عباسی نے سوشل میڈیا ٹرینڈ کے حوالے سے حکومت کی رپورٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا— فوٹو: ڈان نیوز
شاہد خاقان عباسی نے سوشل میڈیا ٹرینڈ کے حوالے سے حکومت کی رپورٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے استعمال کے حوالے سے جاری کردہ حکومت کی رپورٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں گمراہ کن اور ناقص قرار دے دیا۔

وزارت اطلاعات نے بدھ کے روز 135 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے گمراہ کن ہیش ٹیگز اور ٹرینڈز بنائے گئے اور ان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو افغانستان اور بھارت سے چلایا گیا جنہیں پاکستان کے اندر موجود عناصر کی پشت پناہی حاصل تھی۔

مزید پڑھیں: افغان، بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے استعمال ہورہے ہیں، معید یوسف

میڈیا کے ساتھ رپورٹ شیئر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ حکومتی ٹیموں نے جون 2019 سے اگست 2021 تک ٹوئٹر کے رجحانات کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہندوستان نے پاکستان کے خلاف ٹاپ ٹرینڈز کی قیادت کی اور اس میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور اس کے کارکنان کا کردار بہت اہم تھا جنہوں نے بھارت کی مدد کی۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جان بوجھ کر یا انجانے میں جے یو آئی-ف اور مسلم لیگ(ن) کے نمائندوں نے بھی غلط معلومات پھیلانے کے لیے بنائے گئے ان ہیش ٹیگز کے تحت ٹوئٹ کیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے آج ایک پریس کانفرنس میں اس رپورٹ پر رد عمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اعدادوشمار کے ذرائع کے طور پر حکومت نے کینیڈا کی جس کمپنی کا حوالہ دیا ہے، اس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے نہ تو پاکستان کو کوئی ڈیٹا بیچا ہے اور نہ ہی فراہم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کینیڈین فرم نے یہ انکشاف جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں دیے گئے ایک بیان میں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا اتھارٹی بل کی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور مزاحمت کی جائے گی، سینیٹر عرفان صدیقی

انہوں نے الزام لگایا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں حکومت نے ڈیٹا چوری کیا یا اسے خود سے بنایا۔

انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کو کسی قابل اعتماد ذریعہ یا اپنی تحقیق کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے تھا۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حکومت نے رپورٹ میں کئی ہیش ٹیگ اور رجحانات کا ذکر کیا تھا لیکن اس نے ہیش ٹیگز کے نیچے لکھے گئے مواد کی وضاحت نہیں کی، پھر چاہے وہ پاکستان کے حق میں ہو یا موجودہ حکومت کی کرپشن کے خلاف ہو۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ رپورٹ کے ایک بڑے حصے میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی کے حامل سیاستدانوں اور سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان پر پاکستان دشمن کا لیبل لگایا گیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رپورٹ میں پانچ سے چھ مرتبہ دکھایا گیا نقشہ مبینہ طور پر کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھاتا ہے، کیا ان وزرا نے رپورٹ منظر عام پر لانے سے پہلے اس پر ایک نظر ڈالی؟

مزید پڑھیں: صدر مملکت کی 'بے معنی' ٹوئٹ یا کوئی 'کوڈ ورڈ'

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ حکومت کی مبینہ بدعنوانی پر تنقید کو قومی سلامتی کا معاملہ قرار دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں جیسے افرا سیاب خٹک، بشریٰ گوہر، رحمٰن ملک، فرحت اللہ بابر اور بہت سے دیگر افراد کو صرف اس لیے ریاست کا دشمن قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ وہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے مسائل ٹوئٹس اور من گھڑت رپورٹس کے ذریعے حل نہیں ہو سکتے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے رپورٹ کو ناقص اور انتہائی گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ اس میں تجزیے کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہیش ٹیگز کو رپورٹ میں نمایاں طور پر واضح کیا گیا ہے لیکن اس میں ٹوئٹس اور ان کے اصل مواد پر کوئی تجزیہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ایک خاتون اینکر کا نام بھی نمایاں کیا گیا ہے کیونکہ اس نے اپنے ٹویٹ میں مبینہ طور پر ریاست مخالف ہیش ٹیگ میں سے ایک کا استعمال کیا تھا اور اس سلسلے میں وضاحت کے لیے حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اکاؤنٹ بلاک کرنے پر راہول گاندھی کی ٹوئٹر پر تنقید

انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے 135 صفحات میں سے 85 صفحات اسکرین شاٹس پر مبنی تھے جو کسی بھی تجزیے سے عاری ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے نشاندہی کی کہ رپورٹ میں موجود 668 ٹوئٹس میں سے 145 صرف تین اکاؤنٹس سے پوسٹ کیے گئے تھے جن کے کل 11 ہزار فالوورز تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں