ایک آسان عادت بلڈ شوگر بہتر اور صحت اچھی بنائے

17 اگست 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں  سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

بڑھتی عمر کے ساتھ بلڈ شوگر کو معمول پر اور اچھی صحت کے خواہشمند ہیں تو ایک آسان عادت کو اپنے معمولات کا حصہ بنالیں بالخصوص اگر آپ دن بھر میں زیادہ وقت بیٹھ کر گزانے کے عادی ہوں۔

بس اپنی کرسی سے ہر آدھے گھنٹے بعد اٹھ جانا بلڈ شوگر لیول اور مجموعی صحت کو بہتر بناسکتا ہے۔

یہ بات سوئیڈن میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کیرولینسکا انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیٹھ کر یا لیٹ کر گزارے جانے والا ہر گھنٹہ میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق کے مطابق مگر ہر تھوڑی دیر بعد اٹھ کر کچھ وقت چلنا انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے اور میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم کرتا ہے۔

میٹابولک سینڈروم مختلف عوارض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے جو امراض قلب، ذیابیطس، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ہر 30 منٹ بعد 3 منٹ کی چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح میں معمولی بہتری آتی ہے۔

تحقیق کے مطابق بیٹھنے کے دوران اس طرح چلنے کے وقفے جتنے زیادہ ہوں گے صحت کے لیے فوائد بھی اتنے زیادہ ہوں گے۔

محققین نے بتایا کہ سست طرز زندگی سے بچنا میٹابولک فوائد کا باعث بنتا ہے۔

اس تحقیق میں 16 موٹاپے کے شکار افراد کو شامل کیا گیا تھا جو زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کے عادی تھے۔

ان افراد کو 3 ہفتے تک ہر دن 10 گھنٹے ہر 30 منٹ بعد اٹھ کر 3 منٹ تک چلنے یا سیڑھیاں چڑھنے کی ہدایت کی گئی۔

محققین نے ان افراد کی سرگرمیوں کے فوائد کا موازنہ ان افراد سے کیا جو اس طرح کے وقفے نہیں لے رہے تھے۔

محقین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر متحرک گروپ میں نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور بلڈ شوگر لیول کی سطح دوسرے گروپ کے مقابلے میں کم ہوگئی۔

اس گروپ کے بلڈ شوگر کی سطح اوپر نیچے ہونے کی شرح بھی کم ہوئی جو کہ دوران خون بہتر ہونے کا نتیجہ تھا۔

مگر محققین کا کہنا تھا کہ یہ مختصر جسمانی سرگرمی مجموعی گلوکوز کی برداشت یا مسلز میں چکنائی کو بہتر نہیں کرتی اس کے لیے جسمانی سرگرمیوں کے دورانیے اور شدت کو بڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ جسمانی طور پر جتنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزاریں گے اتنا ہی ان کے جسمانی افعال متاثر ہوں گے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف فزیولوجی اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں