بھارت: چار ملزمان پر 9 سالہ دلت لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا الزام

29 اگست 2021
اس کیس کے باعث نئی دہلی میں کئی روز سے احتجاج جاری ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
اس کیس کے باعث نئی دہلی میں کئی روز سے احتجاج جاری ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ پجاری اور دیگر 3 افراد پر نو سالہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی اور قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اس کیس کے باعث نئی دہلی میں کئی روز سے احتجاج جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق لڑکی کو یکم اگست کو 53 سالہ پجاری اور اس کے تین ملازمین نے مبینہ طور پر اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ پانی لینے شمشان گھاٹ گئی تھی۔

پولیس کی حراست میں اگست کے اوائل سے موجود چاروں ملزمان کو موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

لڑکی کی والدہ نے ابتدائی طور پر پولیس کو بتایا تھا کہ ملزمان نے انہیں شمشان گھاٹ بلایا اور دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کو کرنٹ لگا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک ہفتے میں دوسری دلت خاتون گینگ ریپ کے بعد ہلاک

ملزمان نے لڑکی کی والدہ کو کہا کہ اگر وہ واقعے کی اطلاع پولیس کو دے گی تو پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرز بچی کے اعضا نکال کر فروخت کر دیں گے۔

مقامی افراد کی مداخلت سے قبل اس کی بیٹی کی آخری رسومات ادا کردی گئی، تاہم مقامی افراد نے لاش کی کچھ باقیات محفوظ کر لی تھیں۔

حکومت نے اپنے بیان میں کہا کہ دہلی پولیس کی 400 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ میں 'سائنسی، تکنیکی اور دیگر ثبوتوں کے حوالے دیے گئے ہیں، جبکہ گواہیاں شامل کی گئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مبینہ واقعے کے 30 روز کے اندر ملزمان پر چارجز لگانے کے لیے حکومت کی جانب سے زور دینا اس کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی والی ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم میں 'زیرو ٹالرینس' کو ظاہر کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: دلت خاتون کا ریپ کے بعد انتقال، شہریوں کا احتجاج

نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں بھارت میں ایک دن میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی اوسطاً 90 واقعات رپورٹ ہوئے۔

تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ بڑی تعداد میں زیادتی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔

اس واقعے سے بھارت میں تقریباً 20 کروڑ نفوس پر مشتمل دلت برادری سے روا رکھنے والے سلوک کی بھی عکاسی ہوتی ہے، جو ملک کے ذات پات کے نظام کے تحت نچلی ذات کے افراد سمجھے جاتے ہیں۔

بھارت میں دلت برادری کو عرصہ دراز سے امتیازی سلوک اور تعصب کا سامنا ہے۔

سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد سے دلتوں کے خلاف حملے بڑھ گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں