بھارت: دلت خاتون کا ریپ کے بعد انتقال، شہریوں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2020
بھارت کی سرکاری رپورٹ کے مطابق ہر 15 منٹ میں ایک خاتون ریپ کانشانہ بنتی ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
بھارت کی سرکاری رپورٹ کے مطابق ہر 15 منٹ میں ایک خاتون ریپ کانشانہ بنتی ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کئی دنوں تک زیر علاج رہنے کے بعد نئی دہلی کے ہسپتال میں دم توڑ گئی جس کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے ہسپتال کے باہر احتجاج کیا۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ خاتون کو مردوں کے ایک گروپ نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہسپتال کے باہر سیکڑوں شہری جمع ہوئے اور واقعے کی مذمت کی اور احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: 86 سالہ خاتون کے 'ریپ' نے لوگوں کے دل دہلا دیے

حکام کا کہنا تھا کہ 19 سالہ متاثرہ دلت خاتون کا دہلی سے 62 میل دور ضلع ہتھراس میں 14 ستمبر کو ریپ کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے واقعے میں ملوث ہونے کے شبہے میں 4 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

متاثرہ خاتون کو گزشتہ روز اترپردیش سے نئی دہلی کے صفدر یار جنگ ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں علاج کے دوران وہ جانبر نہ ہوسکیں۔

ہسپتال کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور احتجاج شروع کیا، اس دوران مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں اور روڈ کو بلاک کردیا گیا۔

خواتین کے لیے دنیا بھر میں سب سے زیادہ خطرناک قرار دیے جانے والے ملک بھارت میں ریپ کا یہ نیا کیس ہے۔

بھارتی حکومت کی 2018 کی سرکاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون ریپ کا نشانہ بنتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خاتون کا ریپ کے بعد قتل، عوام کا احتجاج

دلت شہریوں کو شکایت ہے کہ انہیں برابر کا شہری تصور نہیں کیا جاتا اور قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔

کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی واڈرا نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'خواتین کے لیے کوئی تحفظ نہیں ہے اور مجرمان سرعام نشانہ بناتے ہیں'۔

دلت کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم بھم آرمی کے کارکنوں نے ہسپتال کے باہر نعرے لگائے جس کے باعث پیراملٹری کے درجنوں اہلکاروں کو اطراف میں تعینات کردیا گیا۔

بھم آرمی کے سربراہ چندرا شیکھر آزاد نے دلتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک بھر میں باہر نکل کر احتجاج کریں اور ملزمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں اور اس معاملے کو ایسے جانے نہیں دے سکتے۔

ضلع ہتھراس کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ معاملے کی تحقیقات ہنگامی بنیادوں پر کی جارہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون کی آبائی ریاست کو ملک میں خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا جاتا ہے جہاں وزیراعظم نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت قائم ہے۔

اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر میں اترپردیش میں ہی ایک گینگ نے خاتون کو آگ لگادی تھی جب وہ ریپ کا نشانہ بننے کے بعد عدالت جارہی تھی۔

یاد رہے کہ بھارت میں 9 ستمبر کو 86 سالہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جس سے پورے بھارت میں غم و غصہ پھیل گیا تھا اور دنیا بھر میں افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نئی دہلی کی پولیس نے 86 سالہ عمر رسیدہ خاتون کو تشدد اور ریپ کا نشانہ بنانے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔

دہلی کمیشن فار ویمن کی سربراہ سواتی مالیوال کا کہنا تھا کہ 'بزرگ خاتون پیر کی شام کو دودھ والے کا اپنے گھر کے باہر انتظار کر رہی تھیں جب ان پر حملہ کیا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حملہ آور نے انہیں بتایا کہ ان کا گوالا آج نہیں آئے گا اور انہیں دودھ کے لیے دوسرے مقام پر لے جانے کی کوشش کی، خاتون نے اس شخص کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا جو انہیں قریبی کھیت میں لے گیا اور وہاں ریپ کا نشانہ بنایا'۔

واضح رہے کہ بھارت میں حالیہ برسوں میں ریپ کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے گزشتہ سال جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ’ریپ‘ کیا جاتا ہے۔

این سی بی آر کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا اور گزشتہ برس 2016 سے زیادہ جرائم ریکارڈ کیے گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سال 2017 میں مجموعی طور پر بھارت بھر میں خواتین کے خلاف جرائم و تشدد کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے زیادہ تر ’ریپ‘ کے کیسز تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں