یوٹیوبر شام ادریس کا کینیڈین کیفے پر 'اسلاموفوبیا' کا الزام

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
شام ادریس اور  فروگی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی پوسٹس میں واقعے کی تفصیلات شیئر کیں— فائل فوٹو: انسٹاگرام
شام ادریس اور فروگی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی پوسٹس میں واقعے کی تفصیلات شیئر کیں— فائل فوٹو: انسٹاگرام

یوٹیوبرز شام ادریس اور ان کی اہلیہ سحر عرف کوئین فروگی نے کینیڈین کیفے چین ڈییمیٹرز پر اسلام مخالف رویے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مذہب کی وجہ سے ریسٹورنٹ نے خدمات فراہم نہیں کیں۔

شام ادریس اور فروگی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی پوسٹس میں واقعے کی تفصیلات شیئر کیں۔

انہوں نے اپنی ویڈیو میں الزام عائد کیا کہ 'ہمیں زندگی کے بدترین تجربے کا سامنا ہوا، نسل پرستانہ سرورز نے ہمیں بتایا کہ وہ ہمارے جیسے لوگوں کو خدمات فراہم نہیں کریں گے'۔

مزید پڑھیں: شام ادریس اچانک اپنی دس سالہ بیٹی کو دنیا کے سامنے لے آئے

شام ادریس نے بتایا کہ ان کی اہلیہ اور اہلخانہ کے دیگر افراد نے حجاب لیا ہوا تھا۔

دوسری جانب کوئین فروگی نے اپنی پوسٹ کے کیپشن میں لکھا کہ 'مجھے بہت دکھ پہنچا ہے، ڈیمیٹرز اوکول نے ہمارا آرڈر نہیں لیا اور ہمیں بتایا کہ مسلمان ہونے اور حجاب لینے کی وجہ سے ہمارا وہ آرڈر نہیں لیں گے'۔

ساتھ ہی انہوں نے اپنے مداحوں سے درخواست کی کہ وہ گوگل میپس پر جاکر ڈیمیٹرز کو ریویو میں ون اسٹار دیں اور #BanIslamophobia کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کریں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ آئیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ کسی کے ساتھ ایسا نہ ہو۔

یوٹیوبر کی اہلیہ نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ 'ہم ابھی ڈیمیٹرز سے واپس آئے ہیں، یہ اونٹاریو میں ایک ڈیزرٹ کیفے ہے، میں اپنے بچوں، اہلخانہ اور کچھ حجابی دوستوں کے ساتھ گئی تھی'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم کچھ وقت باہر گزارنا چاہتے تھے اور کچھ میٹھا کھانا چاہتے تھے تاہم وہاں موجود عملے نے ہمارا آڈر نہیں لیا اور ریسٹورنٹ سے جانے کے لیے کہا'۔

فروگی نے مزید لکھا کہ 'ہمیں کہا گیا کہ اگر ہم ریسٹورنٹ سے نہیں گئے تو وہ پولیس کو بلائیں گے، ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور وہ ہمارا آرڈر نہیں لینا چاہتے تھے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ مجھے بہت دکھ پہنچا ہے۔

دوسری جانب کینیڈین کیفے نے بھی سوشل میڈیا پر مذکورہ واقعے سے متعلق ایک وضاحتی بیان جاری کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ 'ہمارا خیال ہے کہ ریسٹورنٹ میں کورونا وائرس پابندیوں کی وجہ سے سیٹنگ ارینجمنٹ پر ہمارے عملے اور مہمانوں کے درمیان غلط فہمی ہوئی اور صورتحال بگڑنے پر مہمانوں کو وہاں سے جانے کے لیے کہا گیا تھا'۔

انٹرنیٹ صارفین کی بڑی تعداد ریسٹورنٹ کے بیان کی حمایت کررہی ہے اور شام ادریس اور ان کی اہلیہ پر 'جھوٹا الزام ' لگانے پر تنقید کی جارہی ہے۔

فیس بک کے مقبول گروپ سول سسٹرز پاکستان کی بانی کنول احمد نے کہا کہ 'شام ادریس اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر حجاب سے متعلق امتیازی سلوک کیے جانے کا جھوٹ بولا اور کینیڈا میں مقیم مسلمانوں کے ساتھ غلط کیا'۔

یہ بھی پڑھیں: شام ادریس نے اپنے ہاں آنے والی خوشخبری کا اعلان کردیا

کنول احمد کا کہنا تھا کہ 'ایسا کرنے سے اسلاموفوبیا سے متعلق اصل شکایات کو نقصان پہنچے گا'۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں کچھ لوگوں کے بیان بھی شیئر کیے کہ کورونا وائرس کی پابندیوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے شام ادریس اور ان کے ساتھ موجود افراد کو وہاں بیٹھنے نہیں دیا گیا۔

دیگر انسٹاگرام صارفین نے کہا کہ شام ادریس صرف یکطرفہ بات بتارہے ہیں۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

تنقید کے بعد شام ادریس نے ایک اور ویڈیو پوسٹ کی اور کہا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں۔

تاہم کئی لوگوں نے شام ادریس سے کمنٹس میں واقعے کی مکمل ویڈیو شیئر کرنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں