وزارت کی رپورٹ میں ووٹنگ مشین سے متعلق اعتراضات کا جواب دیا ہے، شبلی فراز

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
شبلی فراز نے کہا کہ 2023 کے انتخابات ای وی ایم کے ذریعے ہوں گے--فوٹو: پی آئی ڈی
شبلی فراز نے کہا کہ 2023 کے انتخابات ای وی ایم کے ذریعے ہوں گے--فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ 2023 کے انتخابات کا انعقاد الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی ٹیکنیکل کمیٹی کو اس حوالے سے رپورٹ جمع کرادی ہے، جس میں تمام مسائل کا جواب موجود ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ ای سی پی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو ای وی ایم متعارف کروانے کے حوالے سے 37 اعتراضات کیے تھے۔

مزید پڑھیں: ای سی پی کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات

انہوں نے کہا کہ 27 ایسے نکات ہیں جس کا الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ان کا تعلق صرف الیکشن کمیشن کے کام کے حوالے سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 نکات کا تعلق الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہے جو حل کیے جا سکتے ہیں، ای وی ایم وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے تیار کی ہیں اور تمام 10 اعتراضات دور کردیے ہیں اور زور دیا کہ 27 اعتراضات کا وزارت سے تعلق نہیں ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کا کام قانون سازی کرنا ہے، اس میں کوئی شک و ابہام نہیں ہے کہ حکومت قانون سازی بھی کرے گی اور 2023 کے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہی کرائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مشین کے معائنے کے دوران تمام چیزیں کامیاب ہو گئی ہیں ہم نے الیکشن کمیشن سمیت پلڈاٹ، فافن، چیمبر آف کامرس، بار ایسوسی ایشنز اور یونیورسٹیوں سمیت ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس کا معائنہ کرایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 17 اگست کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی تھی جبکہ ای سی پی نے جولائی کے آخر میں ایک ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی جس کا پہلا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا جہاں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ٹیکنیکل ٹیم نے شرکت کی۔

شبلی فراز نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے جو رپورٹس مانگیں وہ تمام جمع کرا دی گئی ہیں، الیکشن کمیشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کا اگلا اجلاس 15 ستمبر کو ہو گا، جس میں مزید سفارشات پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ نتیجہ پہلے آ جائے اور امتحان بعد میں لیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمیشن نے جو رپورٹ جمع کرائی تھی وہ مشین کا معائنہ کرنے سے قبل ہی جمع کرا دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے انتظامات الیکشن کمیشن کا کام ہے، حکومت کا کام الیکشن کمیشن کو سہولت فراہم کرنا ہے، حکومت نے الیکشن کمیشن کی تمام تجاویز پر 100 فیصد عمل کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین تنازع: سینیٹ پینل میں حکمراں اتحاد کی طاقت میں اضافہ کردیا گیا

انہوں نے کہا کہ کابینہ کے رکن ہونے کی حیثیت سے اپوزیشن سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے مفادات نہ دیکھیں، نوجوانوں کے مستقبل کے لیے فیصلہ کریں اور اپنے ٹیکنیکل نمائندے مقرر کریں، چاہے وہ بیرون ملک ہی سے کیوں نہ منگوائیں مگر اپنی سفارشات پیش کریں تاکہ حکومت ان کی جائز سفارشات پر عمل کرے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ڈیزائن ایسا تیار کیا گیا ہے کہ آپ اس میں ایلفی لگائیں، پانی لگائیں، چائے لگائیں اس پر کوئی چیز اثر انداز نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی رہنما کہہ رہا تھا کہ بارش زیادہ ہوتی ہے اور بجلی جانے سے مشین بند ہو جائے گی، ان سے درخواست ہے کہ پہلے مشین کا معائنہ کریں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے۔ٹو کی پہاڑی پر بھی کام کرے گی، یہ بیٹری پر چلنے والی مشین 24 گھنٹے تک کام کر سکتی ہے۔

صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو نہ مسترد کیا ہے اور نہ ہی ابھی تک منظور کیا ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ الیکشن کے انعقاد کے لیے 6 ماہ کے دوران الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بنائی جا سکتی ہیں، ابھی انتخابات میں 2 سال رہتے ہیں، الیکشن کمیشن کے اہلکاروں کو تربیت دی جا سکتی ہے۔

اپوزیشن اور ای سی پی دونوں کی جانب سے ای وی ایم مسترد کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام قانون سازی ہے اور ایک مرتبہ جب قانون بنتا ہے تو تمام ادارے اس پر عمل کرنے کے پابند ہیں، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور قانون سازی کے بعد تمام ادارے قانون پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں