ای سی پی کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
یہ یقینی بنانا تقریباً ناممکن ہے کہ ہر مشین ایمانداری سے کام کرسکے گی، ای سی پی - فائل فوٹو:ریڈیو پاکستان
یہ یقینی بنانا تقریباً ناممکن ہے کہ ہر مشین ایمانداری سے کام کرسکے گی، ای سی پی - فائل فوٹو:ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) متعارف کرانے پر 37 اعتراضات اٹھادیے جسے ایک وفاقی وزیر نے ای وی ایم کے خلاف قتل کی ایف آئی آر قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی نے سینیٹر تاج حیدر کی صدارت میں مسلسل دوسرے روز ملاقات کرنے والی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو پیش کیے گئے ایک دستاویز میں خبردار کیا کہ مشین میں چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور اس کا سافٹ وئیر آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

دستاویز جس کی ایک کاپی ڈان کے پاس دستیاب ہے، میں کہا گیا کہ 'یہ یقینی بنانا تقریباً ناممکن ہے کہ ہر مشین ایمانداری سے کام کرسکے'۔

سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ای وی ایم اور انٹرنیٹ ووٹنگ متعارف کرانے کے دونوں منصوبوں کی مخالفت کی۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشین تنازع: سینیٹ پینل میں حکمراں اتحاد کی طاقت میں اضافہ کردیا گیا

الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خواہاں دو متنازع بلوں پر ووٹنگ کے لیے ای سی پی نے اعتراضات سینیٹ پینل کو اپنے شیڈول سے ایک روز پہلے جمع کرائے تھے۔

ای سی پی کے خصوصی سیکریٹری ظفر اقبال حسین اور ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی خضر عزیز نے اجلاس میں شرکت کی۔

ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم کی بڑے پیمانے پر خریداری اور تعیناتی اور آپریٹرز کی بڑی تعداد کو ٹریننگ دینے کے لیے وقت بہت کم ہے، ایک ہی وقت میں ملک بھر میں ای وی ایم متعارف کرانا مناسب نہیں ہے، قانون کے تحت ضرورت کے مطابق ایک دن میں پولنگ تقریباً ناممکن ہوگی۔

ای سی پی نے ای وی ایم کے استعمال سے منسلک دیگر کئی مسائل کا بھی حوالہ دیا، جس میں بیلٹ کی رازداری، ہر سطح پر صلاحیت کا فقدان اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور مشینوں کو بریک کے دوران اور ٹرانسپورٹیشن کے دوران سنبھالنے کا فقدان شامل ہے۔

اس نے یہ بھی بتایا کہ انتخابی تنازع کی صورت میں کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہوگا، بیلٹ پیپر میں تبدیلی کے حوالے سے آخری لمحات میں عدالتی احکامات کی وجہ سے ڈیٹا انٹیگریشن اور کنفیگریشن کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کو پاکستان کی تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینز پر بریفنگ

الیکشن کمیشن نے کہا کہ مشین رکھنے کے لیے دھول اور نمی سے پاک مناسب درجہ حرارت کے ماحول کے گودام کی عدم موجودگی بھی ایک مسئلہ ہے۔

اس نے کہا کہ تکنیکی آپریٹرز کے لیے سیکھنے کے لیے بہت سی چیزیں ہیں، ای وی ایم پر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں تھا جو مالی طور پر بھی درست ثابت نہیں ہوگی۔

ای سی پی نے کہا کہ ای وی ایم ووٹرز کی کم تعداد، خواتین کا کم ٹرن آؤٹ، ریاستی اختیارات کا غلط استعمال، انتخابی دھوکا دہی، الیکٹرانک بیلٹنگ، ووٹ خریدنا، امن و امان کی صورتحال، پولنگ کا عملہ، بڑے پیمانے پر سیاسی اور انتخابی تشدد اور ریاست کے ساتھ زیادتی کو نہیں روک سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جلد بازی میں ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی صورت میں آئین کے مطابق آزاد، منصفانہ، قابل اعتماد اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔

اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ جرمنی، ہالینڈ، آئرلینڈ، اٹلی اور فن لینڈ نے سیکیورٹی کی کمی کی وجہ سے ای وی ایم کا استعمال ترک کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ووٹنگ مشینوں پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین ڈیڈ لاک برقرار

ظفر اقبال حسین نے اجلاس کو بتایا کہ ای سی پی ٹیکنالوجی کے حق میں ہے لیکن اسے محفوظ اور آزمایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے ہونا چاہیے اور غیر ضروری جلد بازی میں ای وی ایم کو متعارف نہیں کرانا چاہیے۔

ان کا مؤقف تھا کہ مشین کو اگلے عام انتخابات کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ای سی پی کی دستاویز کو ای وی ایم کے خلاف قتل کی ایف آئی آر قرار دیتے ہوئے اگلے عام انتخابات کے دوران مشین کو متعارف کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس پائلٹ پروجیکٹ کو اس مدت میں متعارف کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم یہاں پہیے کو دوبارہ ایجاد کرنے کے لیے نہیں ہیں، ایک باخبر فیصلہ لیا جانا چاہیے، اگر کوئی تحفظات ہیں تو حکومت اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ان سے نمٹنے کے لیے تیار ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں