ملک بھر میں 206 نشستوں کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا اور ووٹوں کی گنتی کے بعد اب نتائج کا سلسلہ جاری ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا اور شام 5 بجے تک بلاتعطل جاری رہا جہاں مختلف پولنگ اسٹیشنز سے سیاسی کارکنوں کے درمیان تصادم کی اطلاعات بھی آتی رہیں۔

مزید پڑھیں: کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات: 206 جنرل نشستوں کیلئے پولنگ جاری

پاکستان کی تمام بڑی اور چھوٹی سیاسی و مذہبی جماعتیں کنٹونٹمنٹ بورڈ کے انتخابات میں حصہ لے رہی تھیں۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر دھاندلی اور انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات بھی عائد کیے گئے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا۔

کنٹونمنٹ بورڈز کے 206 وارڈز میں جنرل ممبر کی نشستوں کو جیتنے کے لیے مجموعی طور پر ایک ہزار 513 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں، پنجاب میں 19 کنٹونمنٹ کے 112 وارڈز میں 878 اُمید وار، سندھ میں 8 کنٹونمنٹ کے 53 وارڈز میں 418، خیبر پختونخوا میں 9 کنٹونمنٹ کے 33 وارڈز میں 170 اور بلوچستان میں 3 کنٹونمنٹ کے 8 وارڈز میں 47 امیدوار میدان میں ہیں۔

پی ٹی آئی نے چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ 178 امیدوار میدان میں اتارے ہیں، اس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی بالترتیب 140 اور 112 امیدواروں کے ساتھ انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق والٹن کنٹونمنٹ کے 10 وارڈز میں سب سے زیادہ 155 امیدوار میدان میں ہیں، اس کے بعد بالترتیب لاہور اور گوجرانوالہ کنٹونمنٹ میں 112 اور 95 امیدوار میدان میں ہیں۔

مزید پڑھیں: کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات: مسلم لیگ (ن) کے پی ٹی آئی پر سنگین الزامات

سندھ میں کلفٹن اور فیصل کنٹونمنٹ میں بالترتیب 98 اور 88 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ حیدرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں 73 امیدوار میدان میں ہیں۔

21 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز

تمام 42 کنٹونمنٹ میں 21 لاکھ 97 ہزار 441 ووٹر ہیں جن میں 11 لاکھ 54 ہزار 551 مرد جبکہ 10 لاکھ 43 ہزار 190 خواتین شامل ہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق ایک ہزار 644 پولنگ اسٹیشنز میں 5 ہزار 80 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) 74 مرد اور 46 خواتین مبصرین پر مشتمل ٹیم کے ساتھ پہلی مرتبہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کی نگرانی کر رہا ہے۔

فافن کے اعلان کے مطابق یہ 120 مبصرین 460 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ اور گنتی کے عمل کی نگرانی کریں گے جبکہ فافن 15 ستمبر کو اپنی رپورٹ میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو جاری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ بھر میں کنٹونمنٹ بورڈز کو پارکنگ فیس وصول کرنے سے روک دیا گیا

کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات 5ویں بڑی انتخابی مشق ہے جو قوم رواں سال کورونا وائرس کے درمیان مشاہدہ کر رہی ہے۔

فروری میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 7 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوئے، اسی ماہ گلگت بلتستان میں انتخابات ہوئے، اس کے بعد مارچ میں سینیٹ کے انتخابات ہوئے جبکہ آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں نے جولائی میں اپنے نمائندے منتخب کیے۔

راولپنڈی، چکلالہ، واہ، ٹیکسلا، مری، اٹک، سنجوال، جہلم، منگلا، سرگودھا، شورکوٹ، گوجرانوالہ، کھاریاں، سیالکوٹ، لاہور، والٹن، اوکاڑہ، ملتان اور بہاولپور (پنجاب)، حیدرآباد، کراچی، کلفٹن، ملیر، فیصل، کورنگی کریک، منورہ اور پنو عاقل (سندھ)، پشاور، رسالپور، نوشہرہ، مردان، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان، ایبٹ آباد اور حویلیاں (خیبرپختونخوا) اور کوئٹہ، ژوب اور لورالائی (بلوچستان) میں کنٹونمنٹ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں