فائل فوٹو --.
فائل فوٹو --.

پشاور: خیبر پختونخواہ کے ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے وزیر عاطف خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نصاب سے جہاد پر قرآنی آیات کو ہٹانے کی غلطی کو درست کرے گی۔

یہ بات انہوں نے ٹیکسٹ بک بورڈ کے پشاور آفس میں جمعہ کو ایک اجلاس کے دوران کہی جس میں زکٰوة و عشر کے صوبائی وزیر حبیب الرحمٰن، جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے مقامی حکومت کے وزیر عنایت اللہ، ابتدائی اور ثانوی تعلیم ڈیپارٹمنٹ کے حکام اور ماہرین تعلیم بھی موجود تھے۔

خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی باہمی مخلوط حکومت ہے۔

صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت میں شراکت دار بننے کے بعد سے جماعت اسلامی، پی ٹی آئی سے مطلبہ کرتی آئی ہے کہ وہ نصاب میں تبدیلی سے پہلے ان سے مشاورت کرے۔

پاکستان تحریک انصاف کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکاء کو نصاب میں خامیوں اور غلطیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے عارف خان کا کہنا تھا کہ اسلامی تعلیمات، نصاب کے حوالے سے ان کی حکومت کے اقدامات کی بنیاد ہوں گی۔

خان نے کہا کہ ان کی حکومت مذہبی تعلیم پر کوئی پابندی قبول نہیں کرے گی اور اس حوالے سے کسی بیرونی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ کسی بھی غیر ملکی این جی او کو نصاب کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کرنے دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نصاب میں کشمیر کو غیر متنازعہ علاقہ ظاہر کرنے، الٹے ہاتھ سے کھانا کھانے اور قرانی آیت کے اخراج کی اصلاح کی جائے گی۔

انہوں نے تعلیمی نظام کی اصلاح کے حوالے سے طویل اور مختصر مدتی اقدامات کے بارے میں بھی بات کی۔

اخباری بیان کے مطابق، جماعت اسلامی کے وزراء نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے تعلیمی شعبے کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا اور ان پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔

تاہم صوبے کے نصاب تعلیم پر کام کرنے والے ایک ماہر تعلیم کا کہنا ہے کہ تبدیلیاں اس لئے کی گئی تھیں تاکہ بلواسطہ طور پر امن کو فروغ دیا جائے کیونکہ خطے میں تشدد نے بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عربوں کے بجائے مقامی سرزمین کی عظیم ہستیوں جیسے رحمٰن بابا، خوشحال خان خٹک اور دیگر کو نصابی کتب میں شامل کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نصاب میں تبدیلی کا عمل 2006 میں وفاقی سطح پر شروع کیا گیا تھا جو کہ اٹھارویں ترمیم کے نتیجے میں وزارت تعلیم کی تحلیل کے بعد سے صوبائی سطح پر جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں نصابی کتب کی چھپائی کا کام صوبے کو منتقلی کے بعد شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نصاب میں کی گئی تبدیلیوں کی واپسی سے وہ تمام کوششیں رائیگاں جائیں گی جن کا مقصد امن کے موضوعات اور مقامی ہیروز کو نصاب کا حصہ بنانا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں