پاکستان کی دنیا سے طالبان سے مذاکرات کی اپیل، بھارت مخالفت پر مصر

25 ستمبر 2021
عمران خان کی اپیل پر بھارتی وزیر اعظم اپنے پاکستانی ہم منصب کی اس سوچ میں خامیاں نکالنے میں مصروف عمل ہیں— فائل فوٹوز: اے ایف پی
عمران خان کی اپیل پر بھارتی وزیر اعظم اپنے پاکستانی ہم منصب کی اس سوچ میں خامیاں نکالنے میں مصروف عمل ہیں— فائل فوٹوز: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان میں طالبان سے مذاکرات اور رابطے کریں لیکن بھارتی وزیر اعظم اپنے پاکستانی ہم منصب کی اس سوچ میں خامیاں نکالنے میں مصروف عمل ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا اور جاپان کے رہنماؤں کے ساتھ وسیع پیمانے پر چار فریقی سربراہی اجلاس کے دوران پاکستان کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ دیگر فریقین نے بھی بھارتی وزیراعظم کی رائے سے اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: افغان عوام کی خاطر طالبان حکومت کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے، وزیر اعظم

ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن شرنگلا نے وائٹ ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ایک واضح احساس تھا کہ افغانستان میں پاکستان کے کردار پر زیادہ محتاط نظر، زیادہ محتاط معائنے کے ساتھ ساتھ نگرانی بھی رکھی جانی چاہیے۔

وزیر اعظم عمران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگران کابینہ کے حوالے سے عالمی طاقتوں کی مایوسی کے باوجود افغان طالبان نے گزشتہ ماہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے انسانی حقوق کا احترام اور ایک جامع حکومت بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری ان کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور انہیں اس بات پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے تو یہ ہر کسی کی فتح ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان کے عوام کی خاطر موجودہ حکومت کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی محکمہ خزانہ نے طالبان کے ساتھ مخصوص لین دین کی اجازت دے دی

20سال تک جاری رہنے والی جنگ کے بڑے ناقد تصور کیے جانے والے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں پاکستان میں انتہائی پسندی کی وجہ سے امریکی ڈرون حملوں کو قرار دیا اور امریکی افواج کے ساتھ پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز کے بھرپور تعاون کا ذکر بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں مترجمین اور ہر اس شخص کی دیکھ بھال کے بارے میں بہت لوگ بہت فکرمند ہیں جس نے امریکا کی مدد کی لیکن ہمارے بارے میں کیا خیال ہے؟۔

عمران خان نے کہا کہ کم از کم تعریف کا ایک لفظ تو ہونا چاہیے تھا لیکن تعریف کرنے کے بجائے جب ہمیں افغانستان کے واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے تو سوچیں ہم کیسا محسوس کرتے ہوں گے۔

امریکی حکام طویل عرصے سے اسلام آباد پر افغان طالبان کی حمایت کا الزام لگاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے بائیڈن کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے فوجی امداد میں کمی بھی کردی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان کے معاملے میں پاکستان کی سنی ہوتی تو نتائج برعکس ہوتے، وزیر خارجہ

وزیر اعظم عمران خان کو مدعو کرنا تو دور، امریکی صدر بائیڈن نے اب تک ان سے بات بھی نہیں کی ہے حالانکہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو اقوام متحدہ میں اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور افغانستان سے امریکی شہریوں کی وطن واپسی میں مدد پر شکریہ ادا کیا۔

عمران نے اپنی تقریر میں دنیا پر الزام لگایا کہ وہ بھارت کی اربوں ڈالر کی مارکیٹ کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مکمل معافی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاشسٹ آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کے زیر سایہ نفرت سے بھرپور ہندوتوا کے نظریے کے تحت ہندوستان کی 20کروڑ مسلمان آبادی خوف اور دہشت کے راج میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کر دیا ہے اور شہریت کے قانون کو رائج کیا ہے جسے ناقدین امتیازی قانون قرار دے رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ اس سے مذہبی تشدد بڑھنے کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان امن کے لیے امریکا کے شراکت دار ہوسکتے ہیں، عمران خان

ایک بھارتی سفارتکار نے جنرل اسمبلی کے فلور سے وزیراعظم عمران کی تقریر کا جواب دیا۔

سنیہا دوبے نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے برعکس ہندوستان ایک ایسی جمہوریت ہے جس میں اقلیتوں کی کافی آبادی ہے جو ملک میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں