چین کی طرح بھارت بھی سرحد پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کررہا ہے، جنرل منوج نروانے

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2021
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہم مضبوط ہیں اور ہر طرح حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں —فائل فوٹو:بھارتی وزارت دفاع
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہم مضبوط ہیں اور ہر طرح حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں —فائل فوٹو:بھارتی وزارت دفاع

بھارتی آرمی چیف نے کہا ہے کہ چین 'بڑی تعداد' میں متنازع سرحد پر فوجی دستے بھیج رہا ہے جس نے نئی دہلی کو بھی اسی طرح کی تعیناتی پر اکسایا اور انہوں نے اس صورتحال کو باعث تشویش قرار دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق دونوں جوہری صلاحیت سے لیس پڑوسیوں کے درمیان مہلک سرحدی جھڑپوں کا آغاز گزشتہ برس جون میں تبت کے قریب بھارتی خطے لداخ میں واقع تزویراتی اہمیت کی حامل دریائے گلوان کی وادی میں ہوا تھا۔

تصادم کے بعد دنیا کی دو گنجان آباد اقوام نے بلند ترین ہمالیہ خطے میں کئی ہزار اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے۔

جنرل منوج مُکونڈ نروانے نے لداخ میں صحافیوں کو بتایا کہ ساڑھے 3 ہزار کلو میٹر طویل سرحد پر چینی فوجی موجود ہیں اور حال ہی میں ان میں 'بڑی تعداد 'میں اضافہ ہوا ہے جو 'باعث تشویش' ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لداخ تنازع: بھارت اور چین کا سرحد سے فوج واپس بلانے پر اتفاق

جنرل منوج نروانے کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کی جانب سے جواباً سرحد پر تعینات فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

بھارتی اخبار 'ٹائمز آف انڈیا' نے جنرل منوج نروانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم بھی جدید ہتھیار نصب کر چکے ہیں، ہم مضبوط ہیں اور ہر طرح حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

جون میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے بھارت اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کی فوجی بات چیت جاری ہے اور بھارتی جنرل منوج نروانے کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے ایک اور اجلاس متوقع ہے۔

بھارتی جنرل کا بیان چینی دفتر خارجہ کے ترجمان ہوا چونینگ کے الزام کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی سپاہی غیر قانونی طور پر سرحد پار کر کے چین میں داخل ہوئے جس پر نئی دہلی کا کہنا تھا کہ یہ 'حقیقت پر مبنی' نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: چین لداخ میں بھارت کی غیر قانونی تعمیرات سے غافل نہیں رہ سکتا، وزیر خارجہ

مقامی میڈیا نے گزشتہ ہفتے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگست کے اختتام میں تقریباً 100 چینی فوجی سرحد پار کر کے اتر اکھنڈ میں داخل ہوئے تھے۔

بھارت اور چین نے 1962 میں باقاعدہ جنگ لڑی تھی جس کے بعد سے ایک دوسرے پر غیر سرکاری سرحد سے متصل علاقہ لینے کی کوشش کا الزام عائد کر رہے ہیں، اس سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول کہا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں