بنگلہ دیش کا اقوام متحدہ سے معاہدے کے بعد 81 ہزار روہنگیا افراد کو جزیرے میں منتقل کرنے کا ارادہ

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
میانمار کے تقریبا 19 ہزار مسلمان پناہ گزین پہلے ہی کیمپوں سے بھاشن چار جزیرے میں منتقل ہو چکے ہیں، بنگلہ دیشی عہدیدار - فائل فوٹو:اے پی
میانمار کے تقریبا 19 ہزار مسلمان پناہ گزین پہلے ہی کیمپوں سے بھاشن چار جزیرے میں منتقل ہو چکے ہیں، بنگلہ دیشی عہدیدار - فائل فوٹو:اے پی

بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے درمیان مدد فراہم کرنے کے معاہدے کے بعد 80 ہزار سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کو خلیج بنگال کے ایک جزیرے پر منتقل کرنے کے لیے اقدامات شروع ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی عہدیداروں نے بتایا کہ فلاحی اداروں کی تشویش کے اظہار کے باوجود میانمار سے تقریباً 19 ہزار مسلمان پناہ گزین پہلے ہی سرزمین پر پُرہجوم کیمپوں سے بھاشن چار جزیرے میں منتقل ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش کے مہاجرین کے کمشنر شاہ رضوان حیات نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہر سال خلیج بنگال میں آنے والے مون سون کے طوفان کے نومبر میں ختم ہونے کے بعد ہزاروں مزید جائیں گے۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ہم ایک لاکھ کا کوٹہ مکمل کرنے کے لیے فروری کے آخر تک تقریبا 81 ہزار روہنگیا کو بھاشن چار جزیرے میں منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: روہنگیا مہاجر کیمپوں میں آتشزدگی، ہزاروں گھر خاکستر

حکومت نے 53 مربع کلومیٹر پر پھیلے جزیرے پر تقریباً 35 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں جو تقریباً 20 سال پہلے سمندر سے نکلا تھا۔

خراب موسم کے ساتھ، جزیرہ بنگلہ دیش کی سرزمین سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور کچھ روہنگیا گروہوں کا کہنا تھا کہ لوگوں کو وہاں جانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً 8 لاکھ 50 ہزار روہنگیا باشندے، بنگلہ دیش اور میانمار کی سرحد پر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

ان میں سے بیشتر 2017 میں میانمار کے فوجی آپریشن، جس کے بارے میں اقوام متحدہ نسل کشی کا خدشہ ظاہر کیا تھا، سے بھاگ کر یہاں آئے تھے۔

بنگلہ دیش کی پناہ گزینوں کو رکھنے پر تعریف کی گئی تھی جنہیں مستقل گھر تلاش کرنے میں بہت کم کامیابی حاصل ہوئی۔

اقوام متحدہ کا معاہدے کی تصدیق

جہاں بنگلہ دیش کی ایک سیکیورٹی انٹیلی جنس ایجنسی مہاجرین کو منتقل کرنے کی ذمہ دار ہے وہیں حکومت اس بات سے انکار کرتی ہے کہ کسی قسم کا جبر استعمال کیا گیا ہے۔

پھر بھی کئی سو روہنگیا بھاشن چار جزیرے سے بھاگ کر دیگر جزیروں یا ساحلی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

اگست میں جزیرے سے فرار ہونے کی کوشش میں روہنگیا سے بھری ماہی گیروں کی کشتی ڈوبنے سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: طوفان کے باعث روہنگیا کیمپوں میں ہزاروں افراد بے گھر

اقوام متحدہ نے نقل مکانی کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا تاہم بنگلہ دیش اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا کہ ایک معاہدے پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کو جزیرے پر انسانی امداد اور نگرانی کے حالات فراہم کرنے میں کردار ادا کرنے دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یو این ایچ سی آر کے ترجمان نے بتایا کہ 'ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ ہفتے کو بھاشن چار میں روہنگیا پناہ گزینوں کے تحفظ کے لیے حکومت کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرے گا'۔

بنگلہ دیش پناہ گزین کمشنر نے کہا کہ اقوام متحدہ اس جزیرے پر اس سے بڑا کردار ادا کرے گا جو وہ اب تک بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں کرتا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں