سابق سعودی عہدیدار کے ولی عہد محمد بن سلمان پر سنگین الزامات

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2021
انہوں نے خبردار کیا کہ ان کے پاس ولی عہد کی ویڈیو ہے جس سے شاہی خاندان اور امریکا کے کئی بڑے رازوں کا انکشاف ہوتا ہے— فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے خبردار کیا کہ ان کے پاس ولی عہد کی ویڈیو ہے جس سے شاہی خاندان اور امریکا کے کئی بڑے رازوں کا انکشاف ہوتا ہے— فائل فوٹو: اے پی

امریکا کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کوششوں کی نگرانی میں مدد کرنے والے سابق سینئر سعودی سیکیورٹی عہدیدار نے ایک انٹریو میں الزام لگایا ہے کہ ملک کے ولی عہد نے ان کے والد کے بادشاہ بننے سے قبل ایک مرتبہ اس وقت تخت پر براجمان بادشاہ کو قتل کرنے کی بات کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعد الجبری نے غیر ملکی نشریاتی ادارے ’سی بی ایس نیوز‘ کو اپنے الزام کے شواہد فراہم نہیں کیے۔

کینیڈا میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے خفیہ ادارے کے سابق عہدیدار نے الزام لگایا کہ 2014 میں شہزادہ محمد بن سلمان نے فخریہ انداز میں کہا کہ وہ شاہ عبداللہ کو قتل کر سکتے ہیں۔

سابق سیکیورٹی افسر نے بتایا کہ 2014 میں ایک ملاقات میں محمد بن سلمان نے کہا کہ ’میں شاہ عبداللہ کو قتل کرنا چاہتا ہوں، میں نے روس سے زہریلی انگوٹھی منگوائی ہے اور میرے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ میں ان سے مصافحہ کروں اور وہ ختم ہوجائیں گے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ وہ مذاق کر رہے ہیں لیکن ہم نے اس بات کو سنجیدہ لیا۔

اس وقت شہزادہ محمد بن سلمان کسی بڑے حکومتی عہدے پر فائز نہیں تھے لیکن اپنے والد کی شاہی عدالت میں بطور گیٹ کیپر خدمات انجام دے رہے تھے، وہ اس وقت بھی تخت کے وارث تھے۔

شاہ سلمان، جنوری 2015 میں اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد تخت پر براجمان ہوئے۔

سعد الجبری نے شہزادہ محمد بن سلمان کو خبردار کیا کہ ان کے پاس ولی عہد کی ویڈیو ہے جس سے شاہی خاندان اور امریکا کے کئی بڑے رازوں کا انکشاف ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو طلب کر لیا

پروگرام ’سِکسٹی منٹس‘ کے نامہ نگار اسکاٹ پیلے کو بغیر آواز کے ایک مختصر ویڈیو دکھائی گئی۔

سعد الجبری کا کہنا تھا کہ اگر شاہ عبداللہ کو قتل کردیا جاتا تو یہ ویڈیو ریلیز بھی ہوسکتی تھیں۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق انٹرویو کے دوران سعد الجبری کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان ایک دماغی مریض ہیں، ان میں کوئی ہمدردی نہیں، ان میں احساس نہیں ہے اور انہوں نے اپنے تجربے سے کبھی کچھ نہیں سیکھا اور ہم ان کے تشدد اور جرائم کے شاہد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خبردار کیا گیا کہ کینیڈا میں کسی سعودی مشن میں قربت حاصل نہ کروں، قونصل خانے اور نہ ہی سعودی سفارتخانے جاؤں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے سوال پوچھنے پر انہوں نے مجھے کہا کہ میں رکنیت سے برطرف کرنے اور قتل کرنے کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہوں۔

سعد الجبری کا کہنا تھا کہ 2018 میں اکتوبر کے وسط میں 6 رکنی ٹیم کینیڈا کے اوٹاوا ایئرپورٹ پہنچی تھی جس کے ارکان نے کسٹم سے ایک دوسرے سے لاعلمی کا اظہار کیا، ان کے پاس ڈی این اے کے تجزیے کے لیے مشتبہ آلات تھے، بعد ازاں ٹیم کو بے دخل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد بن سلمان نے سابق سعودی انٹیلی جنس عہدیدار کے قتل کا حکم نہیں دیا، وکیل

کینیڈا نے اس بات کے کچھ حصے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ان واقعات سے واقف ہیں جن میں غیر ملکیوں نے کینیڈا کے شہریوں کو ڈرانے کی کوشش کی، جو قطعی طور پر قبول نہیں ہے‘۔

سابق سیکیورٹی افسر نے کہا کہ اس بات کا پورا امکان ہے کہ مجھے ایک دن قتل کردیا جائے گا کیونکہ یہ شخص جب تک مجھے مردہ نہ دیکھ لے سکون سے نہیں بیٹھے گا۔

سعد الجبری کے الزامات 36 سالہ شہزادہ محمد بن سلمان پر دباؤ ڈالنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

سعد الجبری کو وطن واپس بلانے کے لیے مبینہ طور پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کے 2 جوان بچے سعودی حکومت کی حراست میں ہیں۔

سعد الجبری کا کہنا تھا کہ وہ بس اپنے بچوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں جو سعودی حکومت کی حراست میں ہیں، میں نے امریکا سے بات کی ہے اور ان سے اپیل کر رہا ہوں کہ وہ میرے بچوں کو حراست سے نکالنے میں مدد کریں۔

اگر سعد الجبری واپس آجاتے ہیں تو ممکنہ طور پر انہیں جیل بھیج دیا جائے گا یا انہیں اپنے سابق مالک محمد بن نائف کی طرح نظر بند کر دیا جائے گا۔

محمد بن نائف طاقتور وزیر داخلہ تھے جنہیں موجودہ ولی عہد نے 2017 میں جانشینی سے نکال دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں