لاہور ہائیکورٹ: سعد رضوی کی نظر بندی کےخلاف درخواست، فریقین نے دلائل کیلئے وقت مانگ لیا

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2021
سعد رضوی کے چچا کے وکیل نے کہا کہ حکومت نے سعد رضوی کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے — فائل فوٹو / فیس بک
سعد رضوی کے چچا کے وکیل نے کہا کہ حکومت نے سعد رضوی کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے — فائل فوٹو / فیس بک

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کے لیے فریقین نے عدالت سے وقت مانگ لیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ رات کو تاخیر سے بینچ تشکیل دیا گیا اور صبح ہمارے پاس اطلاع آئی کہ کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگیا ہے۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے کیس کا ریمانڈ کیا ہے، ہم معاملے کو دیکھیں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے استدعا کی کہ عدالت ہمیں وقت دے دے، ہمیں اس کیس کی صبح اطلاع ملی ہے۔

مزید پڑھیں: سعد رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف درخواست، سپریم کورٹ نے معاملہ ہائیکورٹ کو بھیج دیا

سعد رضوی کے چچا کے وکیل نے کہا کہ سعد رضوی کی نظر بندی میں توسیع نہیں ہوئی، حکومت نے سعد رضوی کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 ماہ تک نظر بندی ہو سکتی ہے اس کے بعد وفاقی ریونیو بورڈ کی جانب سے بھی نظر بندی میں توسیع نہیں کی گئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب نظر بندی میں توسیع ہی نہیں ہوئی تو آپ نے یہ درخواست کیوں دائر کی ہے۔

دونوں فریقین نے عدالت سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل دینے کے لیے وقت مانگ لیا۔

عدالت نے سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف سماعت 3 نومبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سعد حسین رضوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف حکومت پنجاب کی درخواست کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے خصوصی بینچ کو بھیج دیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل سپریم کورٹ نے حکومتِ پنجاب کی سعد رضوی کی رہائی کے حکم کے خلاف دائر کی گئی درخواست لاہور رجسٹری میں سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: سعد رضوی کی رہائی کیلئے ’ٹی ایل پی‘ کے کارکنوں کا دھرنا، پولیس ہائی الرٹ

حکومت پنجاب نے ٹی ایل پی کے سربراہ کو رہا کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر کو علامہ سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالت عالیہ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے سعد رضوی کے چچا امیر حسین کی درخواست پر فیصلہ سنایا تھا۔

عدالت میں سعد رضوی کے چچا کے وکیل برہان معظم ملک نے دلائل دیے جبکہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت کے وکلا نے درخواست کی مخالفت کی تھی۔

بعد ازاں 9 اکتوبر کو ڈپٹی کمشنر لاہور نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں