ٹی20 ورلڈ کپ 2021ء میں پاک بھارت میچ سے قبل پاکستان اور بھارت سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ کے درمیان شروع ہونے والی نوک جھونک اب نہ صرف سنجیدہ نوعیت اختیار کر گئی ہے بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع ہوگیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور ہربھجن سنگھ کے مابین ہونے والی لفظی جنگ تلخ جملوں کے تبادلے تک پہنچ گئی۔

ہربھجن سنگھ کی ایک ٹوئٹ کے جواب میں محمد عامر نے لکھا کہ ’میں آپ کی وہ باؤلنگ دیکھنے میں مصروف تھا جس میں لالا نے آپ کو 4 گیندوں پر 4 چھکے مارے تھے، چلیں کرکٹ ہے، ایسا ہوجاتا ہے لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں تھوڑا زیادہ ہوگیا‘۔

اس کے جواب میں ہربھجن سنگھ نے لارڈز ٹیسٹ کا ذکر کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ’لارڈز میں نو-بال کیسے ہوئی تھی؟ کتنا لیا اور کس نے دیا؟ ٹیسٹ میچ میں نو-بال کیسے ہوسکتی ہے؟‘

عامر کو ہی جواب دیتے ہوئے ہربھجن سنگھ نے کہا کہ ’عامر جیسے لوگوں کے لیے پیسہ ہی سب کچھ ہے عزت کچھ نہیں ہوتی، اپنے حمایتیوں کو بتاؤ کہ کتنا پیسا ملا۔ تم جیسے لوگوں سے بات کرتے ہوئے گھن آتی ہے جو اس کھیل کا وقار خراب کرتے ہیں‘۔

تاہم ہربھجن سنگھ کے تلخ اور نازیبا جملے صرف محمد عامر تک محدود نہ رہے بلکہ پاکستانی خواتین صحافی بھی ان کی زد میں آئیں۔

پاکستانی صحافی اقرا ناصر نے شاہد آفریدی کی جانب سے ایک ٹیسٹ میچ میں ہربھجن سنگھ کی گیند پر چھکے لگانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ لو! تمہاری یادداشت کے لیے، اور ہاں! یہ ٹیسٹ میچ تھا‘۔

جواب میں ہربھجن سنگھ نے ایک دوسرے ٹیسٹ میچ میں شاہد آفریدی کی بال پر چکھا لگانے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اقرا ناصر کو ان پڑھ صحافی کہا۔

اس کے بعد جب اقرا ناصر نے ایک اور ویڈیو شیئر کی جس میں یونس خان کی جانب سے ہربھجن سنگھ کی بال پر چھکا لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے تو اس کے جواب میں ہربھجن سنگھ نے خاتون صحافی کے بارے میں نازیبا جملہ ادا کرتے ہوئے انہیں ’نقلی صحافی‘ قرار دیا۔

بربھجن سنگھ اور محمد عامر کے درمیان جاری تنازع کے دوران ہربھجن سنگھ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر محمد عامر کی بال پر چھکا لگانے کی ویڈیو شیئر کرکے محمد عامر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’چل دفعہ ہوجا‘۔ پاکستانی خاتون صحافی سمیرا خان نے ہربھجن سنگھ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پوری سکھ برادری ان کے غیر شائستہ جملوں پر شرمندہ ہوگی‘۔

جواب میں ہر بھجن سنگھ نے کہا کہ ’اپنا کام کرو اور بکواس کم کرو۔۔۔ مذہب کو درمیان میں مت لاؤ۔۔۔ تم وہاں خوش رہو ہم یہاں بہت خوش ہیں‘۔

جواب میں پاکستانی صحافی سمیرا خان نے کہا کہ ’ہمیشہ کی طرح بکواس آپ نے شروع کی، تو آپ سکون سے بیٹھیں اور میرے ملک کی خاتون پر حملے کرنا بند کریں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں