بھارت: جنگ عظیم دوم کے 97سالہ سپاہی نے پنشن کے خلاف طویل جنگ جیت لی

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2021
بلونت سنگھ جنگ عظیم دوم میں اٹلی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں بری طرح زخمی ہوئے تھے— فوٹو:
بلونت سنگھ جنگ عظیم دوم میں اٹلی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں بری طرح زخمی ہوئے تھے— فوٹو:

جنگ عظیم دوم میں اٹلی میں اپنی ٹانگ سے محروم ہونے والے 97سالہ سابق بھارتی سپاہی نے پنشن کے خلاف عدالت میں طویل جنگ جیت لی۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وہ 1947 میں بھارت کی آزادی سے قبل متحدہ ہندوستان کے سپاہی کی حیثیت سے زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: جنگِ عظیم دوم کا بم ناکارہ بنانے کے دوران سمندر میں تباہی

چھ سال تک چلنے والی جنگ عظیم دوم میں بلونت سنگھ سمیت متحدہ ہندوستان کے 25لاکھ سے زائد سپاہیوں نے اتحادی افواج کی جانب سے شرکت کی تھی اور بلونت کے بڑے بھائی جسونت سمیت اٹلی میں 90ہزار ہندوستانی فوجی ہلاک اور 35ہزار زخمی ہو گئے تھے۔

شمالی بھارتی ریاست راجستھان سے تعلق رکھنے والے بلونت سنگھ کو 1943 میں ہندوستان سے برطانوی فوج کی پنجاب رجمنٹ میں شامل کیا گیا تھا اور اگلے سال اٹلی میں ایک بارودی سرنگ کے دھماکے میں وہ بری طرح زخمی ہو گئے تھے۔

وہ اس دھماکے میں زخمی ہونے کے بعد دو ماہ تک ایک فوجی ہسپتال میں زیر علاج رہے تھے جس کے بعد انہیں ہندوستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔

انہیں 1946 میں 20 ہندوستانی روپے کی معذوری پنشن پر فوجی سروس سے فارغ کر دیا گیا تھا اور پنشن کی یہ رقم 7 دہائیوں میں آہستہ آہستہ بڑھ کر 7ہزار ہندوستانی روپے تک پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی اینگلو افغان جنگ: ایک جنگی سفر کی کتھا (چوتھا حصہ)

1972 میں ہندوستانی حکومت نے 1947 کے بعد جنگوں میں زخمی ہونے والے فوجیوں کو جنگ کے دوران زخمی یا معذور فوجیوں کو اضافی جنگی پنشن دینے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس سے قبل زخمی ہونے والوں کو اس فہرست سے خارج کردیا گیا تھا۔

بلونت سنگھ نے 2010 میں ہندوستانی فوج کی مذکورہ پنشن اسکیم کے تحت آرمڈ فورسز ٹربیونل میں اپنی سالانہ رقم بڑھانے اور دوسری جنگ عظیم میں ان کی خدمات کو تسلیم کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

نئی دہلی کے ٹریبونل نے اس ہفتے ان کے حق میں فیصلہ دیا اور ان کی ماہانہ ادائیگی کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ 2008 سے اب تک کی تمام بقیہ رقم بھی اسی مناسبت سے ادا کی جائے گی۔

بلونت سنگھ نے کہا کہ اس فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں۔

مزید پڑھیں: فرانس میں جنگ عظیم دوم کا 500 کلو وزنی بم برآمد

ان کے 64 سالہ بیٹے سبھاش نے کہا کہ ان کے والد کی فوجی خدمات کا اعتراف اس وظیفے کی رقم سے کہیں زیادہ اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد جنگ میں زخمی ہونے والوں فوجیوں کو دی جانے والی پنشن نہ ملنے پر ناخوش تھے، تقریباً 77 سال تک ان کی قربانی کو تسلیم نہیں کیا گیا لیکن اب وہ خوش ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں