امریکی سینیٹ، سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کی حامی

08 دسمبر 2021
بہت سے امریکی قانون ساز سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ میں ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
بہت سے امریکی قانون ساز سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ میں ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے سعودی عرب کو جدید میڈیم رینج کے فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچرز سمیت دیگر ہتھیاروں کی مجوزہ فروخت اور معاونت کی فراہمی پر پابندی عائد کرنے کی قرار داد مسترد کردی۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قرار داد ری پبلکن اراکین رینڈ پال اور مائیک لی کے علاوہ برنی سینڈرز کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس کے حق میں 30 جبکہ مخالفت میں 67 ووٹ آئے۔

جہاں بہت سے امریکی قانون ساز سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ میں ایک اہم اتحادی سمجھتے ہیں وہیں کانگریس اراکین نے یمن جنگ میں شمولیت پر مملکت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی سینیٹرز نے سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کی تجویز مسترد کردی

برنی سینڈرز نے قرارداد کو منظور کرنے کے حق میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب کو میزائل برآمد کرنا کچھ اور نہیں بلکہ تنازع کو بڑھائے گا اور پہلے سے جلتی آگ میں مزید تیل چھڑکنے کے مترادف ہوگا‘۔

اراکین نے سعودی عرب کو اس ضمانت کے بغیر فوجی ساز و سامان فروخت کرنے کی مخالفت کی تھی کہ امریکی آلات کو سویلین کو مارنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

تاہم اسلحے کی فروخت کی حمایت کرنے والوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ پہلے ہی سعودی عرب کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت روک چکی ہے۔

مزید پڑھیں:امریکا نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات کو اسلحے کی فروخت روک دی

ڈیموکریٹ رکن اور سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے چیئرمین سینیٹر باب مینڈیز کا کہنا تھا کہ ’میں مختلف کارروائیوں کے لیے سعودی قیادت کا احتساب کرنے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں لیکن میں یہ بھی مانتا ہوں کہ ضروری ہے کہ ہمارے سیکیورٹی پارٹنرز جانیں کہ ہم اپنے وعدوں کو برقرار رکھیں گے‘۔

ہتھیاروں کی فروخت کا پیکج اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے علاوہ سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کی امورِ خارجہ کمیٹیوں سے منظور ہوچکا ہے جس میں 280 اے آئی ایم -120-سی 7 / سی ایٹ ایڈوانس میڈیم رینج کے فضائی میزائل ( اے ایم آر اے اے ایم)، 596 ایل اے یو-128- میزائل ریل لاؤنچرز (ایم آر ایل) اور دیگر آلات شامل ہیں۔

یہ میزائل ریتھیون ٹیکنالوجیز نامی کمپنی نے بنائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی سیکریٹری خارجہ کا سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا دفاع

قبل ازیں ایک بیان میں بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ قرارداد کی سختی سے مخالفت کرے گی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ اس قرارداد کی منظوری سعودی عرب میں شہریوں کے خلاف میزائل اور ڈرون حملوں میں اضافے کے وقت ہمارے پارٹنر کے دفاع میں مدد کے لیے صدر کے عزم کو کمزور کر دے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں