بنی گالا کے گھریلو اخراجات کیلئے ‘ایک پیسہ بھی نہیں دیا’، جہانگیر ترین

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2021
عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان تعلقات گزشتہ برس خراب ہوئے تھے—فائل/فوٹو: پی ٹی آئی
عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان تعلقات گزشتہ برس خراب ہوئے تھے—فائل/فوٹو: پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے وزیراعظم عمران خان کو گھریلو اخراجات کے لیے پیسے دینے کے دعووں کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے ‘کبھی ایک پیسہ بھی نہیں دیا’۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جہانگیر ترین نے کہا کہ ‘عمران خان کے ساتھ میرے تعلقات کی موجودہ نوعیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سچ بولنا چاہیے’۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کا معاملہ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی وزیراعظم سے ملاقات کی درخواست

انہوں نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کو نیا پاکستان بنانے میں مدد کے لیے میں نے جو کچھ کیا تھا وہ ذاتی حیثیت میں تھا لیکن میں بنی گالا کے گھریلو اخراجات کے لیے ایک پیسہ بھی نہیں دیا تھا’۔

ان کاکہناتھا کہ ‘صرف ریکارڈ کو درست کرنا چاہتا ہوں’۔

جہانگیر ترین کا بیان پی ٹی آئی کے سابق رہنما جسٹس(ر) وجیہ الدین احمد کے اس دعوے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کے لوگ عمران خان کو گھر کے خرچے کے لیے 50 لاکھ ماہوار دیا کرتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوستوں اور سیاسی ساتھیوں میں شامل جہانگیر ترین کے سربراہ پی ٹی آئی سے تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب ان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے گزشتہ برس تحقیقات شروع کردی تھیں۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین احمد نے عمران خان سے اختلافات کے باعث پی ٹی آئی سے 5 سال قبل استعفیٰ دے دیا تھا اور دو روز قبل نجی ٹی وی بول نیوز کے پروگرام ‘تبدیلی’ میں بات کرتے ہوئے مذکورہ دعویٰ کیا تھا تاہم اس کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے تھے۔

مزید پڑھیں: جسٹس وجیہ کا عمران خان کے گھر کے خرچے سے متعلق بیان جھوٹا ہے، شہباز گل

انہوں نے کہا تھا کہ ‘یہ سوچ بالکل غلط ہے کہ عمران خان کوئی دیانت دار آدمی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان کی صورت حال یہ ہے کہ انہوں نے سالہاسال سے کبھی اپنا گھر خود نہیں چلایا، ابتدا کے اندر جہانگیر ترین والے لوگ 30 لاکھ روپے ماہوار دیا کرتے تھے، ان کا گھر چلانےکے لیے، پھر یہ ہوا کہ 30 لاکھ کے اندر نہیں چلے گا اور 50 لاکھ ماہوار وہاں دینا شروع کردیا’۔

جسٹس (ر) وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ ‘اب ان کے پاس گاڑی ہو فیول سے بھری ہوئی ہونی چاہیے، ان کی جیب میں پیسہ ہو نہ ہو دوسرے سارے لوگ ادا کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے والے ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی میں ہمارے ایک ساتھی تھے، جنہوں نے کہا کہ وہ شخص جس کے جوتے کے لیس بھی اپنے نہیں ہیں، وہ اپنے آپ کو ایمان دار کیسے کہہ سکتا ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘تو یہ مالی نوعیت کی جو بدعنوانیاں ہیں، یہ مت سمجھیے کہ وہ کوئی دیانت دار آدمی ہے، اس طرح کے بہت سارے لوگ تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے، بہت سارے ادارے تھے جو پارٹی میں فنڈنگ کیا کرتے تھے’۔

جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا تھا کہ ‘یہ پیسے جن کا میں نے تذکرہ کیا ہے وہ تو بنی گالا چلانے کے لیے آتے تھے، گھر چلانے کے لیے آتے تھے، یہ پارٹی فنڈنگ کی بات نہیں ہورہی ہے یہ الگ چیز ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس وجیہہ الدین تحریک انصاف سے مستعفی

یاد رہے کہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین پی ٹی آئی ٹریبونل کے سربراہ تھے جنہوں نے 2013 کے انٹرا پارٹی انتخابات میں دھاندلی کرنے پر جہانگیر ترین، علیم خان، پرویز خٹک اور نادر لغاری کو پارٹی کی رکنیت سے معطل کرنے کی تجویز دی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی حیثیت سے جسٹس (ر) وجیہہ الدین کی سربراہی میں پارٹی انتخابات میں بے ضابطگی کی تفتیش کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے 7 نکاتی چارٹر پیش کیا تھا جس میں جہانگیر ترین، پرویز خٹک، علیم خان اور نادر لغاری کو پی ٹی آئی سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پارٹی کو مافیا کی طرح چلایا جارہا ہے اور کوئی انتظامی چیک اینڈ بیلنس موجود نہیں۔

اس ٹریبونل کی سفارشات پر عمل درآمد کے حوالے سے جسٹس وجیہہ الدین اور پارٹی قیادت میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان، جسٹس (ر) وجیہہ الدین سے معافی مانگیں'

بعد ازاں 2016 میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے استعفیٰ چیئرمین عمران خان کو ارسال کردیا تھا اور استعفے میں مستعفی ہونے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تھی۔

جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کا استعفے میں کہنا تھا کہ پارٹی کے ساتھ مزید نہیں چل سکتا تھا، اس لیے استعفیٰ دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں