پولنگ اسٹیشن حملہ: الیکشن کمیشن کا صوبائی وزیر کو بیٹے اور بھائی سمیت نوٹس

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2021
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کی تحصیل بکاخیل میں پولنگ اسٹیشنز پر حملہ کرنے کے کیس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے علاوہ ان کے بھائی اور بیٹے کو نوٹسز جاری کردیے۔

بنوں کی تحصیل بکاخیل میں پولنگ اسٹیشنز پر حملے اور پولنگ عملہ کو اغوا کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں بنوں کے ریٹرننگ افسر، ڈپٹی ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) پیش ہوئے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے وکیل کامران مرتضی نے الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ مسلح افراد کے ہمراہ پولنگ مواد لے کر فرار ہوئے، اس عمل میں صوبائی وزیر، ان کے بھائی اور بیٹے براہ راست ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات

وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں وزیر اور ان کے بھائی کو نامزد کرنے کے بجائے نامعلوم افراد درج کیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ڈی آر او صاحب، یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے، منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واقعے میں کوئی حکومتی عہدیدار ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، کسی نے ملزمان کو بچانے کی کوشش کی تو وہ نہیں بچے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے ڈی پی او بنوں شاہد عمران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ اور کیا ہوگا کہ پولنگ اسٹیشن سے عملہ اغوا ہوگیا، خواتین کو پولنگ اسٹیشنز سے اغوا کرنا انتہائی سنگین واقعہ ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: بلدیاتی انتخابات میں حریف جماعتوں کی پی ٹی آئی پر برتری

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے مزید کہا کہ پولنگ اسٹیشنز کو برباد کر دینا ایک سنجیدہ معاملہ ہے، آر او صاحب کیا آپ جائے وقوع پر گئے تھے؟

اس پر ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ میں دفتر میں اکیلا تھا، راستہ بھی خطرناک تھا جس کی وجہ سے میں نہیں جاسکا، سب کو میں نے ای میلز اور واٹس ایپ کے ذریعے آگاہ کیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر نوگو ایریا تھا تو پولنگ اسٹاف کی سیکیورٹی کے لیے کیا انتظامات کیے گئے تھے۔

ڈی پی او بنوں شاہد عمران نے بتایا کہ یہ تمام پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے تھے، ہم نے 400 تک نفری طلب کی تھی لیکن ہمیں 300 اہلکار ملے، حساس پولنگ اسٹیشن پر ہم نے کسی کو بھی سیکیورٹی کے بغیر نہیں بھیجا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: امیدواروں کا غلط چناؤ شکست کی بڑی وجہ بنی، وزیراعظم

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک 18 افراد گرفتار کیے گئے ہیں، کچھ ملزمان کی گرفتاری نہیں ہوسکی۔

الیکشن کمیشن نے صوبائی وزیر شاہ محمد، ان کے بھائی اور بیٹے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔

بنوں میں کیا ہوا تھا؟

خیال رہے کہ بنوں کی تحصیل بکاخیل میں انتخابات کی شام نامعلوم افراد نے 5 پولنگ اسٹیشنز کے عملے کو انتخابی مواد سمیت اغوا کرلیا تھا جس کے بعد الیکشن کمیشن نے وہاں الیکشن ملتوی کردیا تھا۔

انتظامیہ کے ایک سینیئر افسر نے ڈان کو بتایا تھا کہ انتظامیہ نے اغوا شدہ عملے کو بازیاب کرالیا تھا لیکن ای سی پی پولنگ ملتوی کردی۔

مذکورہ واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کے لیے ایک 3 رکنی کمیٹی بنادی گئی تھی جسے ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

بلدیاتی انتخابات

خیال رہے کہ بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کے لیے 9 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز اور تقریباً 29 ہزار پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے، جن میں سے 2 ہزار 500 سے زائد کو انتہائی حساس اور 4 ہزار 100 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کے پی بلدیاتی انتخابات: پی ٹی آئی وزرا، چیئرمین پی پی پی سمیت دیگر پر جرمانہ

مجموعی طور پر 19ہزار 282 امیدوار، 2 ہزار 359 ولیج اور نیبرہڈ کونسلوں میں جنرل نشستوں پر انتخاب لڑ رہے تھے، جبکہ وی سی این سیز کی اتنی ہی نشستوں کے لیے خواتین امیدواروں کی تعداد 3 ہزار 905 تھی۔

اسی طرح کسانوں اور مزدوروں کی نشستوں کے لیے 7 ہزار 513، نوجوانوں کے لیے 290 اور اقلیت کے لیے 282 امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا، علاوہ ازیں خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع کی 63 تحصیل کونسلز کے میئر یا چیئرمین کی نشستوں کے لیے 689 امیدوار بھی میدان میں تھے۔

بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کے پہلے مرحلے کے دوران ایک کروڑ 26 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ رائے دہندگان انتخابی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنا تھا۔

ان ووٹرز میں 70 لاکھ سے زائد مرد اور 56 لاکھ سے زائد خواتین شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں