اومیکرون اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ سے کیسز کا سونامی آنے کا اندیشہ ہے، عالمی ادارہ صحت

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2021
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ  ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے کہا کہ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی قسم اومیکرون اور ڈیلٹا کے کیسز کے سونامی کے سبب پہلے سے بحران سے دوچار نظام صحت پر مزید دباؤ پڑے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وائرس کی اقسام ڈیلٹا اور اومیکرون کی وجہ سے دوہرا خطرہ ہے جس سے کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا میں اومیکرون کے ریکارڈ کیسز، یورپ میں نئی پابندیاں عائد

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ سب سے زیادہ تیزی سے منتقل ہونے والا وائرس اومیکرون اور ڈیلٹا بیک وقت تیزی سے پھیل رہے ہیں جس سے کیسز کا نیا سونامی آنے کا اندیشہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے مزید کہا کہ یہ پہلے سے ہلکان محکمہ صحت کے عملے اور مشکلات سے دوچار نظام صحت پر مزید دباؤ ڈالتے ہوئے اسے تباہی کے دہانے پر پہنچا دے گا۔

انہوں نے کہا کہ نظام صحت پر دباؤ ناصرف نئے کورونا وائرس کے مریضوں بلکہ صحت کے عملے کے بیمار ہونے کی وجہ سے پڑا تھا۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ویکسین نہیں لگوائی ان کا وائرس کے کسی بھی ویریئنٹ سے ہلاک ہونے کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کا پھیلاؤ، مسجد الحرام سمیت سعودی عرب بھر میں نئی پابندیاں نافذ

ادھر ماہرین نے بھی آنے والے مہینوں کو اس حوالے سے بہت اہم قرار دیا ہے۔

جاپانی حکومت کے طبی ماہر ڈاکٹر شیگورو اومی نے کہا کہ ایک مرتبہ جب کیسز بڑھنا شروع ہوگئے تو ان کی تعداد بہت تیزی سے اوپر جائے گی۔

واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کے سبب نئی پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ جاری ہے۔

رواں سال اپریل سے جون کے درمیان ڈیلٹا کی وجہ سے بدترین حالات سے دوچار ہونے والے ملک بھارت میں ایک مرتبہ کیسز کی تعداد بڑھنا شروع ہو چکی ہے اور اومیکرون کے 700 سے زائد کیسز رپورٹ ہونے کی وجہ وہاں پھر سے خوف کے ماحول نے جنم لینا شروع کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے اومیکرون کے پیشِ نظر معاشی بحران کا خدشہ ظاہر کردیا

آسٹریلیا میں بھی وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے اور ایک حکومتی عہدیدار نے کہا ہے کہ اومیکرون بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اس کے علاوہ تھائی لینڈ میں 700، جنوبی کوریا میں 500 اور جاپان میں 300 سے زائد اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ وائرس کی اس قسم سے بچاؤ میں فائزر، ایسٹرازینیکا اور موڈرنا ویکسین کے بوسٹر شاٹس کافی مؤثر ہیں البتہ وقت گزرنے کے ساتھ ان کی افادیت کم ہوتی رہے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں