توہین عدالت کیس میں صحافیوں پر فرد جرم عائد کیے جانے پر تحفظات کا اظہار

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2022
بیان میں تنظیموں کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے پر سزا نہیں دینی چاہیے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بیان میں تنظیموں کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے پر سزا نہیں دینی چاہیے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان بار کونسل (پی بی سی) اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ای آر سی پی) نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے حلف نامے سے متعلق کیس میں صحافیوں پر فرد جرم عائد کرنے کی عدالتی ہدایت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایف یو جے، پی بی سی اور آیچ آر سی پی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ صحافیوں کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے پر سزا نہیں دینی چاہیے۔

اپنے مشترکہ بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’صحافیوں پر فرد جرم عائد کرنے سے متعلق عدالتی ہدایات کی میڈیا رپورٹ پر قومی صحافتی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ان کی نمائندہ ایسوسی ایشنز میں تشویش پیدا ہوئی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: صحافتی تنظیموں کا توہین عدالت کیس کے حکم نامے پر نظرثانی کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ اس سے ایک ایسی مثال پیدا ہوسکتی ہے جو دوسروں کے ذریعے میڈیا اور آزادی اظہار رائے پر ظلم و ستم کا باعث بن سکتی ہے۔

پاکستان میں صحافیوں کی سب سے بڑی تنظیم پی ایف یو جے نے اس بات غور کیا کہ رپورٹر انصار عباسی نے حلف نامے سے متعلق رپورٹ شائع کر کے اپنی صحافتی ذمہ داریاں پوری کی ہیں، جو کہ عوامی مفاد میں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پی ایف یو جے کا یہ مؤقف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کے معزز ججوں کے سامنے بھی بیان کیا گیا، جس نے عدالتی معاملے میں کردار ادا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ سے اخبار کے مالک،صحافیوں کےخلاف توہین عدالت کا مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ

پی بی سی، ایچ آر سی پی اور کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے پہلے ہی اس کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمارا مؤقف ہے کہ عوام کو پیشہ ور صحافت کے ذریعے تصدیق شدہ معلومات جاننے کا حق ہے اور یہ پیشہ ور میڈیا کا سنگ بنیاد ہے جس میں سوال کرنے والے رپورٹر اور اس کے ایڈیٹر نے معیاری کردار ادا کیا‘۔

بیان میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ انہیں رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈر، صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی، بین الاقوامی فیڈیشن آف جرنلسٹس جیسے بین الاقوامی آزاد نگراں اداروں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں