اسلام آباد ہائیکورٹ سے اخبار کے مالک،صحافیوں کےخلاف توہین عدالت کا مقدمہ ختم کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2021
رانا جاوید نے تحریری بیان میں حلف نامہ لیک ہونے کا الزام انصار عباسی پر  لگایا تھا— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
رانا جاوید نے تحریری بیان میں حلف نامہ لیک ہونے کا الزام انصار عباسی پر لگایا تھا— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دی نیوز کے لیے کام کرنے والے دو صحافیوں اور اخبار کے مالک کے خلاف سابق وزیر اعظم کی ضمانت مسترد کرنے کے لیے مبینہ عدالتی ملی بھگت کا انکشاف کرنے والے سابق جج کے بیان حلفی کو شائع کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کو ختم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حلف نامے میں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو 2018 کے عام انتخابات سے قبل رہا کرنے سے انکار سے متعلق بیان دیا گیا تھا۔

انویسٹی گیٹیو رپورٹر انصار عباسی نے آر ایس ایف کو بتایا کہ’میں نے اپنے ذرائع سے تصدیق کی ہے‘۔

مزید پڑھیں: سابق جج پر الزامات: انصار عباسی سمیت 4 افراد کو اظہارِ وجوہ کے نوٹسز جاری

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انصار عباسی، عامر غوری، اور اخبار کے ایڈیٹر اور پبلشر اور چیف جنگ گروپ میر شکیل الرحمٰن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کردی۔

کارروائی کا آغاز انصار عباسی کی جانب سے لکھے گئے آرٹیکل سے ہوا جو 15 نومبر کو شائع کیا گیا تھا۔

آرٹیکل کے مطابق گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے عام انتخابات 2018 سے قبل حلف نامے پر بیان دیا کہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کو بات کرتے ہوئے سنا وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج سے کہہ رہے تھے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور ان کی بیٹی کو انتخابات سے قبل رہا نہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: رانا شمیم و دیگر فریقین پر 7 جنوری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

رواں ماہ عدالت میں جمع کرائے گئے تحریری بیان میں رانا شمیم نے حلف نامہ کے معلومات کسی کو دینے سے متعلق باتوں کی تردید کی تھی۔

انہوں نے اپنے تحریری بیان میں حلف نامہ لیک ہونے کا الزام انصار عباسی پر لگایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں