نرسنگ چھوڑ کر ماڈل بنی، فہمین انصاری

06 جنوری 2022
فہمین انصاری نے ڈبلن سے نرسنگ کی تعلیم حاصل کی—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب
فہمین انصاری نے ڈبلن سے نرسنگ کی تعلیم حاصل کی—اسکرین شاٹ/ یوٹیوب

فیشن شوز میں کیٹ واک کرکے لوگوں کو دیوانہ بنانے والی ماڈل فہمین انصاری نے کہا ہے کہ پاکستان میں نرسنگ کے شعبے کی کم اہمیت کی وجہ سے ماڈلنگ شروع کی۔

فہمین انصاری کا شمار پاکستان کی ابھرتی ہوئی ماڈلز میں ہوتا ہے، گزشتہ برس انہوں نے ’پاکستان انٹرنیشنل اسکرین ایوارڈ‘ (پیسا) کا ’ماڈل آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ بھی جیتا تھا۔

اگرچہ انہیں ماڈلنگ کی دنیا میں آئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا، تاہم انہوں نے کم وقت میں بڑے اور اچھے برانڈز کے ساتھ کام کرنے ماڈلنگ اور فیشن کی دنیا میں اپنا نام کمایا ہے۔

حال ہی میں فہمین انصاری احسن خان کے شو ’ٹائم آؤٹ ود احسن‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی سمیت ماڈلنگ کے کیریئر پر بھی کھل کر باتیں کیں۔

ان کے ہمراہ شو میں معروف میزبان تابش ہاشمی بھی شریک ہوئے، جہاں انہوں نے اپنے حوالے سے کئی انکشافات کیے۔

فہمین انصاری نے شکوہ کیا کہ پاکستان میں نرسنگ کا کوئی خاص اسکوپ نہیں، یہاں مذکورہ شعبے کو دیگر ممالک کی طرح اہمیت نہیں دی جاتی، جس وجہ سے انہوں نے نرسنگ کا کام چھوڑا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پیسا‘ ایوارڈز کا پنڈال دبئی میں سج گیا، پاکستانی و ترک فنکار پہنچ گئے

فہمین انصاری نے ماڈلنگ پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ سپر ماڈل بننے کے لیے رن وے، فیشن شوز اور ایڈیٹوریل سمیت کئی طرح کے لاتعداد شوٹ کروانے پڑتے ہیں اور ابھی انہوں نے اتنا کام نہیں کیا۔

انہوں نے ماڈلنگ اور فیشن پر کورونا کے پڑنے والے اثرات پر بھی بات کی اور بتایا کہ وبا کے دوران کام بہت کم تھا اور فیشن شوز بھی بند ہوگئے تھے اور ورچوئل شوز اتنی زیادہ تعداد میں نہیں ہو رہے تھے۔

فہمین انصاری نے اپنی ذاتی زندگی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے یورپی ملک آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن سے نرسنگ کی تعلیم حاصل کی اور وہاں پر کچھ کام بھی کیا، جس کے بعد وہ پاکستان واپس آگئیں۔

مزید پڑھیں: لکس اسٹائل ایوارڈز 2021 کی نامزدگیوں کا اعلان

ماڈل کے مطابق پاکستان آنے کے بعد انہوں نے دیکھا اور محسوس کیا کہ یہاں نرسنگ کا کوئی اسکوپ نہیں، یہاں نرسنگ کو ہیلتھ کیئر اسسٹنٹ کے طور پر لیا جاتا ہے جبکہ دوسرے ممالک میں نرسنگ کو انتہائی اہمیت حاصل ہے اور انہیں وہاں پر نہ صرف اچھی تنخواہیں اور مراعات دی جاتی ہیں بلکہ ان کا احترام بھی کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بچے اپنے عمر رسیدہ والدین کی دیکھ بھال نہیں کرتے اس لیے انہیں اولڈ ایج ہوم میں بھیج دیا جاتا ہے، جہاں پر نرسنگ سے وابستہ افراد ان کی خدمت کرتے ہیں۔

فہمین انصاری کے مطابق انہوں نے نرسنگ کے دوران تعلیم حاصل کی کہ بزرگوں کی کس طرح دکھ بھال کی جاتی ہے اور مذکورہ تعلیم کے لیے وہاں نرسز کئی سال تک ڈاکٹرز اور دیگر طبی و نفسیاتی ماہرین کے ہمراہ کام کرتی ہیں اور انہوں نے بھی ایسا کرکے بہت کچھ سیکھا۔

فہمین اس سے قبل لکس ایوارڈ میں سال کی بہترین ماڈل ہونے کا اعزاز بھی حاصل کر چکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں