کووڈ کو شکست دینے کے ایک سال بعد بھی دل کو نقصان پہنچنے کا انکشاف

10 جنوری 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ کی طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ سے متاثر افراد کے دل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ اس صورت میں بڑھ جاتا ہے جب جسمانی سرگرمیوں کے باعث ان کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا بیماری کے ایک سال بعد بھی ہوتا ہو۔

یہ بات بیلجیئم میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یونیورسٹی ہاسپٹل برسلز کی تحقیق میں میڈیکل اسکینز سے دریافت ہوا کہ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ایک سال بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے کووڈ مریضوں میں دل کی شریانوں سے جڑے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، چاہے ان میں اس کی کوئی تاریخ نہ بھی ہو۔

تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ لانگ کووڈ کا سامنا کرنے والے افراد کے دل کو نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ لانگ کووڈ کے کچھ مریضوں کو ایک سال بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے اور کیوں دل کی کارکردگی یا افعال میں کمی آتی ہے۔

اس تحقیق میں محققین نے کووڈ کے 66 ایسے مریضوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جن میں دل یا پھیپھڑوں کے امراض کی تاریخ نہیں ہوئی تھی۔

یہ سب مریض مارچ اور اپریل 2020 میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہے تھے۔

ان مریضوں کے پھیپھڑوں کے افعال اور طویل المعیاد علامات کا جائزہ ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ایک سال بعد ایک خصوصی ایکسرے آلے کے زریعے لیا گیا۔

ان مریضوں کی دل کی صحت کی جانچ پڑتال کے لیے الٹرا ساؤنڈز اور ایک زیادہ جدید امیجنگ تیکنیک کی مدد لی گئی۔

ایسے مریض جن کو بیماری کے ایک سال بعد بھی سانس کے مسائل کا سامنا تھا۔ ان کے اسکینز مین دل کو پہنچنے والے نقصان کا علم ہوا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ کے ایک تہائی سے زیادہ ایسے مریض جن میں دل یا پھیپھڑوں کے امراض کی تاریخ نہیں تھی، ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے ایک سال بعد بھی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کررہے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کارڈک الٹرا ساؤنڈ میں ان افراد کے دل کے افعال گہرائی میں جاکر جائزہ لینے پر ہم نے نمایاں نقصان کا مشاہدہ کیا، جس سے سانس کے مسائل کے تسلسل کی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے۔

ایک تخمینے کے مطابق کووڈ کو شکست دینے والے 10 سے 30 فیصد مریضوں کو بیماری کے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق نئی امیجنگ تیکنیکس سے لانگ کووڈ کے مریضوں میں دل کے افعال میں خرابیوں کی جلد شناخت کرنے مین مدد مل سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ کی مختلف اقسام اور ویکسینیشن کے اثرات پر مزید تحقیق سے ہمارے نتائج کو جانچنے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو زیادہ بہتر علاج فراہم کیا جاسکے۔،

اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے یورو ایکو 2021 اجلاس میں پیش کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں