موڈرنا کی ایم آر این اے ایچ آئی وی ویکسین کا کلینکل ٹرائل شروع

28 جنوری 2022
اس کا ٹرائل جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین اینڈ ہیلتھ سائنسز میں شروع ہوا — رائٹرز فوٹو
اس کا ٹرائل جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین اینڈ ہیلتھ سائنسز میں شروع ہوا — رائٹرز فوٹو

فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرنا اولین کمپنیاں ہیں جنہوں نے میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ٹیکنالوجی پر مبنی کووڈ 19 ویکسینز تیار کیں۔

اب موڈرنا کی جانب سے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ابھی ناقابل علاج بیماری ایچ آئی وی کے حوالے سے ویکسین کی آزمائش شروع کردی گئی ہے۔

کمپنی نے 27 جنوری کو رضاکاروں کو ایچ آئی وی ایم آر این اے ویکسین کی خوراکوں کا استعمال کرا کے کلینکل ٹرائل کا آغاز کیا۔

اس ویکسین کو کمپنی نے انٹرنیشنل ایڈز ویکسین اینیشیٹیو کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے اس کا ٹرائل جارج واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین اینڈ ہیلتھ سائنسز میں شروع ہوا۔

کمپنی کی کووڈ ویکسین کی طرح یہ نئی ویکسین بھی ایم آر این اے ٹیکنالوجی کو ستعمال کرکے انسانی جسم کو ایسے پروٹینز تیار کرنے پر مجبور کرے گی جو مدافعتی ردعمل کو متحرک کریں گے۔

موڈرنا کو توقع ہے کہ یہ ویکسین خون کے سفید خلیات کی مخصوص قسم بی سیلز بڑھائے گی جو وائرس ناکارہ بنانے والے اینٹی باڈیز میں بدل جائیں گے۔

کمپنی کے مطابق ان پروٹینز کو ماہرین ایچ آئی وی ویکسینیشن کا ہدف تصور کرتے ہیں اور یہ اس عمل کی جانب سے ہمارا پہلا قدم ہے۔

ٹرائل کے پہلے مرحلے میں 56 صحت مند افراد کو شامل کیا گیا ہے جو ایچ آئی وی سے متاثر نہیں اور ان میں ویکسین کے پرائمری اور بوسٹر ڈوز کی آزمائش کی جائے گی۔

48 افراد کو ایم آر این اے ویکسین استعمال کرائی جائے گی جبکہ 32 کو بوسٹر ڈوز بھی (یعنی 2 خوراکیں استعمال کرائی جائیں گی) دیا جائے گا جبکہ باقی بچ جانے والے 8 افراد کو پہلے ٹرائل میں صرف بوسٹر ڈوز دیا جائے گا۔

اس کے بعد پورے گروپ کو 6 ماہ تک مانیٹر کرکے ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی جائے گی جبکہ ویکسینیشن سے متحرک ہونے والے مدافعتی ردعمل کو بھی دیکھ کر تعین کیا جائے گا کہ وہ بیماری کے خلاف کس حد تک مؤثر ہے۔

میسنجر آر این اے ٹیکنالوجی کو متعدد جان لیوا امراض بشمول ملیریا کے علاج کے طور پر آزمانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے مگر ایچ آئی وی کے خلاف پیشرفت نمایاں ہوگی۔

اب تک کوئی بھی ایچ آئی وی ویکسین کلینکل ٹرائلز کے ابتدائی مراحل میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں